![]() |
جدائی دینے والے تم سے امیدِ وفا کیسی
جدائی دینے والے تم سے امیدِ وفا کیسی تعلق ٹوٹ جائے جب محبت روٹھ جائے جب تو پھر رسمِ دعا کیسی مِلن کی التجا کیسی بھنور میں ڈولتی کشتی پہ ساحل کی تمنّا کیا اُکھڑتے سانس ہوں تو زندگی کی آرزو بھی کیا جو منزل کھو چُکی ہو، اس کی پھر سے جستجو بھی کیوں رضائے دوست پر اچھا، سرِ تسلیمِ خم کرنا سسکنے سے یہی بہتر ہے نا امید ہی مرنا مگر دل نے تمہیں کس واسطے سے یاد رکھا ہے تمہیں کیوں شاعری میں آج تک آباد رکھا ہے ابھی تک میں نے کیوں خود کو بہت برباد رکھا ہے ہوا کے دوش پر کیوں نغمئہ فریاد رکھا ہے جدائی دینے والے، آشنائی کی قسم تم کو تمہاری بے وفائی، کج ادائی کی قسم تم کو مجھے اتنا بتا دینا وفا کی چاہتوں کی مشعلیں کیسے بُجھاتے ہیں نشاں کیسے مِٹاتے ہیں بھُلانا ہو جنہیں ان کو بھلا کیسے بھُلاتے ہیں .................... |
very nice
|
:flowers:
|
Re: جدائی دینے والے تم سے امیدِ وفا کیسی
Nice...
|
Re: جدائی دینے والے تم سے امیدِ وفا کیسی
v nice
|
Re: جدائی دینے والے تم سے امیدِ وفا کیسی
very nice..................................:Brilliant: |
All times are GMT +5. The time now is 01:20 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.