Awara Badal
12-16-2012, 10:33 AM
آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے
کل شب عجیب عکس میرے آئینے میں تھے
ہربات جانتے ہوئے دل مانتا نہ تھا
ہم جانے اعتبار کے کس مرحلے میں تھے
وصل و فراق دونوں ہیں اک جیسے ناگزیر
کچھ لُطف اسکے قرب میں، کچھ فاصلے میں تھے
چھو لیں اسے کہ دور سے بس دیکھتے رہیں
تارے بھی رات میری طرح مخمصے میں تھے
جگنو، ستارے، آنکھ، صبا ، تتلیاں، چراغ
سب اپنے اپنے غم کے کسی سلسلے میں تھے
امجد کتابِ جان کو وہ پڑھتا بھی کس طرح
لکھنے تھے جتنے لفظ ابھی حافظے میں تھے
کل شب عجیب عکس میرے آئینے میں تھے
ہربات جانتے ہوئے دل مانتا نہ تھا
ہم جانے اعتبار کے کس مرحلے میں تھے
وصل و فراق دونوں ہیں اک جیسے ناگزیر
کچھ لُطف اسکے قرب میں، کچھ فاصلے میں تھے
چھو لیں اسے کہ دور سے بس دیکھتے رہیں
تارے بھی رات میری طرح مخمصے میں تھے
جگنو، ستارے، آنکھ، صبا ، تتلیاں، چراغ
سب اپنے اپنے غم کے کسی سلسلے میں تھے
امجد کتابِ جان کو وہ پڑھتا بھی کس طرح
لکھنے تھے جتنے لفظ ابھی حافظے میں تھے