![]() |
شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
بجا کہ آنکھوں میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں نہیں نہیں، یہ خبردشمنوں نے دی ہوگی وہ آئے، آ کے چلے بھی گئے، ملے بھی نہیں یہ کون لوگ اندھیروں کی بات کرتے ہیں ابھی تو چاند تری یاد کے ڈھلے بھی نہیں ابھی سے میرے رفوگر کے ہاتھ تھکنے لگے ابھی تو چاک مِرے زخم کے سِلے بھی نہیں خفا اگرچہ ہمیشہ ہُوئے مگر اب کے وہ برہمی ہے، کہ ہم سے انہیں گِلے بھی نہیں پروین شاکر |
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
Buhat Khoob
|
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
,,:bu:
|
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
Quote:
|
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
Quote:
|
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
nice...
|
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
Quote:
|
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
wahhhhh
|
Re: شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں
Quote:
|
All times are GMT +5. The time now is 02:15 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.