![]() |
اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
https://scontent-mxp1-1.xx.fbcdn.net...46&oe=56FBE500 اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں نفس نفس میں شبِ انتظار رکھتی ہوں یہ دیکھ کتنی منور ہے میری تنہائی چراغ، بامِ مژہ پر ہزار رکھتی ہوں نہ چاند ہے نہ ستارہ نہ کوئی جگنو ہے نصیب میں کئی شب ہائے تار رکھتی ہوں کہاں سے آئے گا نیلے سمندروں کا نشہ میں اپنی آنکھ میں غم کا خمار رکھتی ہوں مثالِ برق چمکتی ہوں بے قراری میں میں روشنی کی لپک بر قرار رکھتی ہوں جلی ہوئی سہی دشتِ فراق میں لیکن کسی کی یاد سے دل پُر بہار رکھتی ہوں ____________________________ |
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
wah very nice
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
Very nIce
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
Quote:
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
Quote:
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
Quote:
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
very nice...
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
very nice and i like you
|
Re: اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
wow buht payari sharing
|
All times are GMT +5. The time now is 12:23 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.