-|A|-
03-08-2009, 12:13 AM
کرکٹرز پر حملہ، عدالتی تحقیقات
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2009/03/20090307184449justice_shabrrizvi203.jpg
یہ واضح نہیں کہ ٹربینول کن خطور پر اپنی تحقیقات کرے گا
حکومت پنجاب نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس مقصد کے لیے اعلیْ عدلیہ کے جج پر مشتمل ایک ٹربیونل تشکیل دیا گیا ہے۔
تین مارچ کی صبح لاہور کے لبرٹی چوک کے نزدیک نامعلوم افراد نے اس بس پر حملہ کردیا تھا جس میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم سوار تھی۔ اس حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جبکہ بس میں سوار غیرملکی کھلاڑی بھی زخمی ہوئے تھے۔
حکومت کی پنجاب کی طرف سے سینچر کی رات جاری ہونے والی سرکاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ ٹیم پر حملے کے واقعہ کی تحقیقات لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس سید شبر رضا رضوی کریں گے ۔تاہم ہینڈ آؤٹ میں یہ تفضیلات نہیں بتائی گئیں کہ کہ ٹربیونل کا دائرہ اختیار کیا ہوگا اور یہ ٹربینول کن خطوط پر اپنی تحقیقات کرتے ہوئے ان باتوں کا تعین کرے گا۔
دوسری جانب یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اس واقعہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سینچر تک جاری کردی جائے لیکن رات گئے تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔ صوبہ پنجاب کے پولیس چیف خواجہ خالد فاروق پہلے ہی میڈیا سے گفتگو کے دوران اس بات کی تصدق کرچکے ہیں کہ پولیس نے چند مشتبہ افراد کو پکڑ لیا ہے۔
تاہم پولیس چیف نے ان کے بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا کیونکہ بقول ان کے اس سے تفتیش اور کیس خراب ہونے کا خطرہ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش ختم اس وقت ہی ہوگی جب تمام اصل ملزم پکڑے جائیں گے اور ابھی ایسا نہیں ہوا۔
پنجاب پولیس کے مطابق گورنر کے حکم پر اس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ سکیورٹی میں کہاں خامی رہ گئی تھی۔
کمشنر لاہور خسرو پرویز نے مقامی ٹیلی ویژن پر ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ سکیورٹی کے منصوبے میں کچھ خامیاں تھیں جو حکومت کو تسلیم کرنا چاہیں۔ کمشنر لاہور کا شمار ان افسروں میں ہوتا ہے جو شہباز شریف دور میں تعینات ہوئے تھے۔
ادھر مقامی ٹی وی چینلز پر بار بار ایک فٹیج دکھائی جا رہی ہے جس میں ملزموں کو فائرنگ کے بعد اطمینان سے پیدل چلتے ہوئے اور موٹر سائیکلوں پر فرار ہوتے دکھایا جا رہا ہے، اس موقع پر پولیس کی گاڑیاں بھی دکھائی گئیں جو ملزموں کے قریب سے گزر گئیں۔
ادھر عام شہریوں سمیت ممتاز شخصیت نے لبرٹی چوک پر پولیس اہلکاروں کی جائے ہلاکت کا دورہ کیا ہے۔
گلوکار ابرارالحق بھی ان شخصیت میں شامل تھے جہنوں نے لبرٹی چوک میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی کی تصاویر کے سامنے پھول رکھے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی تنظیم کی طرف سے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے لیے مالی امداد دینے کا بھی اعلان کیا۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2009/03/20090307184449justice_shabrrizvi203.jpg
یہ واضح نہیں کہ ٹربینول کن خطور پر اپنی تحقیقات کرے گا
حکومت پنجاب نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس مقصد کے لیے اعلیْ عدلیہ کے جج پر مشتمل ایک ٹربیونل تشکیل دیا گیا ہے۔
تین مارچ کی صبح لاہور کے لبرٹی چوک کے نزدیک نامعلوم افراد نے اس بس پر حملہ کردیا تھا جس میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم سوار تھی۔ اس حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جبکہ بس میں سوار غیرملکی کھلاڑی بھی زخمی ہوئے تھے۔
حکومت کی پنجاب کی طرف سے سینچر کی رات جاری ہونے والی سرکاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ ٹیم پر حملے کے واقعہ کی تحقیقات لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس سید شبر رضا رضوی کریں گے ۔تاہم ہینڈ آؤٹ میں یہ تفضیلات نہیں بتائی گئیں کہ کہ ٹربیونل کا دائرہ اختیار کیا ہوگا اور یہ ٹربینول کن خطوط پر اپنی تحقیقات کرتے ہوئے ان باتوں کا تعین کرے گا۔
دوسری جانب یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اس واقعہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سینچر تک جاری کردی جائے لیکن رات گئے تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔ صوبہ پنجاب کے پولیس چیف خواجہ خالد فاروق پہلے ہی میڈیا سے گفتگو کے دوران اس بات کی تصدق کرچکے ہیں کہ پولیس نے چند مشتبہ افراد کو پکڑ لیا ہے۔
تاہم پولیس چیف نے ان کے بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا کیونکہ بقول ان کے اس سے تفتیش اور کیس خراب ہونے کا خطرہ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش ختم اس وقت ہی ہوگی جب تمام اصل ملزم پکڑے جائیں گے اور ابھی ایسا نہیں ہوا۔
پنجاب پولیس کے مطابق گورنر کے حکم پر اس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ سکیورٹی میں کہاں خامی رہ گئی تھی۔
کمشنر لاہور خسرو پرویز نے مقامی ٹیلی ویژن پر ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ سکیورٹی کے منصوبے میں کچھ خامیاں تھیں جو حکومت کو تسلیم کرنا چاہیں۔ کمشنر لاہور کا شمار ان افسروں میں ہوتا ہے جو شہباز شریف دور میں تعینات ہوئے تھے۔
ادھر مقامی ٹی وی چینلز پر بار بار ایک فٹیج دکھائی جا رہی ہے جس میں ملزموں کو فائرنگ کے بعد اطمینان سے پیدل چلتے ہوئے اور موٹر سائیکلوں پر فرار ہوتے دکھایا جا رہا ہے، اس موقع پر پولیس کی گاڑیاں بھی دکھائی گئیں جو ملزموں کے قریب سے گزر گئیں۔
ادھر عام شہریوں سمیت ممتاز شخصیت نے لبرٹی چوک پر پولیس اہلکاروں کی جائے ہلاکت کا دورہ کیا ہے۔
گلوکار ابرارالحق بھی ان شخصیت میں شامل تھے جہنوں نے لبرٹی چوک میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی کی تصاویر کے سامنے پھول رکھے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی تنظیم کی طرف سے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے لیے مالی امداد دینے کا بھی اعلان کیا۔