![]() |
ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
ساغر صدیقی
ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں جی میں آتا ہے الٹ دیں انکے چہرے سے نقاب حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں شمع جس کی آبرو پر جان دے دے جھوم کر وہ پتنگا جل تو جاتا ہے فنا ہوتا نہیں اب تو مدت سے رہ و رسمِ نظارہ بند ہے اب تو ان کا طُور پر بھی سامنا ہوتا نہیں ہر شناور کو نہیں ملتا تلاطم سے خراج ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں ہر بھکاری پا نہیں سکتا مقامِ خواجگی ہر کس و ناکس کو تیرا غم عطا ہوتا نہیں ہائے یہ بیگانگی اپنی نہیں مجھ کو خبر ہائے یہ عالم کہ تُو دل سے جُدا ہوتا نہیں بارہا دیکھا ہے ساغرؔ رہگذارِ عشق میں کارواں کے ساتھ اکثر رہنما ہوتا نہیں Post by :King Of Hearts |
Re: ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
Very nice
|
Re: ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
nice,,,,,,,,,,,
|
Re: ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
Thanks jiger and life
|
All times are GMT +5. The time now is 01:21 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.