![]() |
آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے کھڑکی سے مہتاب گزرنے والا ہے صدیوں کے ان خواب گزیدہ شہروں سے مہرِ عالم تاب گزرنے والا ہے جادو گر کی قید میں تھے جب شہزادے قصے کا وہ باب گزرنے والا ہے سناٹے کی دہشت بڑھتی جاتی ہے بستی سے سیلاب گزرنے والا ہے دریاؤں میں ریت اُڑے گی صحرا کی صحرا سے گرداب گزرنے والا ہے مولا جانے کب دیکھیں گے آنکھوں سے جو موسم شاداب گزرنے والا ہے ہستی امجد دیوانے کا خواب سہی اب تو یہ بھی خواب گزرنے والا ہے |
Re: آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
Nicee ShaarinG
|
Re: آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
,,:bu:
|
All times are GMT +5. The time now is 10:07 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.