![]() |
درد کانٹا ہے اس کی چبھن پھول ہے
درد کانٹا ہے اس کی چبھن پھول ہے درد کی خامشی کا سخن پھول ہے اڑتا پھرتا ہے پھلواریوں سے جدا برگِ آوارہ جیسے پون پھو ل ہے اس کی خوشبو دکھاتی ہے کیا کیا سمے دشتِ غربت میں یادِ وطن پھو ل ہے تختۂ ریگ پر کوئی دیکھے اسے سانپ کے زہر میں رس ہے، پھن پھول ہے میری لے سے مہکتے ہیں کوہ و دمن میرے گیتوں کا دیوانہ پن پھول ہے ناصر کاظمی |
Re: درد کانٹا ہے اس کی چبھن پھول ہے
nice ....
|
Re: درد کانٹا ہے اس کی چبھن پھول ہے
,,:bu:
|
Re: درد کانٹا ہے اس کی چبھن پھول ہے
nice sharing..
|
All times are GMT +5. The time now is 09:31 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.