![]() |
’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
http://sofia-anjum.tripod.com/My_Art.../Bismillah.jpg ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘ </h5> ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک دفعہ اہل مدینہ (شدید) قحط سے دوچار ہو گئے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ! گھوڑے ہلاک ہو گئے، بکریاں مر گئیں، اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہمیں پانی مرحمت فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس وقت آسمان شیشے کی طرح صاف تھا لیکن ہوا چلنے لگی، بادل گھر کر جمع ہو گئے اور آسمان نے ایسا اپنا منہ کھولا کہ ہم برستی ہوئی بارش میں اپنے گھروں کو گئے اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر (آئندہ جمعہ) وہی شخص یا کوئی دوسرا آدمی کھڑا ہو کر عرض گزار ہوا : یا رسول اللہ! گھر تباہ ہو رہے ہیں، لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ اب اس (بارش) کو روک لے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اس شخص کی بات سن کر) مسکرا پڑے اور (اپنے سرِ اقدس کے اوپر بارش کی طرف انگلی مبارک سے اشارہ کرتے ہوئے) فرمایا : ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘ تو ہم نے دیکھا کہ اسی وقت بادل مدینہ منورہ کے اوپر سے ہٹ کر یوں چاروں طرف چھٹ گئے گویا وہ تاج ہیں (یعنی تاج کی طرح دائرہ کی شکل میں پھیل گئے)۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔ أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النبوة فی الإسلام، 3 / 1313، الرقم : 3389، ومسلم فی الصحيح، کتاب : الاستسقائ |
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
Jazak Allah ..
|
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
Jazak allah
|
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
Jazak Allah ..
|
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
Jazak allah
|
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
|
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
JazakAllah khair
|
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
Jazak allah
|
Re: ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘
’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘ </h5> ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک دفعہ اہل مدینہ (شدید) قحط سے دوچار ہو گئے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ! گھوڑے ہلاک ہو گئے، بکریاں مر گئیں، اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہمیں پانی مرحمت فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس وقت آسمان شیشے کی طرح صاف تھا لیکن ہوا چلنے لگی، بادل گھر کر جمع ہو گئے اور آسمان نے ایسا اپنا منہ کھولا کہ ہم برستی ہوئی بارش میں اپنے گھروں کو گئے اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر (آئندہ جمعہ) وہی شخص یا کوئی دوسرا آدمی کھڑا ہو کر عرض گزار ہوا : یا رسول اللہ! گھر تباہ ہو رہے ہیں، لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ اب اس (بارش) کو روک لے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اس شخص کی بات سن کر) مسکرا پڑے اور (اپنے سرِ اقدس کے اوپر بارش کی طرف انگلی مبارک سے اشارہ کرتے ہوئے) فرمایا : ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے گردا گرد برسو۔‘‘ تو ہم نے دیکھا کہ اسی وقت بادل مدینہ منورہ کے اوپر سے ہٹ کر یوں چاروں طرف چھٹ گئے گویا وہ تاج ہیں (یعنی تاج کی طرح دائرہ کی شکل میں پھیل گئے)۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔ أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النبوة فی الإسلام، 3 / 1313، الرقم : 3389، ومسلم فی الصحيح، کتاب : الاستسقائ |
All times are GMT +5. The time now is 09:35 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.