![]() |
بھلا کیا پڑھ لیا اپنے ہاتھوں
بھلا کیا پڑھ لیا اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بھلا کہ اس کی بخششوں کے اتنے چرچے ہیں فقیروں میں کوئی سورج سے سیکھے، عدل کیا ہے، حق رسی کیا ہے کہ یکساں دھوپ بٹتی ہے، صغیروں میں کبیروں میں ابھی غیروں کے دُکھ پہ بھیگنا بُھولی نہیں آنکھیں ابھی کچھ روشنی باقی ہے لوگوں گے ضمیروں میں نہ وہ ہوتا، نہ میں اِک شخص کو دِل سے لگا رکھتا میں دُشمن کو بھی گنتا ہوں محّبت کے سفیروں میں سبیلیں جس نے اپنے خون کی ہر سو لگائی ہوں میں صرف ایسے غنی کا نام لکھتا ہوں امیروں میں |
Re: بھلا کیا پڑھ لیا اپنے ہاتھوں
very nice
|
Re: بھلا کیا پڑھ لیا اپنے ہاتھوں
,,:bu:
|
Re: بھلا کیا پڑھ لیا اپنے ہاتھوں
Buht Khoob
|
| All times are GMT +5. The time now is 04:15 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.