Awara Badal
12-15-2012, 09:15 AM
قریہ جاں* میں* کوئی پھول کھلانے آئے
وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے
میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو آئے
وہ مرے گھر کے دروباب سجانے آئے
اس سے اک بار تو رُوٹھوں میں* اُسی کی مانند
اور مری طرح وہ مجھ کو منانے آئے
اسی کوچے میں* کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے
اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے
وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے
میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو آئے
وہ مرے گھر کے دروباب سجانے آئے
اس سے اک بار تو رُوٹھوں میں* اُسی کی مانند
اور مری طرح وہ مجھ کو منانے آئے
اسی کوچے میں* کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے
اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے