-|A|-
03-06-2009, 04:07 PM
گورنر راج: حکومت کو نوٹس جاری
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2007/03/20070330113817lahore_high_court_203.jpg
وکیلوں نے اعتراض اٹھایا کہ ایسے حالات نہیں تھے جن کی بنیاد پر گورنر راج لگایا جات
لاہور ہائی کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کی طرف سے صوبہ پنجاب میں گورنر راج کے نفاذ کے خلاف درخواستوں کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظو کرلیا ہے۔
یہ حکم ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے گورنر راج کے خلاف ایک ہی نوعیت کی دو درخواستوں پر ابتدائی سماعت کے بعد دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی آئندہ کارروائی کے لیے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
یہ درخواستیں اے کے ڈوگر اور طارق عزیز ایڈوکیٹ نے آئین کے آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت لاہور ہائی کورٹ میں دائر کیں ہیں جن میں پنجاب میں لگائے گئے گورنر راج کو چیلنج کیا گیا ہے۔
فاضل جج نے ان درخواستوں کو چیف جسٹس ہائی کورٹ کو اس سفارش کے ساتھ بھجوادیا ہے کہ ان پر سماعت کے لیے ایک بڑا بنچ تشکیل دیا جائے گا۔
صدر آصف علی زرداری نے پنجاب کے وزیر اعلیْ شہباز شریف کی نااہلی کے عدالتی فیصلے کے بعد صوبے میں گورنر راج لگادیا ہے اور اب گورنر پنجاب سلمان تاثیر صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔
درخواست گزار وکیلوں نے عدالت کے روبرو یہ اعتراض اٹھایا کہ صوبے میں ایسے حالات نہیں تھے جن کی بنیاد پر گورنر راج لگایا جاتا۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے یہ نکتہ اٹھایا کہ گورنر راج کے لیے جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس میں وہ وجوہات بیان نہیں کی گئیں جن کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔
درخواست گزار وکیل اے کے ڈوگر نے دلائل میں کہا کہ گورنر اس وقت لگایا جاتا ہے جب آئینی مشینری ناکارہ ہوجائے لیکن بقول ان کے حقیقت میں کوئی آئینی بحران پیدا نہیں ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ قائد ایوان کے نااہل ہونے پر گورنر راج لگانے کے بجائے اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہئے تاکہ نئے قائد ایوان کا چناؤ کیا سکے۔
وکلا نے مختلف آئینی دفعات کا حوالے دیتے ہوئے یہ کہا کہ آئین بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ گورنر راج ان بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا جائے۔
ا
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2007/03/20070330113817lahore_high_court_203.jpg
وکیلوں نے اعتراض اٹھایا کہ ایسے حالات نہیں تھے جن کی بنیاد پر گورنر راج لگایا جات
لاہور ہائی کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کی طرف سے صوبہ پنجاب میں گورنر راج کے نفاذ کے خلاف درخواستوں کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظو کرلیا ہے۔
یہ حکم ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے گورنر راج کے خلاف ایک ہی نوعیت کی دو درخواستوں پر ابتدائی سماعت کے بعد دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی آئندہ کارروائی کے لیے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
یہ درخواستیں اے کے ڈوگر اور طارق عزیز ایڈوکیٹ نے آئین کے آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت لاہور ہائی کورٹ میں دائر کیں ہیں جن میں پنجاب میں لگائے گئے گورنر راج کو چیلنج کیا گیا ہے۔
فاضل جج نے ان درخواستوں کو چیف جسٹس ہائی کورٹ کو اس سفارش کے ساتھ بھجوادیا ہے کہ ان پر سماعت کے لیے ایک بڑا بنچ تشکیل دیا جائے گا۔
صدر آصف علی زرداری نے پنجاب کے وزیر اعلیْ شہباز شریف کی نااہلی کے عدالتی فیصلے کے بعد صوبے میں گورنر راج لگادیا ہے اور اب گورنر پنجاب سلمان تاثیر صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔
درخواست گزار وکیلوں نے عدالت کے روبرو یہ اعتراض اٹھایا کہ صوبے میں ایسے حالات نہیں تھے جن کی بنیاد پر گورنر راج لگایا جاتا۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے یہ نکتہ اٹھایا کہ گورنر راج کے لیے جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس میں وہ وجوہات بیان نہیں کی گئیں جن کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔
درخواست گزار وکیل اے کے ڈوگر نے دلائل میں کہا کہ گورنر اس وقت لگایا جاتا ہے جب آئینی مشینری ناکارہ ہوجائے لیکن بقول ان کے حقیقت میں کوئی آئینی بحران پیدا نہیں ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ قائد ایوان کے نااہل ہونے پر گورنر راج لگانے کے بجائے اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہئے تاکہ نئے قائد ایوان کا چناؤ کیا سکے۔
وکلا نے مختلف آئینی دفعات کا حوالے دیتے ہوئے یہ کہا کہ آئین بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ گورنر راج ان بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا جائے۔
ا