-|A|-
03-10-2009, 03:53 PM
خواتین ورلڈ کپ ، پاکستان کی جیت
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2009/03/20090309161508qanita_jalil_203.jpg
پاکستان کے سوپر 6 میں پہنچنے کے امکانات روشن ہوگیے ہیں
پاکستانی خواتین کی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا میں جاری ورلڈ کپ میں سری لنکا کو 57 رنز سے شکست دیدی۔
اس جیت کے بعد پاکستانی ٹیم کے سپر6 مرحلے میں کوالیفائی کرنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
اگر سری لنکن ٹیم بھارت سے ہارتی ہے تو پاکستانی ٹیم سپر 6مرحلے میں پہنچ جائے گی۔ سری لنکا کی جیت کی صورت میں پاکستانی خواتین کو اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لئے انگلینڈ کو لازمی شکست دینی ہوگی۔
پاکستانی ٹیم کی یہ کامیابی درحقیقت خواتین کے عالمی مقابلوں میں اس کی پہلی کامیابی ہے جس میں فاسٹ بول قانیطہ جلیل نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے پاکستانی ٹیم کے 7 وکٹوں پر161 رنز کے اسکور میں آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے انیس رنز بنائے اور پھر تین وکٹیں حاصل کرکے سری لنکن بیٹنگ کو بکھیر دیا۔
قانیطہ جلیل نے کینبرا سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جیت ان کےخوابوں کی تعبیر ہے کیونکہ کافی عرصے سے سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے وہ اسے شکست نہیں دے پارہی تھیں لیکن آج پہلی مرتبہ پاکستانی ٹیم ویمنز ورلڈ کپ میں میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
ان کاکہنا ہےکہ جب کپتان نے انہیں گیند دی تو وہ یہی سوچ رہی تھیں کہ اپنی ذمہ داری نبھانی ہے کیونکہ بھارت کے خلاف ہارنے کے بعد یہ ان کے لئے آخری موقع تھا۔
اٹھائیس سالہ قانیطہ جلیل کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے۔ ان کے بھائی ناصر جلیل بھی فرسٹ کلاس کرکٹر ہیں جو اسوقت آسٹریلیا میں ہیں۔ قانیطہ جلیل نے جیت اور پلیئر آف دی میچ ہونے کا جشن بھائی اور بھابی کے ساتھ ڈنر کرکے منایا۔
قانیطہ کو ایک اور خوشخبری ان کے والد سے اسوقت ملی جب انہوں نے فون کرکے انہیں میچ جیتنے کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ بتایا کہ وہ اکنامکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔
قانیطہ کہتی ہیں کہ ایک پیپر کافی دنوں سے رکا ہوا تھا اور ورلڈ کپ سے قبل وہ امتحان میں شریک ہوئی تھیں۔
قانیطہ کہتی ہیں کہ گھر والوں نے ان کے کرکٹ کھیلنے پر کبھی بھی برا نہیں منایا بلکہ انہی کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے وہ آج اس مقام تک پہنچی ہیں۔
قانیطہ جلیل کے پسندیدہ کرکٹرز عمران خان ۔ شعیب اختر اور کرس کینز ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ انگلینڈ یقیناً ایک بڑی ٹیم ہے لیکن پاکستانی ٹیم اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ بارہ مارچ کو میدان میں اترے گی۔
واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم دوسری مرتبہ خواتین کے عالمی کپ میں شرکت کررہی ہے۔
1997 میں بھارت میں کھیلے گئے ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم نے شائزہ خان کی قیادت میں حصہ لیا تھا لیکن کھیلے گئے پانچوں میچوں میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں وہ آسٹریلیا کے خلاف صرف27 رنز پر بھی آؤٹ ہوئی تھی جو خواتین کے عالمی کپ مقابلوں کی تاریخ کا سب سے کم اسکور بھی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2009/03/20090309161508qanita_jalil_203.jpg
پاکستان کے سوپر 6 میں پہنچنے کے امکانات روشن ہوگیے ہیں
پاکستانی خواتین کی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا میں جاری ورلڈ کپ میں سری لنکا کو 57 رنز سے شکست دیدی۔
اس جیت کے بعد پاکستانی ٹیم کے سپر6 مرحلے میں کوالیفائی کرنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
اگر سری لنکن ٹیم بھارت سے ہارتی ہے تو پاکستانی ٹیم سپر 6مرحلے میں پہنچ جائے گی۔ سری لنکا کی جیت کی صورت میں پاکستانی خواتین کو اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لئے انگلینڈ کو لازمی شکست دینی ہوگی۔
پاکستانی ٹیم کی یہ کامیابی درحقیقت خواتین کے عالمی مقابلوں میں اس کی پہلی کامیابی ہے جس میں فاسٹ بول قانیطہ جلیل نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے پاکستانی ٹیم کے 7 وکٹوں پر161 رنز کے اسکور میں آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے انیس رنز بنائے اور پھر تین وکٹیں حاصل کرکے سری لنکن بیٹنگ کو بکھیر دیا۔
قانیطہ جلیل نے کینبرا سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جیت ان کےخوابوں کی تعبیر ہے کیونکہ کافی عرصے سے سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے وہ اسے شکست نہیں دے پارہی تھیں لیکن آج پہلی مرتبہ پاکستانی ٹیم ویمنز ورلڈ کپ میں میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
ان کاکہنا ہےکہ جب کپتان نے انہیں گیند دی تو وہ یہی سوچ رہی تھیں کہ اپنی ذمہ داری نبھانی ہے کیونکہ بھارت کے خلاف ہارنے کے بعد یہ ان کے لئے آخری موقع تھا۔
اٹھائیس سالہ قانیطہ جلیل کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے۔ ان کے بھائی ناصر جلیل بھی فرسٹ کلاس کرکٹر ہیں جو اسوقت آسٹریلیا میں ہیں۔ قانیطہ جلیل نے جیت اور پلیئر آف دی میچ ہونے کا جشن بھائی اور بھابی کے ساتھ ڈنر کرکے منایا۔
قانیطہ کو ایک اور خوشخبری ان کے والد سے اسوقت ملی جب انہوں نے فون کرکے انہیں میچ جیتنے کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ بتایا کہ وہ اکنامکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔
قانیطہ کہتی ہیں کہ ایک پیپر کافی دنوں سے رکا ہوا تھا اور ورلڈ کپ سے قبل وہ امتحان میں شریک ہوئی تھیں۔
قانیطہ کہتی ہیں کہ گھر والوں نے ان کے کرکٹ کھیلنے پر کبھی بھی برا نہیں منایا بلکہ انہی کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے وہ آج اس مقام تک پہنچی ہیں۔
قانیطہ جلیل کے پسندیدہ کرکٹرز عمران خان ۔ شعیب اختر اور کرس کینز ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ انگلینڈ یقیناً ایک بڑی ٹیم ہے لیکن پاکستانی ٹیم اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ بارہ مارچ کو میدان میں اترے گی۔
واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم دوسری مرتبہ خواتین کے عالمی کپ میں شرکت کررہی ہے۔
1997 میں بھارت میں کھیلے گئے ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم نے شائزہ خان کی قیادت میں حصہ لیا تھا لیکن کھیلے گئے پانچوں میچوں میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں وہ آسٹریلیا کے خلاف صرف27 رنز پر بھی آؤٹ ہوئی تھی جو خواتین کے عالمی کپ مقابلوں کی تاریخ کا سب سے کم اسکور بھی ہے۔