![]() |
وہ بھی اک شام فروری کی تھی
وہ بھی اک شام فروری کی تھی جب تری خواب نما آنکھوں میں میری چاہت کی دھنک اتری تھی جب یہ ادراک ہوا تھا مجھ کو میرے جیون میں اُجالوں کے لیے تیرا ہونا بہت ضروری ہے وہ بھی کیسا حسین عالم تھا! میری چاہت کے ہر اک موسم میں عکس تیرا دکھائی دیتا تھا میری خاموشیوں کے پہلومیں جب بھی کِھلتی تھی گفتگو تیری دیر تک خوشبوؤ ں میں رہتا تھا تو ہی محور تھا زندگی کا مری جزو ہستی کا مانتا تھا تجھے جز ترے پاس کچھ نہیں تھا مرے تیری چاہت مرا اثاثہ تھی وہ بھی اک شام فروری کی تھی جس میں بکھرے تھے رنگ چاہت کے جس کے خوشبو سے بھیگتے پل میں میرے شانے پہ اپنا سر رکھ کر تو نے اقرار کیا تھا مجھ سے تیرے جیون میں اجالو ں کے لیے میرا ہونا بہت ضروری ہے تو نے اس پل میں زندگی دی تھی میں نے جی لی تھی زندگی اپنی یہ بھی اک شام فروری کی ہے جس میں بکھرے ہیں رنگ چاہت کے جس میں یادوں کی دھند میں لپٹا تیرے دن رات سوچتا ہوں میں تیری ہر بات سوچتا ہوں میں جز تری یاد پاس کچھ بھی نہیں کوئی امید آس کچھ بھی نہیں دل یہ بوجھل ہے شدتِ غم سے آج رونا بہت ضروری ہے میرے جیون میں اجالوں کے لیے تیرا ہونا بہت ضروری ہے! |
Re: وہ بھی اک شام فروری کی تھی
Buhat he zabardast
Thanks for sharing |
Re: وہ بھی اک شام فروری کی تھی
Great Lines . . |
Re: وہ بھی اک شام فروری کی تھی
Very nIce
|
All times are GMT +5. The time now is 06:29 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.