![]() |
ہوچکا قطع تعلق تو
عذرآنے میں بھی ہےاور بلاتے بھی نہیں باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں دیکھتے ہی مجھے محفل میں ، یہ ارشاد ہوا کون بیٹھا ہے اسے لوگ اٹھاتے بھی نہیں ہوچکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوں جن کو مطلب نہیں رہتا، وہ ستاتے بھی نہیں زیست سے تنگ ہو اے داغ تو کیوں جیتے ہو؟ جان پیاری بھی نہیں، جان سے جاتے بھی نہیں |
Re: ہوچکا قطع تعلق تو
,,:bu:
|
Re: ہوچکا قطع تعلق تو
buhat ala..
|
Re: ہوچکا قطع تعلق تو
Thanks
|
| All times are GMT +5. The time now is 10:26 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.