![]() |
دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔
دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔ وسعتوں کی سرحد سے نکل کر میں نے دھندلکوں میں بسے دسمبر کو پرکھا تو شبِ وصل کی وہ سحر میرے صحن میں ٹھہر گئی ۔ ۔ ۔ قلم کے گوشے اُس قُہر سے بھیگنے لگے جو دسمبر کی آخری شب ہم پہ برسا تھا ۔ ۔ ۔ تیرے حرفوں کو تراشنے میں جو اذیت آج جھیلی ہے میرے کفوں پر نقش ہو چلی ہے ۔ ۔ ۔ اُسے بچھڑے ہوے ایک عرصہ بیت چکا ہے میں اُنہی لمحوں میں مقید ، لفظوں کو ترتیب دے کر زندگی کے کئی پہلُو گُزار چُکا ہوں ۔ ۔ ۔ لیکن !!! یہ دسمبر جب بھی آتا ہے اُسکی یادوں کی دھند میں یکبارگی سے گُھلنے لگتا ہوں ۔ ۔ ۔ میں جو وحشتوں میں گِرا اُسکے نقشِ پا ا ٹھانے نکلا تو دسمبر سے دسمبر تک کا سفر میرے کشکول کا حصہ ٹھہرا ۔ ۔ ۔ |
Re: دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔
good one
|
Re: دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔
Very Nice
|
Re: دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔
Quote:
|
Re: دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔
Quote:
|
Re: دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔
:super:
|
Re: دسمبر تیری عنایت ۔ ۔ ۔
Quote:
|
All times are GMT +5. The time now is 06:14 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.