-|A|-
03-15-2009, 04:41 PM
’جھوٹی تسلیوں سے مارچ نہیں رکے گا‘
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/03/090313230048_aitzaz226.jpg
لانگ مارچ اور اس کے بعد دھرنا جاری رہے گا:اعتزاز
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں اور وکلاء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں جھوٹی تسلیاں دیکر لانگ مارچ ختم رکوانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ان کے بقول یہ لانگ مارچ جاری ہے اور اسلام آباد کی شاہرارہ دستور پر دھرنا ہو کر رہے گا۔
وکیل رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ایک طرف لانگ مارچ کے شرکاء کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسری طرف یہ توقع رکھی گئی ہے کہ صرف تسلی کی بنیاد پر وہ لانگ مارچ ادھوری چھوڑ دیں گے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جب تک معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بحال ہوکر اپنی کرسی پر نہیں بیٹھ جاتے لانگ مارچ اور اس کے بعد دھرنا جاری رہے گا۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ شہباز شریف کو وزیراعظم کی جانب سے ملاقات کی دعوت ملی ہے اور انہوں نے اپنی پریس کانفرنس بھی اسی لیے ملتوی کی تھی۔ حکومت اور اپوزیشن کی جماعتوں کے درمیان بات چیت کی ممکنہ افواہوں نے جمعہ کی شام اس وقت زور پکڑا جب مسلم لیگ نون کے صدر شہبازشریف نے اپنی پریس کانفرنس اچانک ملتوی کردی اور ان کے میڈیا سینٹر سے یہ اطلاع دی گئی کہ انہیں اچانک اسلام آباد جانا پڑگیا ہے۔
اس سے کچھ دیر پہلے ہی مقامی میڈیا پر اسلام آباد میں آرمی چیف پرویز کیانی کی صدر پاکستان اور وزیر اعظم سے ملاقات کی خبریں نشر ہونا شروع ہوگئی تھیں۔
شہباز شریف کی ان مصروفیات کے منسوخ کیے جانے پر یہ قیاس آرئیاں شروع ہوگئیں کہ انہیں بھی مذاکرات کے عمل میں شریک کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے میڈیا ایڈوائزر سینیٹر پرویز رشید نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ان اطلاعات کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم سے ملاقات کی کوئی دعوت نہیں ملی اور نہ ہی وہ اسلام آباد جارہے ہیں۔ خود شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ججوں کی بحالی کا نوٹیفیکشن جاری کردیں وہ اگلے لمحے ان سے ملاقات کے لیے اسلام آباد روانہ ہوجائیں گے۔
پرویز رشید نے کہا کہ ’لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کے لیے اس طرح کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں اور کوئی آفر کوئی دھمکی کوئی لالچ اور دنیا کی کوئی طاقت لانگ مارچ کو نہیں روک سکتی اور وہ اپنے شیڈول کے مطابق جاری رہے گا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ’صدر آصف زرداری نے عہد توڑے ہیں وہ اگر مذاکرات کے لیے بلائیں تب بھی کوئی نہیں جائے گا‘۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/03/090313230048_aitzaz226.jpg
لانگ مارچ اور اس کے بعد دھرنا جاری رہے گا:اعتزاز
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں اور وکلاء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں جھوٹی تسلیاں دیکر لانگ مارچ ختم رکوانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ان کے بقول یہ لانگ مارچ جاری ہے اور اسلام آباد کی شاہرارہ دستور پر دھرنا ہو کر رہے گا۔
وکیل رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ایک طرف لانگ مارچ کے شرکاء کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسری طرف یہ توقع رکھی گئی ہے کہ صرف تسلی کی بنیاد پر وہ لانگ مارچ ادھوری چھوڑ دیں گے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جب تک معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بحال ہوکر اپنی کرسی پر نہیں بیٹھ جاتے لانگ مارچ اور اس کے بعد دھرنا جاری رہے گا۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ شہباز شریف کو وزیراعظم کی جانب سے ملاقات کی دعوت ملی ہے اور انہوں نے اپنی پریس کانفرنس بھی اسی لیے ملتوی کی تھی۔ حکومت اور اپوزیشن کی جماعتوں کے درمیان بات چیت کی ممکنہ افواہوں نے جمعہ کی شام اس وقت زور پکڑا جب مسلم لیگ نون کے صدر شہبازشریف نے اپنی پریس کانفرنس اچانک ملتوی کردی اور ان کے میڈیا سینٹر سے یہ اطلاع دی گئی کہ انہیں اچانک اسلام آباد جانا پڑگیا ہے۔
اس سے کچھ دیر پہلے ہی مقامی میڈیا پر اسلام آباد میں آرمی چیف پرویز کیانی کی صدر پاکستان اور وزیر اعظم سے ملاقات کی خبریں نشر ہونا شروع ہوگئی تھیں۔
شہباز شریف کی ان مصروفیات کے منسوخ کیے جانے پر یہ قیاس آرئیاں شروع ہوگئیں کہ انہیں بھی مذاکرات کے عمل میں شریک کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے میڈیا ایڈوائزر سینیٹر پرویز رشید نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ان اطلاعات کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم سے ملاقات کی کوئی دعوت نہیں ملی اور نہ ہی وہ اسلام آباد جارہے ہیں۔ خود شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ججوں کی بحالی کا نوٹیفیکشن جاری کردیں وہ اگلے لمحے ان سے ملاقات کے لیے اسلام آباد روانہ ہوجائیں گے۔
پرویز رشید نے کہا کہ ’لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کے لیے اس طرح کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں اور کوئی آفر کوئی دھمکی کوئی لالچ اور دنیا کی کوئی طاقت لانگ مارچ کو نہیں روک سکتی اور وہ اپنے شیڈول کے مطابق جاری رہے گا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ’صدر آصف زرداری نے عہد توڑے ہیں وہ اگر مذاکرات کے لیے بلائیں تب بھی کوئی نہیں جائے گا‘۔