![]() |
ماں
https://c1.staticflickr.com/9/8446/7...9f7b9532_z.jpg ماں تو جا کے سو گئی مٹی کی اوڑھ کر چادر سکھا گئی مری آنکھوں کو جاگنا شب بھر میں اب جو روؤں تو آنسو زمین پر ٹپکیں کوئی نہیں جو سمیٹے انہیں گوہر کہہ کر کوئی نہیں جو تشفی کو ہاتھ سر پہ رکھے کوئی نہیں جو دعاؤں کی بارشیں کر دے میں روٹھ جاؤں کسی سے کوئی مناتا نہیں میں ٹوٹ پھوٹ کے بکھروں کوئی اٹھاتا نہیں میں بھوک پیاس کے صحرا میں جتنی دیر جلوں کسی کو فکر نہیں ہے کہ میں کہاں پر ہوں کوئی اتار کے لاتا نہیں صلیب سے اب کوئی بلاتا نہیں زور سے، قریب سے اب یہ رنج و غم کی تپش اب مجھے جلاتی ہے میں اب جو روؤں تو تقدیر مسکراتی ہے وہی ہے زعم وہی بال و پر ہوا ہے وہی میں چلنا چاہوں تو قدموں میں راستہ ہے وہی پر ایک حرفِ دعا کی کمی جو اب ہے مجھے اس ایک حرفِ دعا کی بڑی طلب ہے مجھے |
Re: ماں
عمدہ انتخاب
لاجواب شیئرنگ کا بے حد شکریہ |
All times are GMT +5. The time now is 07:36 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.