![]() |
جھ سے اب اور محّبت نہیں کی جاسکتی
-------------------------------------------------------------------------------- تجھ سے اب اور محّبت نہیں کی جاسکتی خُود کو اِتنی بھی اذیت نہیں دی جاسکتی جانتے ہیں کہ یقین ٹُوٹ رہا ہے دل پر پھر بھی اب ترک یہ وحشت نہیں کی جاسکتی حبس کا شہر ہے اور اِس میں کسی بھی صُورت سانس لینے کی سُہولت نہیں دی جاسکتی روشنی کیلئے دروازہ کُھلا رکھنا ہے شب سے اب کوئی اجازت نہیں لی جاسکتی عشق نے ہجر کا آزار تودے رکھا ہے اِس سے بڑھ کو تورعایت نہیں دی جاسکتی |
Re: جھ سے اب اور محّبت نہیں کی جاسکتی
Nice..
|
Re: جھ سے اب اور محّبت نہیں کی جاسکتی
thanksssssss
|
All times are GMT +5. The time now is 10:23 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.