PDA

View Full Version : قبل اس کے۔ ۔ ۔


life
10-02-2012, 06:12 PM
قبل اس کے۔ ۔ ۔

دسمبر کی ہواؤں سے رگوں میں خون کی گردش ٹھہر جائے

جسم بے جان ہو جائےتمہاری منتظر پلکیں جھپک جائیں

بسا جو خواب آنکھوں میں ہے وہ ارمان ہوجائے

برسوں کی ریاضت سےجو دل کا گھر بنا ہے پھر سے وہ مکان ہو جائے

تمہارے نام کی تسبیح بھلادیں دھڑکنیں میری

یہ دل نادان ہو جائےتیری چاہت کی خوشبو سے

بسا آنگن جو دل کا ہےوہ پھر ویران ہوجائے

قریب المرگ ہونے کا کوئی سامان ہوجائے

قبل اس کے۔ ۔ ۔

دسمبر کی یہ ننھی دھوپ کی کرنیں

شراروں کی طرح بن کر، میرا دامن جلا ڈالیں

بہت ممکن ہےپھر دل بھی برف کی مانند پگھل جائے

ممکن پھر بھی یہ ہے جاناں۔ ۔ ۔

کہ تیری یاد بھی کہیں آہ بن کر نکل جائے

موسمِ دل بدل جائے ۔ ۔ ۔

یا پہلے کی طرح اب پھر دسمبر ہی نہ ڈھل جائے!

قبل اس کے۔ ۔ ۔

دسمبر اور ہم تیری راہوں میں بیٹھے

تم کو یہ آواز دیتے ہیں

کہ تم ملنے چلے آؤ

دسمبر میں چلے آؤ

SHAYAN
10-04-2012, 01:28 AM
V Nice

(‘“*JiĢäR*”’)
10-04-2012, 10:25 AM
:bu:__

life
10-06-2012, 07:34 PM
thanks shayan

life
10-06-2012, 07:34 PM
thanks jigar

~~KING~~
10-24-2012, 02:08 AM
very nyc......:bu:..:zabardast:

life
10-24-2012, 09:06 PM
thanks king...

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.