life
10-11-2012, 12:00 AM
(حرمِ کعبہ کی زیارت کے بعد)
عالمِ طوفِ حرم سب سے نرالا ہے میاں
ایک منظر ہے کہ بس دیکھنے والا ہے میاں
رنگ سارے ہی یہاں جذب ہوئے جاتے ہیں
اور گردش میں جہاں بھر کا اُجالا ہے میاں
والہانہ کوئی پتھر کو کہاں چومتا ہے
اِس محبت میں محمدۖ کا حوالہ ہے میاں
ایک پتھر لیے آیا تھا میں اِس سینے میں
اُس نے پتھر سے عجب چشمہ نکالا ہے میاں
دیکھ بخشا ہے ہمیں کیسے حرم کا تحفہ
اُس نے جنت سے اگر ہم کو نکالا ہے میاں
ایک ہیبت ہے کہ نظریں نہیں اٹھنے دیتی
رنگِ اسود پہ عجب نور کا ہالا ہے میاں
اُس کی دہلیز ملی ہے جو جبیں سائی کو
نارسائی کی اذیّت کا ازالہ ہے میاں
ایک خلقت ہے کہ ساحل پہ پڑی ہے آ کر
اک سمندر نے خزانے کو اچھالا ہے میاں
سعد حجت ہے مری بات پہ عظمت اُس کی
اُس نے در سے تو کسی کو نہیں ٹالا ہے میاں
سعد اللہ شاہ
عالمِ طوفِ حرم سب سے نرالا ہے میاں
ایک منظر ہے کہ بس دیکھنے والا ہے میاں
رنگ سارے ہی یہاں جذب ہوئے جاتے ہیں
اور گردش میں جہاں بھر کا اُجالا ہے میاں
والہانہ کوئی پتھر کو کہاں چومتا ہے
اِس محبت میں محمدۖ کا حوالہ ہے میاں
ایک پتھر لیے آیا تھا میں اِس سینے میں
اُس نے پتھر سے عجب چشمہ نکالا ہے میاں
دیکھ بخشا ہے ہمیں کیسے حرم کا تحفہ
اُس نے جنت سے اگر ہم کو نکالا ہے میاں
ایک ہیبت ہے کہ نظریں نہیں اٹھنے دیتی
رنگِ اسود پہ عجب نور کا ہالا ہے میاں
اُس کی دہلیز ملی ہے جو جبیں سائی کو
نارسائی کی اذیّت کا ازالہ ہے میاں
ایک خلقت ہے کہ ساحل پہ پڑی ہے آ کر
اک سمندر نے خزانے کو اچھالا ہے میاں
سعد حجت ہے مری بات پہ عظمت اُس کی
اُس نے در سے تو کسی کو نہیں ٹالا ہے میاں
سعد اللہ شاہ