![]() |
گلشنِ عشق میں ہر پُھول تمہارا ہی سہی
سامنے سب کے نہ بولیں گے ہمارا کیا ہے چُھپ کے تنہائی میں رو لیں گے ہمارا کیا ہے گلشنِ عشق میں ہر پُھول تمہارا ہی سہی ہم کوئی خار چبھو لیں گے ہمارا کیا ہے عُمر بھر کون رہے ابرِ کرم کا محتاج داغِ دل اشکوں سے دھو لیں گے ہمارا کیا ہے ہاتھ آیا نہ اگر دستِ حنائی تیرا اُنگلیاں خُوں میں ڈبو لیں گے ہمارا کیا ہے تم نے محلوں کے علاوہ نہیں دیکھا کچھ بھی ہم تو فٹ پاتھ پہ سو لیں گے ہمارا کیا ہے اپنی منزل تو سرابوں کا سفر ہے باقی ہم کِسی راہ پہ ہو لیں گے ہمارا کیا ہے |
Re: گلشنِ عشق میں ہر پُھول تمہارا ہی سہی
very nice
|
Re: گلشنِ عشق میں ہر پُھول تمہارا ہی سہی
:bu:....
|
All times are GMT +5. The time now is 05:24 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.