![]() |
اگر مل سکے تو وفا چاہیے
اگر مل سکے تو وفا چاہیے ہمیں کچھ نہ اس کے سِوا چاہیے بہت بے سکوں ہے وہ میرے بِنا اُسے زندگی کی دُعا چاہیے کہیں بھی میں جاؤں پلٹ آؤں گی مجھے بس تیری اک صدا چاہیے ہو تکمیل جس سے میری ذات کی بہاروں کی ایسی نوا چاہیے مجھے تیرے قدموں میں اے ہم نوا اگر مل سکے تو جگہ چاہیے کہاں تک بھلا میں نبھاؤں وفا کبھی تو مجھے بھی صلہ چاہیے سمندر سمندر میری زندگی کنارا مجھے اے خدا چاہیے کبھی شام ہے تو کبھی رات ہے مجھے روشنی اے خدا چاہیے پلٹنے کا مجھ میں نہیں حوصلہ تیرے در پہ ہی اب قضا چاہیے __________________ |
Re: اگر مل سکے تو وفا چاہیے
Very Nice
|
Re: اگر مل سکے تو وفا چاہیے
Thanks......
|
Re: اگر مل سکے تو وفا چاہیے
Nice......
|
Re: اگر مل سکے تو وفا چاہیے
Abu Rashid
|
All times are GMT +5. The time now is 03:55 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.