![]() |
'خود اذیتی'
جب اندر بہت اندر درد کا سمندر ابل پڑے۔ تو 'خود اذیتی' ہی اس درد کی کاٹ ہے۔ یہ اسکا عارضی علاج سہی لیکن اس میں بڑا مزا ہے۔ بڑا چسکا ہے۔ خود اذیتی نام ہے دیرینہ زخموں پر نمک چھڑکنے' زخموں پر تاک تاک کر نشانے لگانے کا۔ جب ان نوکیلے پتھروں کے پھینکنے سے خون کی تازہ تازہ بوندیں رس رس کر اس آگ پر گرتی ہیں تو 'سس سس' کی آوازیں بڑی سکون آور ہوتی ہیں یہ ایسے ہی ہے جیسے آگ کو بجھانے کے لئے خود کو آگ میں جھونک دینا بھلے آگ بجھے یا زندگی۔۔۔ یہ وہ تماشہ ہے جس میں بچتا بچاتادیوانہ بھی ہم خود ہیں۔پیچھے پیچھے بھاگ کر پتھر پھینکنے والے وہ ڈھیر سارے بچے بھی ہم خود۔ تجسس کے مارے اچک اچک کر تماشہ دیکھنے والے بھی ہم ہی۔ اور تکلیف کی شدت سے رونے والیں آنکھیں بھی ہماری۔۔۔۔۔۔ اس کی آخری حد خود کشی ہے۔ عقل و خرد والے اس حد سے دور ہی رہتےہیں کوئی انہیں بزدل نہ سمجھے جان لیجیئےکہ اس سے بڑھ کر بہادری زندگی کی اذیتوں کو قبول کرنا ہے (نامعلوم) |
Re: 'خود اذیتی'
Very Nice
|
Re: 'خود اذیتی'
Great sharing
|
Re: 'خود اذیتی'
nice...
|
Re: 'خود اذیتی'
Thnksssssss To All......
|
All times are GMT +5. The time now is 01:55 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.