![]() |
کہیں ملے تو اس کو کہنا
کہیں ملے تو اس کو کہنا
فصیلِ نفرت گرا رھا ھوں گئے دنوں کو بھلا رھا ھوں وہ اپنے وعدے سے پھر گیا ھے میں اپنا وعدہ نبھا رھا ھوں کہیں ملے تو اس سے کہنا تنہا ساون بیتا چکا ھوں میں سارے ارمان جلا چکا ھوں جو شعلے بھڑکتے تھے خواہشوں کے وہ آنسوؤں سے بجھا چکا ھوں کہیں ملے تو اس سے کہنا نہ دل میں کوئی ملال رکھے ہمیشہ اپنا خیال رکھے تمام غم اپنے مجھ کو دے کے وہ میری خوشیاں سنبھال رکھے |
Re: کہیں ملے تو اس کو کہنا
Nice .........
|
Re: کہیں ملے تو اس کو کہنا
nyc....
|
Re: کہیں ملے تو اس کو کہنا
Zabardast .........
|
Re: کہیں ملے تو اس کو کہنا
v nice
|
All times are GMT +5. The time now is 12:26 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.