![]() |
اِس مسافر کو مگر خاک نشیں رکھنا ہے
دِل کو مہر و مہ و انجم کے قریں رکھنا ہے اِس مسافر کو مگر خاک نشیں رکھنا ہے سہہ لیا بوجھ بہت کوزہ و چوب و گِل کا اب یہ اسباب ِ سفر ہم کو کہیں رکھنا ہے ایک سیلاب سے ٹوٹا ہے ابھی ظلم کا بند ایک طوفاں کو ابھی زیر ِ زمیں رکھنا ہے رات ہر چند کہ سازش کی طرح ہے گہری صبح ہونے کا مگر دل میں یقیں رکھنا ہے دَرد نے پوری طرح کی نہیں تہذیب اس کی ابھی اِس دل کو ترا حلقہ نشیں رکھنا ہے پروین شاکر |
Re: اِس مسافر کو مگر خاک نشیں رکھنا ہے
Very NIce
|
Re: اِس مسافر کو مگر خاک نشیں رکھنا ہے
Very Niceee
|
Re: اِس مسافر کو مگر خاک نشیں رکھنا ہے
nice......
|
All times are GMT +5. The time now is 06:54 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.