![]() |
ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
اوریا مقبول جان کہتے ہیں:
"ایک مرتبہ میں اپنے ایک دوست کے ساتھ جو کہ نو مسلم تھا نماز پڑھنے مسجد میں گیا۔ میں قصر کی آدھی نماز پڑھ کر تھوڑی دیر میں باہر آ گیا، لیکن اسے وہاں سے باہر آنے میں پون گھنٹہ لگ گیا۔ میں حیران تھا کہ یہ شخص میرا اتنا بھی خیال نہیں کر سکتا۔ مجھے باہر کھڑا کر گیا ہے۔ میں سوچ ہی رہا تھا کہ وہ میرے پاس آیا اور انتہائی شرمندگی اور عاجزی سے کہنے لگا، اصل میں تم لوگوں نے بچپن سے اللہ کا ذکر سنا ہوتا ہے، مسلمان گھر میں پیدا ہوتے ہو، اس لیے تمہیں نماز پڑھتے ہوئے اللہ کا تصور ذہن میں لانے میں کتنی آسانی ہوتی ہے۔ مجھے تو آدھ گھنٹہ لگ جاتا ہے اپنے ذہن کو یکسو کر کے یہ کیفیت لانے میں کہ ایسے لگے جیسے میں اللہ کے حضور کھڑا ہوں۔ آپ مہربانی کر کے مجھے کوئی ایسا طریقہ بتا دو کہ میں جلدی سے اللہ کے تصور میں اپنے آپ کو یکسو کر سکوں۔ میری آنکھوں سے ایک دم آنسو نکل پڑے، شرم سے میرا سر جھک گیا، میرے دامن میں اپنے ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا" |
Re: ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
nice......
|
Re: ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
Nice..
|
Re: ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
very nice
|
Re: ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
Hmm
V Nice Jee |
Re: ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
Very Nice
|
Re: ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
Nice One !
|
Re: ایمان کی کمتری کے سوا کچھ بھی نہ تھا"
Gooooooood ShaarinG
|
All times are GMT +5. The time now is 04:53 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.