View Full Version : تم میں اچھا وہ ہے
ام المومنین عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تم میں اچھا وہ ہے جو اہلِ خانہ کے لیے اچھا ہو۔
ترمذی
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : فضل ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث : 4269
ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ :
جب بھی ہم اصحابِ رسول اللہ (ص) میں کسی حدیث کے متعلق اشکال پیدا ہوتا ہے تو ہم اسے ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے حل کرانے کو آتے تو ہمیشہ آپ کے پاس اس حدیث کا علم پایا کرتے ۔
ترمذی
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : فضل عائشة رضى الله عنها
حدیث : 4257
حضرت عمارہ بن عمیر تیمی رحمة اللہ علیہ سے روایت ہے :
جب عبیداللہ بن زیادہ اور اس کے سپاہیوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے سر کوفہ لائے گئے تو کوفہ کے "رحبہ" نامی محلے کی ایک مسجد میں ایک دوسرے پر رکھ دئے گئے۔
عمارہ کہتے ہیں :
میں وہاں گیا تو لوگ کہہ رہے تھے : وہ آیا ، وہ آیا
اتنے میں وہاں ایک سانپ نمودار ہوا اور ان سروں کے درمیان گھس گیا۔ پھر وہ عبیداللہ بن زیاد کے نتھنے سے اس کے سر میں گھس گیا اور تھوڑی دیر تک سر میں رہنے کے بعد باہر آ گیا اور نظروں سے اوجھل ہو گیا۔
اس کے بعد پھر لوگوں نے کہا : وہ آیا ، وہ آیا
اور جس طرح وہ سانپ پہلے اس کے نتھنوں کے راستے اس کے سر میں گھسا تھا اسی طرح دو یا تین بار کیا۔
سنن الترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب مناقب الحسن والحسين عليهما السلام
حديث:4149
حضرت ابو برزة رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
قیامت کے دن بندہ اپنی جگہ سے اس وقت تک ہل بھی نہ سکے گا جب تک اس سے یہ نہ پوچھ لیا جائے کہ ۔۔۔
اسے جو زندگی ملی تھی اسے کس کام میں کھپایا ؟
جو علم اس کو حاصل تھا اسے کہاں صرف کیا ؟
جو مال تھا ، وہ کس طرح کمایا ؟
مال کو کہاں خرچ کیا ؟
اور جو جسم عطا ہوا تھا اسے کن کاموں میں لگایا ؟
ترمذی
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : في القيامة
حدیث : 2602
رسول اللہ نے فرمایا :
سوائے اس کے نہیں کہ مَیں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔
ابن ماجہ
كتاب المقدمة
باب : فضل العلماء والحث على طلب العلم
حدیث : 234
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
قیامت کے دن ابن آدم کے دونوں قدم اس وقت تک نہیں ہٹیں گے یہاں تک کہ اس کے رب کی طرف سے پانچ چیزیں پوچھ نہ لی جائیں:
اول اس کی عمر کے متعلق کہ کس میں صرف کی؟
دوسرے اس کی جوانی کے متعلق کہ کس میں خرچ کی؟
تیسرے اس کے مال کے متعلق کہ کہاں کمایا؟
چوتھے (اپنا مال) کس کام میں لگایا؟
پانچویں یہ کہ اپنے علم میں سے کیا عمل کیا؟
ترمذی
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : في القيامة
حدیث : 2601
امام احمد سے تراویح کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا :
اس بارے میں کافی اختلاف ہے ، کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ۔
ترمذی
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : ما جاء في قيام شهر رمضان
حدیث : 811
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہیں اور تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو تم میں اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہیں ۔
ترمذی
كتاب الرضاع
باب : ما جاء في حق المراة على زوجها
حدیث : 1195
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ہمارے اور ان كے درميان جو عہد ہے وہ نماز ہے، چنانچہ جس نے بھى نماز ترك كى اس نے كفر كيا ۔
ترمذی
كتاب الايمان عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في ترك الصلاة
حدیث : 2830
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
نماز ، دین کا ستون ہے ۔
ترمذی
كتاب الايمان عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في حرمة الصلاة
حدیث : 2825
رسول اللہ نے فرمایا :
اللہ تعالیٰ میری امت (امّتِ محمدیہ) کو گمراہی پر متحد نہیں ہونے دے گا۔
اور اللہ کا ہاتھ ، جماعت پر ہوتا ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا اسے آگ میں ڈال دیا جائے گا۔
ترمذی
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : ما جاء في لزوم الجماعة
حدیث : 2320
ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا :
اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو { اے ایمان والو ! اپنی فکر کرو جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تہمارا کوئی نقصان نہیں } ۔
اورمیں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے :
جب لوگ ظالم کودیکھیں اور اس کے ہاتھ کونہ پکڑيں ( یعنی ظلم کونہ روکیں ) تو قریب ہے کہ اللہ تعالی ان سب پرعمومی سزا نازل کردے ۔
ترمذی
كتاب الفتن عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في نزول العذاب اذا لم يغير المنكر
حدیث : 2321
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
حجر اسود جنت سے نازل ہوا تودودھ سے بھی زیادہ سفید تھا اور اسے بنو آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیا ہے ۔
ترمذی
كتاب الحج عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في فضل الحجر الاسود والركن والمقام
حدیث : 886
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
رسالت و نبوت ختم ہو گئی ، میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم پر یہ بات گراں گزری تو آپ (ص) نے فرمایا : لیکن خوش خبریاں دینے والے ۔
صحابہ (رض) نے پوچھا کہ خوش خبریاں دینے والے کیا ہیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمانوں کے خواب ، جو نبوت کے اجزا میں سے ایک جز ہیں ۔
ترمذی
كتاب الرؤيا عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ذهبت النبوة وبقيت المبشرات
حدیث : 2441
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کے بارے میں فرمایا :
اللہ کی قسم ، اللہ تعالی اسے قیامت کو لاۓ گا تو اس کی دو آنکھیں ہونگی جن سے یہ دیکھے گا اور زبان ہوگي جس سے بولے گا اور ہر اس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حقیقی استلام کیا ۔
( حجر اسود کا استلام یہ ہے کہ اسے ہاتھ سے چھوا جاۓ )
ترمذی
كتاب الحج عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في الحجر الاسود
حدیث : 976
حضرت علی رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں :
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ : حجِ اکبر کس دن ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نحر کے دن ( 10 ۔ ذی الحجہ )۔
ترمذی
كتاب الحج عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في يوم الحج الاكبر
حدیث : 972
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیا پس اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ۔۔۔
ترمذی
كتاب النکاح عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء لا نكاح الا بولي
حدیث : 1125
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے ۔
پس تم میں سے ہر بندہ دیکھے کہ وہ کس سے دوستی کرتا ہے ۔
ترمذی
كتاب الزهد عن رسول اللہ صلى الله عليه وسلم
باب : 45
حدیث : 2552
سیدنا عمران بن حصين (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ
رسول اللہ نے فرمایا :
بےشک ، علی (رض) مجھ سے ہیں اور مَیں اُن (رض) سے ہوں اور میرے بعد وہ ہر مومن کے ولی (دوست) ہیں ۔
ترمذی
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : مناقب علي بن ابي طالب رضى الله عنه
حدیث : 4077
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
مصیبتوں کا نزول مرد و عورت کے جان و مال اور عیال پر اُس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ وہ گناہوں سے پاک ہو کر اپنے اللہ سے نہ مل جائیں ۔
ترمذی
كتاب الزهد عن رسول اللہ صلى الله عليه وسلم
باب : ما جاء في الصبر على البلاء
حدیث : 2579
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بھلائی کے کام کی دعوت دینے والا (ثواب میں) بھلائی کرنے والے کی طرح ہے ۔
ترمذی
كتاب العلم عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء الدال على الخير كفاعله
حدیث : 2883
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جو علم حاصل کرنے کے لئے کسی راستہ کو اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان بنا دیتے ہیں ۔ بے شک فرشتے طالب علم کے لئے اپنے پر پھیلاتے ہیں اور عالم کے لئے تو آسمان و زمین کی تمام مخلوق حتیٰ کہ پانی میں مچھلیاں بھی مغفرت کی دعا کرتی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہی ہے جیسے کہ چودھویں رات کے چاند کی تمام ستاروں پر ۔
درحقیقت علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کوئی درہم و دینار کی وراثت نہیں چھوڑی ۔ انہوں نے علم کا ورثہ چھوڑا ہے لہذا جس شخص نے علم حاصل کرلیا اس نے( انبیاء کی وراثت میں سے ) وافر حصہ حاصل کر لیا۔
ترمذی
كتاب العلم عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في فضل الفقه على العبادة
حدیث : 2898
حضرت ابوھریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ خطبہ دیا۔ یہ سن کر ایک یمنی شخص (ابوشاہ) نے حاضر ہو کر عرض کیا :
یا رسول اللہ ! یہ (سب احکام) مجھے لکھ دیجئے ۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : ( اکتبوا لابی شاہ ) ابو شاہ کو لکھ دو۔
ترمذی
كتاب العلم عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في الرخصة فيه
حدیث : 2879
حضرت ابوھریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ ایک انصاری آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں بیٹھا کرتے اور احادیث سنتے تھے۔ وہ انہیں بہت پسند آتیں لیکن یاد نہیں رہتی تھیں ، چانچہ انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے شکایت کی کہ :
یا رسول اللہ ! میں آپ سے حدیثیں سنتا ہوں لیکن مجھے یاد نہیں رہتیں۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : ( استعن بیمینک واوما بیدہ الخط ) اپنے دائیں ہاتھ سے مدد حاصل کرو۔ اور آپ نے اپنے ہاتھ سے لکھنے کا اشارہ کیا۔
ترمذی
كتاب العلم عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
باب : ما جاء في الرخصة فيه
حدیث : 2878
سمرہ بن جندب رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سوال کرنے سے آدمی چہرے کو چھیلتا ہے ۔ہاں اگر حاکم وقت سے سوال کرتا ہے یا بہت ہی مجبور ہوکر سوال کرتا ہے تو اس کی رخصت ہے ۔
ترمذی
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب : ما جاء في النهى عن المسالة
حدیث : 683
Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.