Log in

View Full Version : آئیں۔۔۔ پیارے رسول علیہ الصلاہ والسلام کی


pakeeza
09-12-2012, 10:56 PM
آئیں۔۔۔ پیارے رسول علیہ الصلاہ والسلام کی پیاری سنتیں زندہ کریں۔۔۔

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔۔۔


حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے اس وقت میری سنت کو مضبوطی سے تھاما جب میری امت فساد میں مبتلا ہو چکی ہو گی تو اس کے لئے سو شہیدوں کے برابر ثواب ہے۔
۔( أخرجه امام أبونعيم في حلية الأولياء، امام البيهقي في کتاب الزهد الکبير، والديلمي في مسند الفردوس، والمنذري في الترغيب والترهيب، والمزي في تهذيب الکمال،و امام الذهبي في ميزان الاعتدال)۔

حضرت کثیر بن عبد اللہ مزنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک دین (یا فرمایا : اسلام) کی ابتداء غریبوں سے ہوئی اور غریبوں میں ہی لوٹے گا جس طرح کہ اس کا آغاز ہوا تھا، سو غریبوں کو مبارک ہو۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! غرباء کون ہیں؟ فرمایا : وہ لوگ جو میری سنتوں کو زندہ کرتے اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کو ان کی تعلیم دیتے ہیں۔
۔(امام بیہقی فی کتاب الزھد ، والامام سیوطی فی مفتاح الجنہ)۔

آج کا دور، جس میں فتنے اس قدر پھیل چکے ہیں کہ دین پر چلنا مشکل معلوم ہوتا ہے. پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کو چھوڑا جا رہا ہے. سنتوں پر عمل کرنے والوں کو کمتر سمجھا جاتا ہے. مختلف طریقوں سے سنتوں سے بیزاری پھیلائی جا رہی ہے. اور گستاخیاں کی جا رہی ہیں. ایک مسلمان ہونے اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے امتی ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنتوں پر مضبوطی سے عمل پیرا ہو کر سنتوں کو زندہ کرنے والے بن جائیں۔
یہ تھریڈ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس میں کوشش کریں گے کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کی چھوٹی چھوٹی گراں قدر سنتوں کا تذکرہ مختصر طور پر کرتے جائیں تا کہ جب بھی ہم یہ تھریڈ کھولیں، تمام سنتیں ہماری نظر سے گزر کر ہمارے ذہن میں تازہ ہوتی رہیں اور ہم اپنا محاسبہ خود کرتے رہیں کہ کون کون سی سنتیں ہم اپنا چکے ہیں اور کس سنت پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی عمل کی توفیق دے اور ہمارے اعمال کو اپنی اور اپنے حبیب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے خالص کر دے۔۔۔آمین۔
* نیند سے بیداری *

نیند سے بیدار ہونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ چہرے پر پھیریں تاکہ نیند کا خمار دور ہو۔ اور یہ دعا پڑھیں۔۔۔

الحمد للہ الذی احیانا بعد ما أماتنا والیہ النشور۔۔۔

سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی بخشی اور ہم نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔۔۔

.....

(‘“*JiĢäR*”’)
09-13-2012, 09:44 AM
Jazak allah

ĶįňĢ őf ĻōVęŘ
09-13-2012, 01:15 PM
Jazak ALLAH, very nice sharing...

DiL_Se_DiL_Tak
09-13-2012, 01:17 PM
جَزَاكَ اللهُ خَيْرًا

i think is Post kO "Best Thread" ka Award milna chahye

Thanks For Nice sharing :)

Zafina
09-13-2012, 04:36 PM
MashaaALLAH BUHAT ZABARDAST TOPIC PER THREAD BANAYA AAP NAI..jazaakALLAH ..

pakeeza
09-13-2012, 10:31 PM
thnkssssssss all


agr aap ma ssy kssi ky paas kuch sunaataain majoood haain to plz share kaaren yaaenn:blind:

life
09-15-2012, 12:59 AM
MashaaALLAH

life
09-15-2012, 01:01 AM
*وضو کرنے کے آداب اور سنتیں *




صحیح بخاری و مسلم میں آقا علیہ الصلاہ والسلام کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن میری امت اس طرح لائی جائے گی کہ اس کے اعضاء آثار وضو سے چمکتے ہوں گے۔ تو جس سے ہو سکے اپنی چمک زیادہ کرے۔۔۔ یعنی وہ اعضاء جو وضو میں دھوئے جاتے ہیں قیامت کے دن چمک رہے ہوں گے اور اسی سے پہچان لیا جائے گا کہ یہ امت محمدی کے لوگ ہیں۔ تو جس سے ہو سکے ہمیشہ باوضو رہ کر یا ہمیشہ اچھی طرح وضو کر کے اپنی چمک بڑھائے۔۔۔
ایک دوسرے ارشاد کے مطابق جب مسلمان بندہ وضو کرتا ہے تو جس جس عضو کو دھوتا جاتا ہے اس کے گناہ گرتے جاتے ہیں۔۔۔ جب کلی کرتا ہے منہ کے گناہ گر جاتے ہیں۔ جب ناک میں پانی ڈال کر صاف کرتا ہے ناک کے گناہ نکل جاتے ہیں۔ جب منہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ پلکوں کے بھی نکل جاتے ہیں۔ جب ہاتھ دھوتا ہے ہاتھوں کے گناہ گر جاتے ہیں۔یہاں تک کہ کانوں سے بھی نکل جاتے ہیں۔ اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ ناخنوں سے بھی۔۔۔ سبحان اللہ۔

وضو کے چار فرائض ہیں۔۔۔
١- چہرے کا دھونا: چہرہ دھونے سے مراد ہے کہ لمبائی میں پیشانی کے شروع سے لے کر ، جہاں سے عام طور پر بال اگتے ہیں ، ٹھوڑی تک۔ اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک چہرہ ہے۔ اس حد کے اندر جلد کے ہر حصہ پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔۔۔

٢- دونوں ہاتھوں کا دھونا: اس حکم میں کہنیاں بھی داخل ھیں۔۔۔ یعنی کہنیوں سے لے کر انگلیوں کے ناخنوں تک کوئی جگہ ذرہ بھر دھلنے سے رہ جائے گی تو وضو نہ ہو گا۔۔۔

٣- سر کا مسح کرنا: فقہ حنفی کے مطابق چوتھائی سر کا مسح کرنا فرض ہے۔۔۔ مسح کے لئے ہاتھ پانی سے تر ہونا چاہیئے۔۔۔

٤- دونوں پاؤں دھونا: اس میں ٹخنے بھی شامل ہیں۔ کہ ٹخنوں سمیت پاؤں کے ہر حصے کو ایک مرتبہ دھونا فرض ہے۔۔۔

دھونے کی تعریف

کسی عضو کے دھونے سے مراد یہ ہے کہ عضو کے ہر حصے پر کم از کم دو بوند پانی بہہ جائے۔۔۔ بھیگ جانے یا تیل کی طرح پانی چپڑ لینے یا ایک آدھ بوند بہہ جانے کو دھونا نہیں کہتے۔ اس طرح کرنے سے نہ وضو ہوتا ہے نہ غسل۔۔۔ اور اس میں بدن کے بعض حصوں کی خاص احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ جس کی کچھ تفصیل غسل کے بیان میں گزر چکی ہے۔۔۔

وضو کا مسنون طریقہ

سب سے پہلے تو وضو کا ثواب پانے اور احکامات الٰہیہ بجا لانے کے لئے وضو کرنے کی نیت کرے۔۔۔ اور نیت دل کے مضبوط ارادے کا نام ہے۔۔۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یا بسم اللہ والحمدللہ العظیم علٰی دین الاسلام پڑھ کر وضو کرنا شروع کرے۔۔۔ دونوں ہاتھ پہنچوں تک یعنی کلائیوں تک تین مرتبہ دھوئے۔۔۔
مسواک کرے۔ اگر مسواک دستیاب نہ ہو تو انگلی سے دانتوں کو ملے۔۔۔
پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر کلی کرے کہ ہر بار منہ کے ہر حصے پر پانی بہہ جائے۔ اور روزہ نہ ہو تو غرغرہ بھی کرے۔۔۔
پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر ناک میں چڑھائے کہ جہاں تک نرم حصہ ہے وہاں تک پانی پہنچ جائے۔ اور ہر مرتبہ بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑے تا کہ صاف ہو جائے۔۔۔
تین مرتبہ چہرے کو دھوئیں اور اسلامی بھائی داڑھی کا خلال بھی کریں۔۔۔ خلال کا طریقہ یہ ہے کہ ہتھیلی میں پانی لے کر ٹھوڑی کے پاس تالو میں ڈالے اور انگلیوں کو گردن کی طرف سے داڑھی میں داخل کر کے سامنے سے نکالے۔۔۔ہاتھ اور پاؤں دھوتے وقت ان کی انگلیوں کا بھی خلال کرے۔۔
پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ تین تین مرتبہ دھوئے۔۔۔ پہلے دایاں پھر بایاں۔۔۔ پھر پورے سر کا ایک مرتبہ مسح کرے اور شہادت کی انگلی اور انگوٹھے سے کانوں کا مسح کرے۔۔۔ سر کا مسح کرنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو پانی سے تر کر کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے سوا باقی انگلیوں کے سرے دوسرے ہاتھ کی تینوں انگلیوں سے ملائے اور پیشانی کے بالوں پر رکھ کر گدی کی طرف اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے جدا رہیں۔ وہاں سے ہتھیلیوں سے سر کی سائیڈز کا مسح کرتے ہوئے واپس لائے۔۔۔ شہادت کی انگلی سے کان کے اندرونی حصے کا مسح کرے اور انگوٹھوں کے پیٹ سے کانوں کے پچھلے حصے کا مسح نیچے سے اوپر کی طرف لے جاتے ہوئے کرے۔۔۔ اب انگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کرے۔۔۔ حلق کا مسح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں تین تین مرتبہ ٹخنوں سمیت دھوئے اور انگلیوں کا خلال اس طرح کرے کہ دایاں پاؤں دھوتے وقت چھنگلیا کی طرف سے انگوٹھے کی طرف خلال کرے اور بایاں پاؤں دھوتے وقت انگوٹھے سے چھنگلیا کی طرف خلال کرتا جائے۔۔دونوں پاؤں بائیں ہاتھ سے دھوئیں گے اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے کریں گے۔۔۔ ۔
تمام اعضاء کو اچھی طرح مل کر دھوئے۔ اعضاء کو مسلسل اور ترتیب وار دھوتا جائے۔ اگر اعضاء سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی ہوں تو ان کو پونچھ لے تا کہ بوندیں کپڑوں یا بدن پر نہ ٹپکیں۔ خاص طور پر جب مسجد میں جانا ہو۔۔۔

وضو کے بعد کلمہ شہادت اشھد ان لا الٰہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ پڑھ کر یہ دعا پڑھیں۔۔۔

اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین۔۔۔






اے اللہ تو مجھے بہت توبہ کرنے والوں میں اور خوب پاکی حاصل کرنے والوں میں شامل فرما۔۔۔

اس دعا کے بارے میں ملا علی قاری نے شرح مشکوٰہ شریف میں فرمایا ہے کہ وضو ظاہری طہارت ہے۔ اس دعا سے باطنی طہارت کی درخواست پیش کی گئی ہے کہ اے اللہ جو ہمارے اختیار میں تھی وہ ہم کر چکے ہیں۔ اب تو اپنی رحمت سے ہمارے باطن کو بھی پاک فرما دے۔۔۔

life
09-15-2012, 01:01 AM
رات کو سونے کی سنتیں اور آداب


آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے رات کو سونے سے پہلے بہت ساری پیاری پیاری سنتیں سکھائی ہیں۔ جن میں سے کچھ بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ ان میں سے جتنی بھی یاد رہیں۔ ان پر عمل کرنا معمول بنا لیں۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر گھر کے دروازے بند کریں اور لاک لگائیں۔۔۔

جن برتنوں میں کھانے پینے کی چیزیں ہوں ان کو بسم اللہ پڑھ کر ڈھانپ دیں۔۔۔ حتٰی کہ پانی کی بالٹی کو بھی بسم اللہ پڑھ کر ڈھانپ دیں۔۔۔

آگ جل یا سلگ رہی ہو تو بسم اللہ پڑھ کر اس کو بجھا دیں۔۔۔

چراغ کو بسم اللہ پڑھ کر بجھا دیں۔ یعنی غیر ضروری لائٹس بسم اللہ پڑھ کر آف کردیں۔۔۔

سونے کے لئے مسواک کر لیں۔ مسواک موجود نہ ہو تو اسی نیت سے کسی بھی طریقے سے دانت صاف کر لیں۔۔۔

بیوی بچوں کے ساتھ وعظ و نصیحت اور خوش طبعی کی باتیں کر سکتے ہیں۔۔۔

سرمہ استعمال کرنا سنت ہے۔ سوتے وقت تین تین سلائیاں دونوں آنکھوں میں سرمہ ڈالیں۔ پہلے دائیں آنکھ میں۔ پھر بائیں آنکھ میں۔۔۔

لیٹنے سے پہلے بستر کو تین مرتبہ جھاڑ لیں۔ چاہے کپڑے کے ایک کنارے سے ہی جھاڑ لیں۔۔۔

خود بستر لگانا ، تکیہ لگانا ، چمڑے اور کھال کو بستر بنا کر ان پر سونا، چٹائی پر سونا ، بوریئے پر سونا، کپڑے کے فرش پر سونا، زمین پر سونا ، چارپائی پر سونا۔۔۔ ہر جگہ آپ کو سنت کی نیت سے ثواب مل سکتا ہے۔۔۔

داہنی کروٹ پر قبلہ رو ہو کر سونا۔۔۔ داہنے ہاتھ کے اوپر سر رکھ کر سونا۔۔۔

تہجد کی نماز کے لئے اٹھنے کی نیت کر کے سونا اور اس کے لئے مصلٰی سرہانے رکھ کر سونا اور وضو کے لئے پانی اور مسواک کا انتظام کر کے سونا۔۔۔

بستر پر لیٹ کر یہ مختصر سی دعا پڑھ لیں۔۔۔
اللٰھم باسمک اموت و احیا۔۔۔Allahumma Bi-ismika Amootu Wa-ahyaa
اے اللہ ۔۔۔ میرا جینا او رمرنا تیرے ہی نام کے ساتھ ہے۔۔۔

سوتے وقت سورۃ الملک ( تبارک الذی ) پڑھنا عذاب قبر سے نجات کے لئے بیان کی گئی ہے۔ یہ سورۃ انتیسویں پارے کی پہلی سورۃ ہے۔۔۔

تسبیح فاطمہ ، 33 مرتبہ سبحان اللہ۔ 33 مرتبہ الحمد للہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ کر ایک دفعہ کلمہ طیبہ پڑھ لیں۔ یہ تسبیح تھکاوٹ دور کرنے کے لئے بھی بیان کی گئی ہے۔۔۔

اور بہت سے اوراد احادیث میں آئے ہیں۔ جس کے لئے جتنا آسان ہو اپنا معمول بنا لے۔ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق اللہ عزوجل کو وہ عمل زیادہ پسند ہے جو ہمیشہ یعنی باقاعدگی کے ساتھ کیا جائے، چاہے مقدار میں تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔

سوتے وقت کے عملیات کے سلسلے میں وہ حدیث بہت مشہور ہے جو آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے مولا علی کرم اللہ وجہہ کو نصیحت فرمائی تھی کہ

اے علی ، رات کو روزانہ پانچ کام کرکے سویا کرو۔۔۔
چار ہزار دینار صدقہ دے کر سویا کرو۔۔۔
ایک مرتبہ قرآن شریف پڑھ کر سویا کرو۔۔۔
جنت کی قیمت دے کر سویا کرو۔۔۔
دو لڑنے والوں میں صلح کرا کر سویا کرو۔۔۔
ایک حج کر کے سویا کرو۔۔۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ۔ یہ امور تو محال ہیں۔ ہر رات مجھ سے کب ہو پائیں گے۔۔۔ تو میٹھے مدنی آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ

چار مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر سویا کرو۔ اس کا ثواب چار ہزار دینار صدقہ کرنے کے برابر ہے۔۔۔

تین مرتبہ سورۃ اخلاص ( قل ھو اللہ احد ) پڑھ کر سویا کرو۔ اس کا ثواب ایک قرآن مجید پڑھنے کے برابر ہے۔۔۔

دس مرتبہ استغفار پڑھ کر سویا کرو۔ اس کا ثواب دو لڑنے والوں میں صلح کرانے کے برابر ہو گا۔۔۔

دس مرتبہ درود شریف پڑھ کر سویا کرو۔ جنت کی قیمت ادا ہو گی۔۔۔

چار مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھ کر سویا کرو۔ ایک حج کا ثواب ملے گا۔۔۔

اس پر مولا علی کرم اللہ وجہہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ۔ اب تو میں روزانہ یہ اعمال کر کے سویا کروں گا۔۔۔

اللہ عزوجل ہمیں بھی اپنے محبوب علیہ الصلاۃ والسلام کی پیاری پیاری سنتوں پر اخلاص کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔آمین۔

نقش قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے

life
09-15-2012, 01:03 AM
*طہارت خانے (واش روم) کے آداب۔ *



طہارت خانے یا واش روم جنوں اور شیاطین کے حاضر رہنے کی جگہیں ہیں۔ تو اس میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھیں۔



اعوذ باللہ من الخبث والخبائث والشیاطین۔۔۔



میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، ناپاکی سے، جنوں اور شیاطین سے۔۔۔


طہارت خانے میں ننگے پاؤں داخل نہ ہوں۔ پہلے بایاں پاؤں اندر رکھیں۔ جب بیٹھنے کے قریب ہوں تب بدن سے کپڑا ہٹائیں۔ اور دوران ضرورت قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے بچیں۔ طہارت خانے میں باتیں کرنا مکروہ ہے۔۔۔ دائیں ہاتھ سے پانی مہیا کریں اور بائیں ہاتھ سے طہارت کریں۔۔۔


طہارت خانے سے باہر نکلتے ہوئے پہلے دایاں پاؤں باہر نکالیں اور باہر نکلنے کے بعد یہ دعا پڑھیں۔۔۔




الحمد للہ الذی اذھب عنی الاذٰی وعافانی۔۔۔


حمد ہے اللہ کے لئے ، جس نے مجھ سے اذیت کی چیز دور کر دی اور مجھے عافیت بخشی۔۔۔



پیشاب کی چھینٹوں سے خاص طور پر بچیں کہ اس پر عذاب قبر کی وعید ہے۔۔۔



اللہ سبحانہ وتعالٰی عمل کی توفیق دے اور ہمارے اعمال اپنی اور اپنے حبیب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے خالص کر دے۔۔۔ آمین۔

life
09-15-2012, 01:03 AM
*تہجد اور سحری *



اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں حضور علیہ الصلاہ والسلام سے مقام محمود کا جو وعدہ فرمایا ہے اس کو تہجد کے نوافل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تہجد کی نماز کتنی عظیم چیز ہے۔ اور آج کل تو الحمد للہ رمضان المبارک کی چہل پہل ہے تو اس سنت پر عمل کرنا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ جب سحری کے لئے اٹھیں تو اگر چھ رکعتیں لمبی قرآءت سے نہ پڑھ سکیں جو کہ اس نماز کی شان ہے تو کم از کم دو رکعتیں تو پڑھ ہی سکتے ہیں اور ان دو رکعتوں میں سورہ اخلاص تو پڑھ ہی سکتے ہیں۔ اگر ہم رمضان میں تہجد پڑھنا شروع کردیں تو اللہ کی رحمت سے بعید نہیں کہ وہ ہمیں اس پر ہمیشگی عطا فرما دے۔۔۔
بعض بہن بھائی رات کو ہی کھانا کھا کر سو جاتے ہیں کہ اب کون صبح سحری کے وقت کھانا کھانے کے لئے اٹھے۔ تو ان کی محرومی اور بد نصیبی پر افسوس کے سوا کیا کیا جا سکتا ہے۔۔۔
سحری کا وقت وہ مبارک گھڑیاں ہیں کہ جن کے لئے ہمیں کہا گیا کہ اگر کھانا کھانے کا موڈ نہ ہو تو بھی اٹھ کر دو گھونٹ پانی ہی پی لیں۔ کہ ہمیں ان مبارک گھڑیوں کی قدروقیمت کا اندازہ ہی نہیں جب ہمارا پالن ہار ، ہمارا رب، ہمارا خالق و مالک آسمان دنیا پر نزول فرما کر ہمیں پکار رہا ہوتا ہے کہ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ میں اس کی جھولی بھر دوں، ہے کوئی مغفرت کا طلب گار کہ میں اس کو بخش دوں، ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اس کو عطا کروں۔۔۔ مگر
کس قدر ہم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
ان سے کب پیار ہے ، ہاں نیند ہمیں پیاری ہے۔
تو اس سے مانگیں، اس سے سوال کریں، اس کے سامنے روئیں، گڑگڑائیں اور اپنی عاجزی اور اس کی رفعت شان و قدرت کا اظہار کریں تو وہ ضرور عطا فرمائے گا۔ اور یہاں ایک لطیف نکتہ عرض کر دوں کہ طلب کرنے کی توفیق بھی اسی کو ملتی ہے جس پر فضل کرنا مقصود ہوتا ہے۔ ہم اپنے ارد گرد ہزاروں لوگ ایسے دیکھ سکتے ہیں کہ جو اپنی پریشانیوں میں ایسے کھوئے ہوتے ہیں کہ اپنے رب سے سوال کرنے کا خیال بھی ان کے ذہن میں نہیں آتا۔۔۔ اگر آپ کو طلب کرنے کی توفیق مل رہی ہے تو پھر یقین کر لیں کہ آپ پر فضل فرمانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔۔۔ بس مانگتے جائیں کہ

مری طلب بھی انہی کے کرم کا صدقہ ہے
یہ ہاتھ اٹھتے نہیں ہیں ، اٹھائے جاتے ہیں۔

life
09-15-2012, 01:04 AM
*عید الفطر کی تیاری*




چاند رات :انعام پانے والی رات۔۔۔ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ جس شخص نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی) کی راتوںکو ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے زندہ رکھا (عبادت میں مشغول اور گناہ سے بچا رہا) تواس کا دل اس (قیامت کے ہولناک اور دہشت ناک ) دن نہ مرے گا، جس دن لوگوں کے دل (خوفوہراس اور دہشت و گھبراہٹ کی وجہ سے) مردہ ہو جائیں گے۔۔۔تو اس رات کو بجائے آتش بازی کرنے یا بازار پھرنے کےہمیں اللہ کے حضور حاضر رہ کر رمضان المبارک کی محنتوں کا انعام لیناچاہیئے۔۔۔


صدقہ الفطر :سب سے اہم کام جو نماز عید سے پہلے کر لینا سنت ہے۔ وہ فطرانے کی ادائیگی ہے۔۔۔ صدقہ فطر رمضان میں ہو جانے والی لغویات اور بے ہودہ کاموں کی طہارت کرتا ہے اور مساکین کی خوراک کا ذریعہ ہے اس لئے اس کو نماز عید سے پہلے پہلے ادا کر دینا چاہیئے۔۔۔ اگر کسی عذر کی وجہ اس وقت تک ادا نہ ہو پائے تو زندگی میں جب بھی ادا کریں گے ادا ہی ہو گا ۔ قضا نہیں۔۔۔



تمام مالک نصاب خواتین و حضرات پر صدقہ فطرادا کرنا واجب ہے۔۔۔ نابالغ بچوں کی طرف سے بھی ان کے ولی پر فطرانہ ادا کرنا واجب ہے۔ چاہے وہ بچہ عید کی صبح ہی پیدا ہوا ہو۔۔۔



ہماری معلومات کے مطابق اس سال ٢٠١١ میں پاکستان میں فی کس فطرانہ اسی روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اس کا تعین چونکہ اجناس کی قیمتوں کے حساب سے کیا جاتا ہے اس لئے یہ مختلف علاقوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔۔۔



نماز عید کی تیاری کے سلسلے میں اپنے ناخن تراشیں، مسواک کریں، غسل فرمائیں، نئے کپڑے ہوں تو وہ پہنیں یا دھلے ہوئے اچھے کپڑے زیب تن فرمائیں۔۔۔ خوشبو لگائیں۔۔۔ فجر کی نماز محلے کی مسجد میں با جماعت ادا فرمائیں اور کوشش کریں کہ عید گاہ جلد پہنچ جائیں۔۔۔



عیدالفطر کے دن کچھ کھا کر نماز کے لئے تشریف لے جائیں۔۔۔ اگر کھجوریں دستیاب ہوں تو طاق عدد میں کھجوریں کھا لیں یا پھر اور کوئی میٹھی چیز بھی کھا سکتے ہیں۔۔۔



عید گاہ سواری پر جانے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن اگر چل سکتے ہوں تو پیدل جانا افضل ہے۔۔۔ ایک راستے سے جائیں اور دوسرے راستے سے واپس آئیں۔ اس طرح مختلف راستے آپ کی عبادتوں کے گواہ بنتے جائیں گے۔۔۔



امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں ایک لمبی حدیث نقل کی ہے، جس کے کچھ حصے کا ترجمہ ذیل میں نقل کیا جاتاہے،جس سے چاند رات اور یوم العید میں اللہ تعالی کی طرف سے اس کے بندوں کے ساتھ ہونے والے معاملے کا اندازہ ہو سکتا ہے:



”پھر جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے تو (آسمانوں میں) اس کا نام” لیلة الجائزة“ (انعام کی رات ) سے لیاجاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ رب العزت فرشتوں کو تمام شہروں کی طرف بھیجتے ہیں، وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں (راستوں )کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایسی آوازسے، جس کوجن و انس کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے، پُکارتے ہیں کہ اے امتِ محمدیہ ! اُس ربِ کریم کی(بارگاہ کی) طرف چلو، جو بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے،پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو حق تعالی شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں :کیا بدلہ ہے اُس مزدور کا جو اپنا کام پورا کر چکا ہو؟وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے معبود اور مالک ! اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کو اس کی مزدوری پوری پوری ادا کر دی جائے،تو اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:”فإني أشھدکم یا ملائکتي! إنيقد جعلتُ ثوابھم من صیامھم شھر رمَضان وقیامھم رضائي ومغفرتي“ فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کر دی۔۔۔



اور پھر آپ بخشے بخشوائے اپنے گھروں کو لوٹیں گے۔۔۔ ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔

life
09-15-2012, 01:04 AM
*شوال کے چھ روزے *


ماشاءاللہ ۔۔۔ نیکیوں کے موسم بہار ، رمضان المبارک کے اختتام کے ساتھ ہی ثواب کا بے شمار خزانہ حاصل کرنے کی ایک اور زبردست آفر۔۔۔۔ شوال کے چھ روزوں کی صورت میں آن پہنچی ہے۔۔۔

جی ہاں۔۔۔ آقا علیہ الصلاہ والسلام کے فرمان فرحت نشان کے مطابق جو شخص رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے مہینے میں بھی چھ روزے رکھے گا وہ ایسے ہے جیسا کہ اس نے سارا سال روزے رکھے اور ایک روایت کے مطابق وہ ایسا ہے جیسے اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

ان دونوں روایتوں کی جو تطبیق ہماری سمجھ میں آتی ہے وہ کچھ یوں ہے کہ

اللہ عزوجل نے اس امت مرحومہ پر حضور علیہ الصلاہ والسلام کے صدقے میں کرم فرما کر یہ ارشاد فرمایا ہے کہ


من جاء بالحسنہ فلہ عشر امثالھا ، ومن جاء باالسیئہ فلا یجزٰی الا مثلھا۔۔۔



کہ جو ایک نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے اس جیسی دس نیکیوں کا اجر ہے ، اور جو ایک برائی لے کر آئے گا اس کو اسی ایک برائی کا بدلہ دیا جائے گا۔۔۔۔

تو اس حساب سے رمضان المبارک کے تیس روزوں کو جب دس سے ضرب دیں گے تو وہ تین سو بن جائیں گے اور پھر شوال کے چھ روزے اسی حساب سے ساٹھ روزوں کے برابر ہوں گے۔۔۔ تو یہ ٹوٹل تین سو ساٹھ روزے ہجری سال کے تین سو ساٹھ دنوں کے برابر ہو گئے تو آقا علیہ الصلاہ والسلام کا فرمان جنت نشان پورا ہوا کہ وہ شخص ایسا ہے جیسے کہ اس نے سارا سال روزے رکھے۔۔۔

تو اب جو شخص ہر سال یہ عمل دوہرائے گا تو ہر سال اس کو پورا سال روزے رکھنے کا ثواب ملے گا تو وہ ایسا ہی ہے جیسا کہ اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

پھر کرم پر کرم یہ ہے کہ رمضان المبارک میں تو تیس روزے مسلسل رکھنا تھے لیکن شوال کے روزوں میں چھوٹ مل گئی کہ ایک ایک دو دو کر کے یا جس طرح سہولت ہو رکھ سکتے ہیں۔ بس شوال کے مہینے میں چھ روزے پورے کرنے ہیں۔۔۔ لیکن افضل یہی ہے کہ جتنا جلدی ہو سکے چھ روزے مکمل کر لیں۔۔۔

وہ بہنیں جن کے کچھ روزے رمضان المبارک میں ایام ( پیریئڈز ) کی وجہ سے قضا ہو جاتے ہیں وہ پہلے اپنے رمضان کے روزوں کی قضا کریں۔۔۔ اور اگرانہی روزوں میں شوال کے روزوں کی بھی نیت کر لیں تو اللہ عزوجل کی رحمت کاملہ سے بعید نہیں کہ وہ ان کو شوال کے روزوں کا بھی اجر عطا فرما دیں۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ شوال کے روزے الگ سے رکھے جائیں۔۔۔

یہاں ایک لطیف نکتہ عرض کر دوں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کے ایک فرمان جنت نشان کے مطابق جو شخص کسی عمل پر کار بند ہوتا ہے یعنی ہمیشہ وہ عمل کرتا ہے تو اگر کبھی بیماری یا سفر یا کسی عذر کی وجہ سے ناغہ ہو جائے تو بھی اس عمل کا ثواب اس کے اعمال نامے میں لکھ دیا جاتا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ اور ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ


نیت المومن خیر من عملہ۔۔۔ مومن کی نیت اس کے عمل سے اچھی ہوتی ہے۔۔۔


اب اگر ہم یہ نیت کر لیں کہ اگر اللہ عزوجل ہمیں سیکڑوں سال بلکہ لاکھوں ، کروڑوں سال زندہ اور سلامت رکھے ( کہ وہ تو ہر شے پر قادر ہے ) تو ہم ہر سال رمضان کے روزوں کے ساتھ شوال کے بھی روزے رکھا کریں گے۔۔۔ اور پھر اس نیت پر ہمیشہ کار بند رہ کر ہر سال یہ روزے رکھیں۔۔۔ تو دس، بیس، پچاس سال بعد جب کبھی ہم مر جائیں گے تو موت سے بڑا عذر ہمارے لئے کیا ہو سکتا ہے کہ جس کی وجہ سے ہم یہ روزے نہ رکھ پائیں۔۔۔ تو آقا علیہ الصلاہ والسلام کے سچے وعدے کے مطابق ہم اللہ عزوجل سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں قیامت تک ہمیشہ روزہ رکھنے والوں کا ثواب اپنے فضل و کرم سے عطا فرماتا رہے گا۔ ان شاءاللہ عزوجل ۔۔۔ کہ اس کا فرمان ہے۔۔۔


ورحمتی وسعت کل شئی۔۔۔۔ میری رحمت ہر شے سے وسیع ہے۔۔۔۔


تو مجھے امید ہے کہ میرے تمام بھائی اور بہنیں اس سنہری موقعے سے ضرور فائدہ اٹھائیں گے اور شوال کے چھ روزے رکھ کر پورا سال روزہ رکھنے کا ثواب حاصل کریں گے۔۔۔ اور ہر سال یہ عمل دوہرا کر ہمیشہ کے روزہ رکھنے والوں کی طرح ہو جائیں گے۔۔۔ اور بشرط زندگی قیامت تک یہ عمل کرنے کی نیت کر کے اپنی نیت کے اخلاص کے مطابق موت کے بعد بھی قیامت تک اس عمل کا ثواب پاتے رہیں گے۔۔۔ ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔


صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے۔۔۔

life
09-15-2012, 01:04 AM
*مسواک شریف *



مسواک ، آقا علیہ الصلاہ والسلام کی سنت عظیمہ، جس کو ہم تقریبا چھوڑ چکے ہیں۔ اور اس کی جگہ ٹوتھ برش نے لے لی ہے۔۔۔

صفائی اور پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے ٹوتھ برش استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اس وجہ سے مسواک کو چھوڑ نہیں دینا چاہیئے۔ بلکہ ہم ٹوتھ برش استعمال کرنے کے بعد بھی مسواک کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ہمارے منہ کو مزید پاکیزگی اور تازگی کا احساس دے گا۔ ان شاءاللہ۔
مسواک کے بے شمار فوائد کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اسلامک لٹریچر اس کی طبی اور روحانی خوبیوں سے بھرا پڑا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے بھی اس کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔ لیکن میرے نزدیک مسواک کی اہمیت کے لئے آقا علیہ الصلاہ والسلام کا یہ فرما دینا کافی ہے کہ مسواک سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔۔۔ اسی رضا کا حصول ہی تو ہماری زندگی کا مقصود و مطلوب ہے۔ اگر مسواک جیسی سنت ادا کرنے سے اللہ عزوجل اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل ہو تو اور کیا چاہیئے۔۔۔
تو اپنے گھر کو مسواک کی موجودگی سے رونق بخشیں اور اپنے واش بیسن والے ہولڈر کے اوپر والے خانے میں مسواک کو فخر سے رکھیں۔ مجھے ان اسلامی بھائیوں کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوتی ہے جو مسواک کو اپنے سینے پر تمغے کی طرح سجائے پھرتے ہیں اور اپنی قمیصوں پر سامنے والی جیب کے ساتھ دل کے قریب ایک مسواک ہولڈر (جیب) بھی بنواتے ہیں۔۔۔ اللہ عزوجل انہیں اس سنت کو زندہ کرنے کا اجر عظیم عطا فرمائے اور ہمیں بھی سنتوں کو زندہ کرنے کی توفیق بخشے۔۔۔
مسواک کو پکڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ چھنگلیا اور اس کے پاس والی انگلی کے درمیان سے گزاریں اور انگوٹھے کو مسواک کے اوپر والے سرے پر رکھ کر پکڑ لیں تو چھنگلیا مسواک کے نیچے آجائے گی اور باقی کی تین انگلیاں اوپر آ جائیں گی اور انگوٹھا مسواک کے سرے پر نیچے کی طرف ہو گا۔

پہلے اوپر والے دانتوں پر کم از کم تین دفعہ ملیں اور پھر نیچے والے دانتوں پر۔ اور حضور علیہ الصلاہ والسلام زبان مبارک بھی مسواک سے صاف فرما لیتے تھے۔
مسواک کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے۔ خاص طور پر رات کو سونے سے پہلے ، نیند سے بیداری کے بعد اور وضو کرتے وقت۔۔۔ مسواک والے وضو کے ساتھ کئے گئے اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھ جا تا ہے۔

تو آج ہی سے اللہ عزوجل کی رضا حاصل کرنے اور پیارے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو زندہ کرنے کی نیت سے مسواک کا باقاعدہ استعمال شروع کر دیں۔۔۔ اللہ عزوجل آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔
.....

life
09-15-2012, 01:04 AM
دستر خوان بچھانا *


کھانے کے لئے دستر خوان بچھانا سنت ہے۔۔۔ دستر خوان کپڑے کا بھی ہو سکتا ہے اور چمڑے کا بھی۔ یا اسی طرح کی کسی اور چیز کا۔ جیسے پلاسٹک وغیرہ جس کو سفرہ کہتے ہیں۔۔۔
دستر خوان زمین پر بچھائیں ، کھانا بھی زمین پر اس کے اوپر رکھیں اور خود بھی زمین پر بیٹھ کر کھائیں۔۔۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو بہترین ڈائننگ ٹیبل اور کرسیاں ہونے کے باوجود کھانا زمین پر بیٹھ کر کھاتے ہیں۔۔۔
کھانے کے بعد وہیں پر تشریف رکھیں جب تک کہ دستر خوان اٹھا نہ لیا جائے۔۔۔

life
09-15-2012, 01:05 AM
* کھانے کے لئے بیٹھنا *

ہاتھ دھو کر اور کلی کر کے کھانا کھانے کے لئے زمین پر بیٹھیں۔ اس سے تنگدستی نہیں آتی۔۔۔ دو زانوں ہو کر بھی بیٹھ سکتے ہیں جیسے نماز کے قعدہ ( التحیات ) میں بیٹھتے ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اس سے دوران خون پاؤں کی طرف کم ہو جاتا ہے اور پیٹ کی طرف زیادہ رہتا ہے۔ جس سے کھانا جلدی ہضم ہونے میں مدد ملتی ہے۔۔۔
یا ایک گھٹنا کھڑا کر کے بھی بیٹھ سکتے ہیں۔ جیسے دوزانوں ہو کر بیٹھنے کے بعد بایاں پاؤں زمین پر ہی رہنے دیں اور دائیں گھٹنے کو کھڑا کر لیں۔ اس سے اپنڈکس کی شریان کا منہ بند ہو جاتا ہے اور کھانے کے ذرات اندر نہیں جا سکتے جس سے انسان اپنڈکس کی تکالیف سے بچا رہتا ہے۔۔۔
کوشش کریں کہ کھانا کھاتے ہوئے قدرے جھک کر بیٹھیں کہ اس سے اللہ عزوجل کے حضور اس کی نعمتوں کا شکر اور اس کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار مقصود ہے۔ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ
تاکل کما یاکل العبد (او کما قال صل اللہ علیہ وسلم) کہ
کھانا اس طرح کھاؤ ، جیسے کوئی غلام کھاتا ہے۔۔۔

اوپر بیان کئے گئے طریقے پر بیٹھنے سے آپ خود بخود تھوڑا جھک جائیں گے۔۔۔

.....

life
09-15-2012, 01:05 AM
* کھانا تناول فرمانا *



کھانا کھانے کے بہت سے آداب اور سنتیں ہیں۔ جن میں سے چند ایک کا ذکر کریں گے تا کہ یاد رہیں اور عمل کرنے میں آسانی ہو۔۔۔ اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔۔۔


کلو واشربو ولا تسرفو انہ لا یحب المسرفین۔۔۔


کھاؤ اور پیو ،،، لیکن اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔۔۔



حکماء فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے ان تین لفظوں میں آدھی طب بیان فرما دی ہے۔ کہ کھاؤ اور پیو لیکن حد اعتدال سے نہ بڑھو۔۔۔ تو ان شاء اللہ تندرست و توانا رہو گے۔ کہ اکثر بیماریاں معدے سے پھوٹتی ہیں۔۔۔

کھانا عبادت پر قوت حاصل کرنے کی نیت سے کھانا چاہئے نہ کہ لذت حاصل کرنے کی نیت سے۔ کہ اچھی نیت سے کھانا کھانا بذات خود ثواب کا کام بن جائے گا۔۔۔

روٹی کے اوپر سالن کی پلیٹ یا اور کوئی برتن نہ رکھیں کہ اس سے روٹی کی بے قدری ہوتی ہے۔ البتہ روٹی پر سالن رکھ کر کھایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر روٹی آ جائے تو سالن کا انتظار نہ کریں اور روٹی کھانا شروع کر دیں۔۔۔ کھانا بلند آواز سے


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔ یا ۔۔ بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ


پڑھ کر شروع کریں کہ اس سے شیطان کھانے میں شریک نہیں ہو سکے گا۔ اگر کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی یاد نہ رہے تو اس دوران جب یاد آئے اس طرح پڑھ لیں۔۔۔


بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ ب اولہ وآخرہ۔۔۔ یعنی اللہ کے نام اور اس کی برکت سے اس کے اول میں اور آخر میں۔۔۔

اس طرح پڑھ لینے سے شیطان اپنا کھایا پیا الٹ دے گا یعنی قے کر دے گا۔۔۔

کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہئے۔ نوالہ خوب چبائیں کہ جتنا زیادہ لعاب دہن اس میں شامل ہو گا اتنا جلدی کھانا ہضم ہو گا۔
کھانا ایک ہی قسم کا ہو تو اپنے سامنے سے کھانا چاہئے لیکن اگر مختلف قسم کی ڈشز ادھر ادھر رکھی ہوں تو وہاں سے لے سکتے ہیں۔۔۔ اگر کوئی لقمہ وغیرہ گر جائے تو اس کو اٹھا کر صاف کر کے کھالیں کہ اس کی بڑی برکتیں ہیں۔۔۔
اگر کھانا پسند ہو تو کھا لیں اور پسند نہ ہو تو چھوڑ دیں لیکن اس کو برا نہ کہیں۔۔۔ کھانا مل جل کر کھانا باعث برکت ہے۔۔۔
گرم کھانے کو پھونک مار کر ٹھنڈا کرنا مکروہ ہے۔۔۔ کھانے کے شروع میں پانی پی لینا بعد میں پینے کی نسبت بہت بہتر ہے۔
کھانے کے بعد پلیٹ یا برتن کو صاف کر لیں کہ پھر برتن آپ کی مغفرت کے لئے دعا کرتا ہے۔۔۔
دسترخوان پر پڑے ہوئے ریزے اٹھا کر کھا لیں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ جو شخص دستر خوان سے ریزے اٹھا کر کھائے گا اسے رزق میں وسعت حاصل ہوگی، فقروتنگدستی، برص و جذام کی بیماری سے محفوظ رہے گا اور اسے بے وقوف اولاد نہیں دی جائے گی۔۔۔
کھانے کے بعد انگلیاں چاٹ لینی چاہئیں اور ہاتھ رومال سے صاف کرنے کے بعد دھو کر کلی کر لینی چاہئے۔۔۔ کہ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا غربت دور کرتا ہے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور کلی کرنا رنج دور کرتا ہے۔۔۔

کھانے کے بعد یہ دعا پڑھ لیں۔۔۔


الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین۔


تمام تعریفیں اس اللہ کی ہیں جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا اور مسلمانوں میں سے بنایا۔۔۔

life
09-15-2012, 01:05 AM
* پانی نوش فرمانا *



الحمدللہ ۔۔۔ اکثر بہن بھائیوں کو پانی پینے کی سنتیں معلوم ہیں۔ یہاں ہم ان سنتوں کی یاد دہانی اس عزم کے ساتھ کریں گے کہ آئندہ ہم ہمیشہ انہی سنتوں کے مطابق پانی نوش فرمائیں گے۔ ان شاءاللہ تعالٰی۔۔۔ اللہ عزوجل سنتوں پر عمل کرنا ہمارے لئے آسان فرمائے۔۔۔

پانی دائیں ہاتھ سے پینا چاہیئے کہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔۔۔ اور اگر کھڑے ہوئے ہیں تو آرام سے بیٹھ جائیں۔ پانی میں ایک نظر ڈال لیں کہ کوئی مضر چیز نہ ہو اور بسم اللہ پڑھ کر تین سانس میں پانی پئیں۔۔۔ سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے الگ کر لیں اور برتن کے ٹوٹے ہوئے کناروں کی طرف سے نہ پئیں۔۔۔

پانی چوس کر پینا چاہیئے کہ بڑے بڑے گھونٹ پینے سے جگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ ہمیں عام طور پر چوس کر پانی پینے کی عادت نہیں ہے۔ اس کے لئے تھوڑی پریکٹس کرنا ہوگی کہ چوس کر پئیں اور آواز بھی پیدا نہ ہو۔ لیکن اس پریکٹس سے ثواب کا بے شمار خزانہ ہاتھ آئے گا۔۔۔ جس طرح قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھنے والے کو دوگنا ثواب ملتا ہے اسی طرح کسی بھی سنت پر عمل کرنے میں مشکل پیش آئے تو اس کا ثواب اسی حساب بڑھتا جائے گا۔۔۔ ان شاء اللہ عزوجل۔۔۔

پانی پینے کے بعد الحمد للہ کہیں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ اللہ عزوجل اس بندے سے راضی ہو جاتا ہے جو جب کچھ کھاتا ہے کہتا ہے الحمد للہ ۔ جب کچھ پیتا ہے کہتا ہے الحمدللہ۔۔۔

مشک سے منہ لگا کر پانی نہیں پینا چاہیئے یا کسی اور ایسے برتن سے جس سے پانی دفعتا زیادہ آ جانے کا اندیشہ ہو۔ اسی طرح جگ یا فریج میں رکھی ہوئی پانی کی بڑی بوتلوں سے بھی منہ لگا کر نہیں پینا چاہیئے کہ آداب کے خلاف ہے۔۔۔
پانی پی کر اگر دوسروں کو دینا ہے تو دائیں طرف والوں کو دیں۔۔۔ چائے اور دیگر مشروبات بھی اسی طرح پیش کیے جا سکتے ہیں۔۔۔

آب زم زم کھڑے ہو کر پینا سنت ہے۔۔۔ اور اس کو پینے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کر لینی چاہئیں۔ کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ آب زم زم ہر اس چیز کے لئے ہے جس کی نیت سے پیا جائے۔۔۔

مشروبات میں حضور علیہ الصلاہ والسلام کو دودھ بھی بہت پسند ہے۔۔۔ دودھ پینے کے بھی وہی آداب ہیں جو پانی پینے کے ہیں۔۔۔ دودھ پینے کے بعد یہ دعا پڑھنی مسنون ہے۔۔۔


اللٰھم بارک لنا فیہ وزدنا منہ۔۔۔


اے اللہ تو اس میں ہمیں برکت دے اور یہ ہم کو اور زیادہ نصیب فرما۔۔۔

life
09-15-2012, 01:06 AM
*مسنون اذکار کی اہمیت اور شیطانی وسوسوں کا رد *




موضوع کی مناسبت سے یہ چند گزارشات لکھنا مناسب معلوم ہوا۔ کیونکہ بعض اوقات بلکہ اکثر اوقات ہمارا کھلا دشمن شیطان مختلف قسم کے وسوسوں میں ڈال کر ہمارے ذہن میں سنتوں کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کرتا ہے جیسے کہ کھانے کے لئے بیٹھنے کے جو طریقے ہیں ہمیں چونکہ ان کی عادت نہیں ہوتی اس لئے شروع میں مشکل ہوتی ہے اور شیطان یہ خیال ذہن میں ڈالتا ہے کہ ایسے بیٹھنا مشکل ہے۔ آرام سے بیٹھ کے کھانا کھاتے ہیں۔۔۔ لیکن میرے بھائی کیا ہم ایک منٹ کے لئے بھی سنت طریقے سے نہیں بیٹھ سکتے؟ یقینا بیٹھ سکتے ہیں تو جتنی دیر آسانی سے بیٹھ سکیں اتنی دیر تو بیٹھیں۔ اس طرح شیطان بھی نامراد رہے گا، سنت کا ثواب بھی مل جائے گا اور آہستہ آہستہ عادت بھی ہوتی جائے گی۔۔۔
اسی طرح ہمارے رؤف و رحیم نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ہر ہر موقع کے لئے دعائیں ارشاد فرما دی ہیں تو کبھی یہ خیال آ سکتا ہے کہ یہ دعائیں صرف آداب ہیں کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے وغیرہ کے۔ تو ہم یہ سوچ کر ان اذکار کو تھوڑا لائٹ لے لیتے ہوں کہ اگر ان پر عمل کر لیا تو ٹھیک ہے اور نہ کیا تو کوئی بات نہیں۔۔۔ لیکن میرے بھائی اور بہنو یہ صرف آداب نہیں ہیں بلکہ یہ سنتیں اور ان کے بیان کردہ فوائد اور نہ کرنے کے نقصانات ایسی ٹھوس حقیقتیں ہیں جو ہماری ظاہر بین آنکھیں نہیں دیکھ پاتیں اور اسی لئے نگاہ نبوت نے جب ان بلاؤں کو اپنے امتیوں پر منڈلاتے دیکھا تو ہمیں ان کے خلاف دعاؤں کی صورت میں ڈھالیں اور سپر عطا فرما دیے اب جو چاہے ان ڈھالوں سے اپنی بلاؤں کو روک لے۔۔۔ اب جیسے جن نکالنے والے ایک عالم صاحب جو قرآنی آیات سے جن نکالنے کا کام کرتے ہیں نے اس عمل کے دوران جن سے پوچھا کہ تم اس شخص میں کہاں داخل ہوئے تو اس نے جواب دیا ، طہارت خانے میں۔۔۔ جب انہوں نے پوچھا کہ تم اس شخص پر کیسے غالب ہوئے تو اس نے جواب دیا کہ اس نے طہارت خانے میں داخل ہونے والی دعا نہیں پڑھی ہوئی تھی اس لئے مجھے کوئی دشواری نہیں ہوئی۔۔۔ یہ میں کسی عامل نجومی بابے کی بات نہیں کر رہا بلکہ ایک سعودی عامل جو یہ کام سعودی حکومت کی زیر سرپرستی اور ان کی اجازت سےکرتے ہیں ان کی بات عرض کر رہا ہوں۔۔۔
اسی طرح صحاح ستہ کی حدیث ہے کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کسی جگہ اپنے اصحاب کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے کہ ایک لڑکی جلدی جلدی آئی اور کھانے میں ہاتھ ڈالنا چاہا۔۔۔ حضور علیہ الصلاہ والسلام نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ارشاد فرمایا کہ کھانا بسم اللہ پڑھ کر کھانا چاہیئے ورنہ شیطان بھی اس کھانے میں شریک ہو جاتا ہے جیسا کہ وہ اس لڑکی کے ذریعے ہمارے ساتھ اس کھانے میں شریک ہونا چاہتا تھا۔ اللہ کی عزت کی قسم کہ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ اس شیطان کا ہاتھ بھی اس وقت میری گرفت میں ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔

اسی طرح اور بہت سے آثار و واقعات ہیں جن سے ہمیں مسنون اذکار کی اہمیت معلوم ہوتی ہے جیسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا وہ مشہور واقعہ جب شیطان بیت المال میں چوری کرنے کے لئے آتا تو آپ اس کو پکڑ لیتے اور پھر وہ کچھ بہانے بنا کر چھوٹ جاتا اور آقا علیہ الصلاہ والسلام حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے کہ وہ پھر آئے گا تو تیسری رات انہوں نے اس کو پکڑا تو اس نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اپنے ہی خلاف آیت الکرسی کا تحفہ دے کر اپنی جان چھڑائی۔۔۔

تو جہاں تک ممکن ہو اور آسانی سے کر سکیں سنت پر ضرور عمل کریں اور کسی بھی سنت کو ہلکا سمجھ کر نہ چھوڑیں اور نہ ہی کسی گناہ کو چھوٹا سمجھ کر اس پر عمل کریں کہ ایک چھوٹی سی نیکی ہماری نجات کا سبب بن سکتی ہے اور ایک چھوٹا سا گناہ اللہ عزوجل کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ بات نیکی یا گناہ کی نہیں بلکہ فرماں برداری اور نافرمانی کی ہے۔۔۔

اس حوالے سے یہ ایک دو باتیں ذہن میں آئیں تو عرض کر دیں۔ اللہ عزوجل حضور علیہ الصلاہ والسلام کی ہر ہر سنت پر عمل کرنا ہمارے لئے آسان فرما دے۔۔۔ آمین۔

life
09-15-2012, 01:06 AM
*غسل کرنے کے آداب*




بنیادی طور پر غسل کے تین جز ہیں۔ جن کو غسل کے فرائض بھی کہتے ہیں۔ اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی کمی ہوئی تو غسل نہیں ہو گا۔۔۔ اس لئے ان کی اہمیت کے پیش نظر ان کی تھوڑی تفصیل بیان کریں گے کیونکہ اگر غسل نہ ہو گا تو بدن ناپاک رہے گا اور ناپاک بدن سے نماز بھی ناجائز ہوگی۔۔۔


١۔ کلی کرنا : کلی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ کے ہر حصے یعنی ہونٹوں سے لے کر حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہہ جائے۔۔۔ بعض لوگ تھوڑا سا پانی منہ میں ڈال کر اگل دینے کو کلی کہتے ہیں چاہے پانی زبان کی جڑ اور حلق کے کنارے تک نہ پہنچے۔ اس طرح کرنے سے غسل نہ ہو گا اور نہ ہی اس طرح نہانے کے بعد نماز پڑھنا جائز ہے۔۔۔ بلکہ ضروری ہے کہ پانی منہ میں لے کر اچھی طرح گھمائے کہ داڑھوں کے پیچھے ، گالوں کی تہہ میں، دانتوں کی جڑوں اور ریخوں میں، زبان کی ہر کروٹ میں اور حلق کے کنارے تک پانی بہہ جائے۔ اس کے لئے غرغرہ بھی کیا جا سکتا ہے۔۔۔



٢۔ ناک میں پانی ڈالنا:ناک میں پانی ڈالنا یعنی دونوں نتھنوں کا جہاں تک نرم حصہ ہے دھلنا ضروری ہے۔ بال برابر جگہ بھی دھلنے سے رہ نہ جائے۔۔۔ اسی طرح اگر ناک کے اندر رینٹھ سوکھ گئی ہے تو اس کا چھڑانا بھی ضروری ہے۔ اور ناک کے بالوں کا دھلنا بھی ضروری ہے۔۔۔



٣۔ تمام بدن پر پانی بہانا :یعنی سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے تلووں تک جسم کے ہر حصے پر پانی بہہ جانا ضروری ہے۔ بعض لوگ سر پر پانی ڈال کر جسم پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ غسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضاء ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص احتیاط نہ کی جائے نہیں دھلیں گے اور غسل نہ ہو گا۔۔۔ جیسا کہ



غسل کی احتیاطیں :
اسلامی بہنوں کی نتھلی کا سوراخ اگر بند نہ ہو گیا ہو تو اس میں بھی پانی بہانا ضروری ہے اور اگر تنگ ہو تو پانی ڈالتے ہوئے نتھلی یا جو چیز اندر ڈالی ہوئی ہے اس کو حرکت دے تاکہ پانی اندر چلا جائے۔۔۔



اگر سر کے بال گندھے ہوئے نہ ہوں تو تمام بالوں پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور اگر گندھے ہوئے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اور عورت پر صرف جڑ تر کرنا ضروری ہے۔ ہاں اگر چوٹی اتنی سخت گندھی ہو کہ بغیر بال کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو اب بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔۔۔



کانوں میں بالی وغیرہ کے سوراخ کا بھی وہی حکم ہے جو ناک میں نتھلی کے سوراخ کا بیان ہوا۔۔۔



اسی طرح بھووؤں، مونچھوں اور داڑھی کے بالوں اور ان کے نیچے کی کھال کا دھلنا، کان کے تمام پرزوں اور کروٹوں اور کان کے سوراخ کے منہ تک پانی کا پہنچنا، کان کے پیچھے کے بال ہٹا کر پانی بہانا، ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ، کہ جب تک منہ اٹھا کر نہ دھوئیں نہیں دھلے گا۔ اسی طرح بغلیں بنا ہاتھ اٹھائے نہیں دھلیں گی۔۔۔ بازو کے تمام پہلو، پیٹھ کا ہر ذرہ ، پیٹ کی کروٹیں اور سلوٹیں، اور ناف میں اگر پانی نہ پہنچنے کا شک ہو تو انگلی ڈال کر دھوئیں۔۔۔



اسی طرح مرد و عورت کے بعض اعضاء کو دھونے کی خاص احتیاطیں ہیں کہ جن کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔ وہ فقہ کی کسی معتبر کتاب میں ملاحظہ فرمائیں۔ یہاں صرف توجہ دلانا مطلوب تھا۔۔۔



میرے بھائیوں اور بہنو۔۔۔ ان چیزوں کا علم حاصل کرنا ہم سب پر فرض ہے۔۔۔ کیونکہ بہت سی بدنی عبادات کا انحصار بدن کی طہارت پر ہے۔ اسی لئے تو فرمایا گیا ہے کہ طہارت نصف ایمان ہے۔۔۔ اور آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ نماز جنت کی کنجی ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے۔۔۔ لیکن بد قسمتی سے ہمیں ناولز اور قصے کہانیاں پڑھنے کے لئے تو گھنٹوں فراغت مل جاتی ہے لیکن جیسے ہی کوئی دینی کتاب یا فقہی مسائل پر مشتمل مواد سامنے آتا ہے۔ ہمیں نیند آنے لگتی ہے اور ہم بور ہو جاتے ہیں۔۔۔ جان لو میرے بہن بھائیوں کہ یہ سب شیطان کی کارستانی ہے۔ آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں کہ علم حاصل کرنے کی نسبت عبادت کرنا ہمارے لئے زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟؟؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ ایک عالم، شیطان پر ایک عابد سے کہیں زیادہ بھاری ہوتا ہے اور اسی لئے عالم کو عابد پر فضیلت عطا کی گئی ہے۔۔۔




اللھم ربنا زدنا علما۔۔۔ اے ہمارے رب ہمارے علم میں اضافہ فرما۔۔۔

واجعلنا للمتقین اماما۔۔۔ اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا دے۔۔۔

life
09-15-2012, 01:06 AM
غسل کا مسنون طریقہ*



واش روم میں داخل ہونے کی دعا ( جو پہلے شیئر کی گئی ہے ) پڑھ کر غسل خانے میں داخل ہوں اور دیگر ضروریات سے فارغ ہونے کے بعد غسل کی ابتدا ہاتھ دھونے سے کریں۔۔۔

سب سے پہلے دونوں ہاتھ کلائیوں تک تین مرتبہ دھوئیں۔۔۔
بدن پر کہیں ناپاکی لگی ہو تو اس کو اچھی طرح مل کر دھوئیں۔۔۔ پھر استنجا کے مقامات کو دھوئیں خواہ ناپاکی لگی ہو یا نہیں۔۔۔
پھر سنت کے مطابق مکمل وضو کریں۔۔۔ اگر غسل کا پانی نیچے پاؤں میں اکٹھا ہو رہا ہو تو اس وقت پاؤں نہ دھوئیں۔ بعد میں علیحدہ ہو کر دھو لیں۔۔۔

پہلے دائیں کندھے پر پانی ڈالیں پھر بائیں کندھے پر۔۔۔ اور سر پر پانی ڈال کر پورے بدن پر بہائیں۔۔۔ اور کوشش کریں کہ تین دفعہ پورے بدن پر پانی بہہ جائے۔آج کل شاورز کی مدد سے یہ کام آسانی سے اور جلدی ہو جاتا ہے۔۔ ہاتھوں سے بدن کو مل کر دھوئیں۔۔۔

غسل کے بعد بدن کو کپڑے سے پونچھنا بھی ثابت ہے اور نہ پونچھنا بھی ، لہٰذا جو صورت بھی اختیار کریں ، سنت پر عمل کرنے کی نیت کر لیں۔۔۔

اسی غسل سے نماز ادا فرما سکتے ہیں۔ نیا وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔


.....

life
09-15-2012, 01:06 AM
*وضو کرنے کے آداب اور سنتیں *




صحیح بخاری و مسلم میں آقا علیہ الصلاہ والسلام کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن میری امت اس طرح لائی جائے گی کہ اس کے اعضاء آثار وضو سے چمکتے ہوں گے۔ تو جس سے ہو سکے اپنی چمک زیادہ کرے۔۔۔ یعنی وہ اعضاء جو وضو میں دھوئے جاتے ہیں قیامت کے دن چمک رہے ہوں گے اور اسی سے پہچان لیا جائے گا کہ یہ امت محمدی کے لوگ ہیں۔ تو جس سے ہو سکے ہمیشہ باوضو رہ کر یا ہمیشہ اچھی طرح وضو کر کے اپنی چمک بڑھائے۔۔۔
ایک دوسرے ارشاد کے مطابق جب مسلمان بندہ وضو کرتا ہے تو جس جس عضو کو دھوتا جاتا ہے اس کے گناہ گرتے جاتے ہیں۔۔۔ جب کلی کرتا ہے منہ کے گناہ گر جاتے ہیں۔ جب ناک میں پانی ڈال کر صاف کرتا ہے ناک کے گناہ نکل جاتے ہیں۔ جب منہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ پلکوں کے بھی نکل جاتے ہیں۔ جب ہاتھ دھوتا ہے ہاتھوں کے گناہ گر جاتے ہیں۔یہاں تک کہ کانوں سے بھی نکل جاتے ہیں۔ اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ ناخنوں سے بھی۔۔۔ سبحان اللہ۔

وضو کے چار فرائض ہیں۔۔۔
١- چہرے کا دھونا: چہرہ دھونے سے مراد ہے کہ لمبائی میں پیشانی کے شروع سے لے کر ، جہاں سے عام طور پر بال اگتے ہیں ، ٹھوڑی تک۔ اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک چہرہ ہے۔ اس حد کے اندر جلد کے ہر حصہ پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔۔۔


٢- دونوں ہاتھوں کا دھونا: اس حکم میں کہنیاں بھی داخل ھیں۔۔۔ یعنی کہنیوں سے لے کر انگلیوں کے ناخنوں تک کوئی جگہ ذرہ بھر دھلنے سے رہ جائے گی تو وضو نہ ہو گا۔۔۔

٣- سر کا مسح کرنا: فقہ حنفی کے مطابق چوتھائی سر کا مسح کرنا فرض ہے۔۔۔ مسح کے لئے ہاتھ پانی سے تر ہونا چاہیئے۔۔۔

٤- دونوں پاؤں دھونا: اس میں ٹخنے بھی شامل ہیں۔ کہ ٹخنوں سمیت پاؤں کے ہر حصے کو ایک مرتبہ دھونا فرض ہے۔۔۔

دھونے کی تعریف

کسی عضو کے دھونے سے مراد یہ ہے کہ عضو کے ہر حصے پر کم از کم دو بوند پانی بہہ جائے۔۔۔ بھیگ جانے یا تیل کی طرح پانی چپڑ لینے یا ایک آدھ بوند بہہ جانے کو دھونا نہیں کہتے۔ اس طرح کرنے سے نہ وضو ہوتا ہے نہ غسل۔۔۔ اور اس میں بدن کے بعض حصوں کی خاص احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ جس کی کچھ تفصیل غسل کے بیان میں گزر چکی ہے۔۔۔

وضو کا مسنون طریقہ

سب سے پہلے تو وضو کا ثواب پانے اور احکامات الٰہیہ بجا لانے کے لئے وضو کرنے کی نیت کرے۔۔۔ اور نیت دل کے مضبوط ارادے کا نام ہے۔۔۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یا بسم اللہ والحمدللہ العظیم علٰی دین الاسلام پڑھ کر وضو کرنا شروع کرے۔۔۔ دونوں ہاتھ پہنچوں تک یعنی کلائیوں تک تین مرتبہ دھوئے۔۔۔
مسواک کرے۔ اگر مسواک دستیاب نہ ہو تو انگلی سے دانتوں کو ملے۔۔۔
پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر کلی کرے کہ ہر بار منہ کے ہر حصے پر پانی بہہ جائے۔ اور روزہ نہ ہو تو غرغرہ بھی کرے۔۔۔
پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر ناک میں چڑھائے کہ جہاں تک نرم حصہ ہے وہاں تک پانی پہنچ جائے۔ اور ہر مرتبہ بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑے تا کہ صاف ہو جائے۔۔۔
تین مرتبہ چہرے کو دھوئیں اور اسلامی بھائی داڑھی کا خلال بھی کریں۔۔۔ خلال کا طریقہ یہ ہے کہ ہتھیلی میں پانی لے کر ٹھوڑی کے پاس تالو میں ڈالے اور انگلیوں کو گردن کی طرف سے داڑھی میں داخل کر کے سامنے سے نکالے۔۔۔ہاتھ اور پاؤں دھوتے وقت ان کی انگلیوں کا بھی خلال کرے۔۔
پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ تین تین مرتبہ دھوئے۔۔۔ پہلے دایاں پھر بایاں۔۔۔ پھر پورے سر کا ایک مرتبہ مسح کرے اور شہادت کی انگلی اور انگوٹھے سے کانوں کا مسح کرے۔۔۔ سر کا مسح کرنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو پانی سے تر کر کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے سوا باقی انگلیوں کے سرے دوسرے ہاتھ کی تینوں انگلیوں سے ملائے اور پیشانی کے بالوں پر رکھ کر گدی کی طرف اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے جدا رہیں۔ وہاں سے ہتھیلیوں سے سر کی سائیڈز کا مسح کرتے ہوئے واپس لائے۔۔۔ شہادت کی انگلی سے کان کے اندرونی حصے کا مسح کرے اور انگوٹھوں کے پیٹ سے کانوں کے پچھلے حصے کا مسح نیچے سے اوپر کی طرف لے جاتے ہوئے کرے۔۔۔ اب انگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کرے۔۔۔ حلق کا مسح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں تین تین مرتبہ ٹخنوں سمیت دھوئے اور انگلیوں کا خلال اس طرح کرے کہ دایاں پاؤں دھوتے وقت چھنگلیا کی طرف سے انگوٹھے کی طرف خلال کرے اور بایاں پاؤں دھوتے وقت انگوٹھے سے چھنگلیا کی طرف خلال کرتا جائے۔۔دونوں پاؤں بائیں ہاتھ سے دھوئیں گے اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے کریں گے۔۔۔ ۔
تمام اعضاء کو اچھی طرح مل کر دھوئے۔ اعضاء کو مسلسل اور ترتیب وار دھوتا جائے۔ اگر اعضاء سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی ہوں تو ان کو پونچھ لے تا کہ بوندیں کپڑوں یا بدن پر نہ ٹپکیں۔ خاص طور پر جب مسجد میں جانا ہو۔۔۔


وضو کے بعد کلمہ شہادت اشھد ان لا الٰہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ پڑھ کر یہ دعا پڑھیں۔۔۔


اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین۔۔۔


اے اللہ تو مجھے بہت توبہ کرنے والوں میں اور خوب پاکی حاصل کرنے والوں میں شامل فرما۔۔۔

اس دعا کے بارے میں ملا علی قاری نے شرح مشکوٰہ شریف میں فرمایا ہے کہ وضو ظاہری طہارت ہے۔ اس دعا سے باطنی طہارت کی درخواست پیش کی گئی ہے کہ اے اللہ جو ہمارے اختیار میں تھی وہ ہم کر چکے ہیں۔ اب تو اپنی رحمت سے ہمارے باطن کو بھی پاک فرما دے۔۔۔

.....

life
09-15-2012, 01:07 AM
*گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے کی سنتیں *



آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرے تو شیطان(اپنے ساتھیوں سے )کہتا ہے :اب تم اس گھر میں نہ رہ سکتے ہو اور نہ تمہارے لیے یہاں پر کچھ کھانے کو ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔
ان مواقع کے لئے تفصیلی دعائیں تعلیم فرمائی گئی ہیں لیکن یہاں ہم مختصرا شیئر کرتے ہیں تاکہ آسانی سے یاد رہیں اور اللہ عزوجل کا ذکر بھی ہو جائے اور سنت پر عمل کرنے کا ثواب بھی مل جائے۔۔۔

گھر میں داخل ہونے کی دعا:۔


بسم اللہ ولجنا ، وبسم اللہ خرجنا ، وعلی اللہ ربنا توکلنا۔۔۔
اللہ کے نام کے ساتھ ہم داخل ہوئے،اور اللہ کے نام کے ساتھ ہم نکلے،اور اپنے پروردگار پر ہم نے توکل کیا۔۔۔

گھر والوں کو سلام کہنا:۔


اللہ عزوجل نے سورہ النور میں فرمایا ہے’’پس جب تم گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے گھر والوں کو سلام کہا کرو،(یہ سلام) اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ دعائے خیر ہے جو بابرکت اورپاکیزہ ہے۔‘‘ (النور:61)

تو جب بھی گھر میں داخل ہوں۔ بلند آواز سے سب کو السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کہنا چاہیئے۔ اور اگر گھر میں کوئی موجود نہ ہو تو نماز والا سلام کہے۔۔۔

السلام علیک ایھاالنبی ورحمت اللہ وبرکاتہ ، السلام علینا وعلٰی عباداللہ الصالحین۔۔۔

اگر کسی دوسرے کے گھر میں جا رہے ہوں تو السلام علیکم کہہ کر اجازت طلب کریں۔ اور اگر گھر میں سے کوئی پوچھے کہ کون ہے تو جواب میں ، میں ہوں، یا ، دروازہ کھولیں، نہ کہیں بلکہ اپنا نام بتائیں۔۔۔ اگر داخلے کی اجازت نہ ملے تو بغیر برا منائے واپس چلے جائیں۔ ہو سکتا ہے کسی مجبوری کی وجہ سے صاحب خانہ نے اجازت نہ دی ہو۔۔۔

اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔۔۔

وان قیل لکم ارجعو، فارجعو، ھو ازکٰی لکم۔۔۔
اور اگر تم سے کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ کہ یہی تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہے۔۔۔

ڈور بیل بجا کر دروازے کے بالکل سامنے کھڑے نہ ہوں۔ بلکہ تھوڑا دائیں یا بائیں ہٹ کر کھڑے ہوں تاکہ دروازہ کھلنے پر آپ کی نظر سیدھی اندر نہ پڑے۔۔۔ سبحان اللہ۔

گھر سے نکلنے کی دعا:۔


...بسم اللہ توکلت علی اللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ
اللہ کے نام کے ساتھ میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی چیز سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ کچھ کرنے کی ۔۔۔
اس دعا کی فضیلت یہ ہے کہ انسان جب یہ دعا پڑھ لیتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے :تجھے اللہ کافی ہے اور تجھے شر سے بچا لیا گیا ہے اور تیری راہنمائی کردی گئی ہے۔۔۔

.....

life
09-15-2012, 01:07 AM
* بازار میں داخل ہونے کی دعا *


شاپنگ کرنے جائیں اور اجروثواب کی بوریاں بھر کے لائیں۔۔۔


حضور علیہ الصلاہ والسلام کا فرمان فرحت نشان ہے کہ جو کوئی بازار میں داخل ہوتے وقت مندرجہ ذیل کلمہ پڑھ لے تو اللہ عزوجل اس کے نامئہ اعمال میں دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور دس لاکھ گناہ مٹا دیتے ہیں اور دس لاکھ درجات بلند فرما دیتے ہیں اور جنت میں اس کے لئے ایک محل بنا دیا جاتا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔
آج کل گھر سے باہر نکلتے ہی مارکیٹس شروع ہو جاتی ہیں۔ مارکیٹ میں داخل ہوتے وقت کی یہ دعا ضرور پڑھ لینی چاہیئے۔۔۔

لا الٰہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد، یحی و یمیت وھو حی لا یموت بیدہ الخیر، وھو علٰی کل شییء قدیر۔۔۔
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، تمام ملک بھی اسی کا ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، وہی زندگی دیتا ہےاور وہی موت دیتا ہے اور وہ خود ہمیشہ سے زندہ ہے اور اس کے لئے مرنا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ہر طرح کی خیر و خوبی ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔۔۔

سبحان اللہ۔۔۔ ثواب کا اتنا بڑا خزانہ حاصل کرنے کا اتنا آسان طریقہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے ہمیں عطا فرما دیا ہے۔۔۔ صرف ایک کلمہ اللہ عزوجل کی حمد و ثنا کا پڑھ لینے سے لاکھوں نیکیاں حاصل، لاکھوں گناہ معاف، لاکھوں درجات بلند اور جنت میں ایک محل کی بشارت۔۔۔۔ سبحان اللہ وبحمدہ۔

ہم تو مائل بہ کرم ہیں ، کوئی سائل ہی نہیں۔۔۔

.....

life
09-15-2012, 01:07 AM
* مسجد میں آنے جانے کی سنتیں *



جب نماز وغیرہ کے لئے مسجد کی طرف انا ہو تو آرام سے وقار کے ساتھ چل کر جانا چاہیئے۔ جلدی پہنچنے کے لئے دوڑتے ہوئے جانا صحیح نہیں۔۔۔
مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اندر رکھیں۔ اور یہ دعا پڑھیں۔۔۔

بسم اللہ والصلاہ والسلام علٰی رسول اللہ۔ اللٰھم افتح لی ابواب رحمتک۔۔۔

اس دعا میں آپ نے تین سنتوں پر عمل کر لیا۔۔۔ ایک بسم اللہ پڑھنا، دوسرا آقا علیہ الصلاہ والسلام کو درود و سلام کا نذرانہ پیش کرنا، اور تیسرا دعا مانگنا کہ اے اللہ مجھ پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔۔۔

اور ساتھ ہی اعتکاف کی نیت بھی کر لیں کہ جب تک مسجد میں رہیں گے اعتکاف کا ثواب بھی ملتا رہے گا۔۔۔

نویت سنت الاعتکاف۔۔۔

مسجد سے نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہر نکالیں اور یہ دعا پڑھیں۔۔۔


بسم اللہ والصلاہ والسلام علٰی رسول اللہ۔ اللٰھم انی اسئلک من فضلک۔

اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔۔۔

.....

life
09-15-2012, 01:08 AM
بیماری، علاج اور عیادت کی سنتیں


جب کوئی بیمار ہو جائے تو دوا لینا اور علاج کرانا آقا علیہ الصلاہ والسلام کی سنت ہے اور جب نیت یہی ہوگی تو دوا لینے پر بھی اجر و ثواب ملے گا۔ مگر شفاء کے لئے نظر اللہ تعالٰی کے لطف و کرم پر ہی رہنی چاہیئے کہ دوا و علاج تو صرف اسباب و ذرائع ہیں۔ شفاء عطا کرنا اسی قادر مطلق کے ہاتھ میں ہے۔ جس کو چاہتا ہے اور جب چاہتا ہے صحت عطا فرماتا ہے۔۔۔

کلونجی اور شہد کے ساتھ علاج کرنا سنت مصطفٰے صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔۔۔ آپ کے ارشاد کے مطابق اللہ تعالٰی نے ان دونوں چیزوں میں شفا رکھی ہے۔ اور ان دونوں کی تعریف میں بہت سی احادیث آئی ہیں۔۔۔

علاج کے دوران نقصان پہنچانے والی چیزوں سے پرہیز کرنے کے ارشادات بھی موجود ہیں۔۔۔

اپنے بیمار بھائی کی عیادت کے لئے جانا سنت ہے۔۔۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ

عودوالمریض۔۔۔ مریض کی عیادت کیا کرو۔۔۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں بیمار ہوا تو مدنی آقا علیہ الصلاہ والسلام میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

جب بیمار کی عیادت کے لئے جائیں تو وہاں زیادہ دیر نہیں بیٹھنا چاہیئے۔ اور بیمار پرسی کر کے جلد لوٹ آنا چاہیئے کہ ہو سکتا ہے زیادہ دیر بیٹھنے سے مریض رنجیدہ ہو یا اس کے گھر والوں کے کام میں خلل پڑے۔۔۔

بیمار کو تسلی دینا اور خوشگوار باتوں کے ذریعے اس کا حوصلہ بڑھانا چاہیئے۔۔۔ کوئی ڈر یا خوف پیدا کرنے والی بات بیمار سے نہیں کہنی چاہیئے۔۔۔

جب کسی مریض کی عیادت فرمائیں تو یوں کہیں۔۔۔

لا باس ، طھور ان شاءاللہ۔۔۔ غم کی کوئی بات نہیں۔ ان شاءاللہ یہ بیماری گناہوں سے پاک کر دینے والی ہے۔۔۔

پھر اس کی شفایابی کے لئے سات بار یہ دعا پڑھیں۔۔۔

اسئل اللہ العظیم ، رب العرش العظیم، ان یشفیک۔۔۔

میں اللہ عزوجل سے سوال کرتا ہوں جو عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ آپ کو شفا عطا فرمائے۔۔۔

آقا علیہ الصلاہ والسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس دعا کے سات مرتبہ پڑھنے سے مریض کو شفاء ہوگی۔ ہاں اگر اس کی موت ہی آ گئی ہو تو دوسری بات ہے۔۔۔

.....

life
09-15-2012, 01:08 AM
ماکولات رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
شہنشاہ دو جہاں صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کھانے۔۔۔



آقا علیہ الصلاہ والسلام نے مختلف مواقع پر جو کھانے تناول فرمائے ہیں ان کے اسماء اس غرض سے ذکر کئے دیتے ہیں کہ جب ہم
ان میں سے کوئی چیز کھائیں تو ایک لمحے کے لئے اس نوالے کو ہاتھ میں پکڑ کر محبت سے دیکھیں اور یہ سوچیں کہ یہ چیز میرے
آقا و مولا علیہ الصلاہ والسلام نے بھی تناول فرمائی ہے تو میں اپنے نبی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اس کو کھاتا ہوں۔۔۔ یہ چیزیں
عام طور پر ہم اپنی زندگی میں کھاتے پیتے رہتے ہیں۔ لیکن کم از کم ایک دفعہ سنت نبوی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سمجھ کر کھائیں
گے تو اس میں برکت بھی ہو گی، نور بھی ہو گا اور راحت بھی ملے گی۔ ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔ اور ہمیشہ سنت کی نیت سے
کھائیں تو کیا ہی بات ہے۔۔۔

اسماء الطعام مسنونہ


شہنشاہ دو جہاں صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف مواقع پر مندرجہ ذیل کھانے تناول فرمائے ہیں۔۔۔


اونٹ ، گائے ، بھیڑ ، بکری، دنبہ ، مرغ ، خرگوش ، نیل گائے ، اور پرندوں کا گوشت۔۔۔

مچھلی ، تر کھجوریں ، کچی اور نیم پختہ کھجوریں ، ہر قسم کی کھجوریں ، خشک چھوارے ، جو کی روٹی ، گندم کی روٹی ، روٹی پر کھجوریں
رکھ کر ، دونوں کو ملا کر کھانا۔۔۔

سرکے کے ساتھ روٹی کھانا ، شوربے میں روٹی بھگو کر کھانا ، جس کو ثرید کہتے ہیں۔۔۔

دھوپ میں سکھایا گیا گوشت ، بھنا ہوا گوشت ، سالن کے ساتھ پکا ہوا گوشت ، شانے کا گوشت، دستی کا گوشت، پٹھ یعنی کمر کا
گوشت ، جسم کے اگلے حصے کا گوشت ، دل ، کلیجی ، سرخاب کا گوشت۔۔۔

گیہوں کا حریرہ ، جو کے آٹے میں زیتون کا تیل ، کالی مرچیں اور دیگر مصالحہ ڈال دیا گیا ہو اور جو آٹا اور چقندر ملا کر پکایا گیا ہو۔۔۔

زیتون کے تیل سے روٹی لگا کر کھانا ، گھی سے روٹی کو چپڑ کر کھانا ، پنیر ، چھوارے اور گھی کو ملا کر بنا ہوا کھانا، جو کی روٹی کبھی
سالن کے ساتھ ، کبھی پانی کے ساتھ ، کدو کے ساتھ، پنیر اور مکھن اور چھوارے کے ساتھ کھانا۔۔۔

اسی طرح خربوزہ ، تربوز ، کھیرا ، ککڑی کھجوروں کے ساتھ ملا کر کھانا۔۔۔

آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہد مرغوب تھا۔ نیم گرم پانی میں شہد ملا کر نوش فرماتے تھے۔۔۔

آپ علیہ الصلاہ والسلام کو کھرچن اچھی معلوم ہوتی تھی۔۔۔ ہمارے خیال میں کھرچن سے مراد وہ غذا ہے جو پکنے کے دوران
برتن کے پیندے سے لگ کر کرسپی ہو جاتی ہے۔ جیسے چاول وغیرہ برتن کے پیندے کے ساتھ لگ جاتے ہیں۔۔۔ واللہ
ورسولہ اعلم۔۔۔

life
09-15-2012, 01:08 AM
جن کھانے کی چیزوں کے آپ نے فوائد بیان فرمائے ہیں یا تعریف کی ہے۔

سنترہ ، (اورنج) ، پیاز ، لہسن ، (کچا پیاز یا لہسن کھا کر مسجد میں جانا منع ہے) کلونجی ، رائی ، میتھی ، سونٹھ ( ادرک) ، روغن زیتون ، سناء مکی ، گھی کے برتن میں ڈال کر اور ہلا کر چاٹنا ، سیب چربی ، ایلوہ ، عود ہندی ، پیلو کے درخت کا پھل اور بیر وغیرہ۔۔۔


دو جہاں ملک اور جو کی روٹی غذا
اس شکم کی قناعت پہ لاکھوں سلام

life
09-15-2012, 01:08 AM
انگلیوں پر تسبیح گننا


قیامت کے دن زبان پر مہر لگا کر اعضاء کو بولنے کی طاقت عطا کی جائے گی تا کہ وہ انسان کے اعمال کی گواہی دیں۔۔۔ تو ہاتھوں
اور پاؤں سے جو اچھے یا برے اعمال کئے گئے ہوں گے۔ یہ اعضاء قیامت کے دن ان اعمال کی گواہی دیں گے۔ بلکہ زمین کی وہ
جگہ بھی گواہی دے گی۔ جس پر کوئی عمل کیا گیا ہو۔۔۔

تو جو تسبیحات ہم نماز کے بعد یا دیگر اوقات میں اپنی انگلیوں پر شمار کرتے ہیں۔ ہماری انگلیاں قیامت کے دن اللہ عزوجل کی اس
حمدوثنا کی گواہی دیں گے۔۔۔ اور کتنے خوش نصیب ہوں گے وہ لوگ۔ جن کے اعضاء قیامت کے دن مالک یوم الدین کی
عدالت میں گواہیاں دے رہے ہوں گے کہ اے رب عظیم ۔ اس شخص نے دنیا میں ہمیں تیری حمدوثنا اور بھلائی کے کاموں
میں لگائے رکھا۔۔۔

بہت سے لوگوں کو انگلیوں پر تسبیح پڑھتے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ اس کو سنت سمجھ کر کرتے ہیں۔۔۔ اگر ہم اس کو
سنت سمجھ کر کریں تو سنت پر عمل کا ثواب بھی پائیں گے اور اس کی برکتیں بھی بڑھ جائیں گی۔۔۔

سنن ابوداؤد شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دائیں
ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح پڑھتے دیکھا۔۔۔

یُسیرہ جو ایک مہاجر صحابیہ ہیں، روایت کرتی ہیں کہ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم عورتوں پر لازم ہے کہ
اللہ عزوجل کی تسبیح و تہلیل و تقدیس کرتی رہو اور اس سے کبھی غفلت نہ کرو۔ ورنہ رحمت خداوندی تم کو فراموش کر دے
گی۔ اور انگلیوں سے گنا کرو کیونکہ (قیامت کے دن) ان سے بھی سوال کیا جائے گا۔ اور انہیں زبان عطا کی جائے گی۔۔۔

۔۔۔

life
09-15-2012, 01:09 AM
لباس سے متعلق سنّتیں


آقا علیہ الصلاۃ والسلام کرتے کو پسند فرماتے تھے۔۔۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کرتے کی آستینیں ہاتھوں کے پہنچوں تک ہوتی تھیں۔ کرتے کا گلا سینے کی طرف ہوتا تھا اور اتنا فراخ کہ کھلا ہوا ہونے کے وقت ایک صحابی نے ہاتھ ڈال کر پشت کی جانب مہر نبوت کو برکت کے لئے ہاتھ لگایا تھا۔۔۔

آپ کا کرتا ٹخنوں سے اوپر نصف پنڈلی تک ہوتا تھا۔۔۔
پائجامہ (شلوار) ستر اچھی طرح ڈھانپنے کی وجہ سے آپ کو پسند آیا لیکن عمر بھر تہبند ہی استعمال فرماتے رہے۔۔۔

آپ کا لباس چادر، لنگی، کرتہ اور عمامہ ہوتا تھا۔۔۔دھاری دار چادر پسند فرماتے تھے۔ عمامہ کے نیچے ٹوپی رکھتے تھے۔ اور کبھی صرف ٹوپی پہنتے اور کبھی صرف عمامہ شریف باندھ لیتے۔۔۔ عمامہ کا شملہ کبھی ہوتا کبھی نہ ہوتا۔ شملہ کمر کی جانب ہوتا تھا۔۔۔

آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبا بھی پہنی ہے۔۔۔ آپ کی چادر مبارک کا طول چھ ہاتھ اور عرض تین ہاتھ ایک بالشت تھا۔ اور تہبند کا طول چار ہاتھ اور ایک بالشت اور عرض دو ہاتھ ایک بالشت آیا ہے۔۔۔ تہبند نصف پنڈلی تک ہوتا تھا۔۔۔ چادر کا رنگ سرخ دھاری دار سبز اور سیاہ رنگ کی اونی چادر بوٹے والی اور بغیر بوٹے والی استعمال فرمائی ہے۔۔۔ شاہ روم نے پوستین جس ریشم کی شبخاف تھی بھیجی تھی۔ آپ نے اس کوپہنا ہے۔۔۔ بعض روایات میں پائجامہ کا خریدنا اور پہننا بھی آیا ہے۔۔۔

سوتی کپڑا زیادہ استعمال فرماتے تھے۔ قیمتی کپڑا بھی استعمال فرمایا ہے۔۔۔ آپ کا تکیہ چمڑے کا تھا۔ جس کےاندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔۔۔سفید لباس آپ علیہ الصلاۃ والسلام کو پسند تھا۔۔۔

عورتوں کے پردہ کی چادر اتنی لمبی ہوتی تھی کہ ایک بالشت بلکہ ایک ہاتھ زمین پر گھسٹتی چلتی تھی۔۔۔
جب لباس زیب تن فرماتے ۔یا نعلین شریف پہنتے تو پہلے داہنی طرف سے پہننا شروع فرماتے۔ اور جب لباس یا جوتا مبارک اتارتے تو پہلے بائیں طرف سے اتارنا شروع فرماتے تھے۔۔۔

کپڑا جب تک پیوند لگانے کے قابل ہوتا ۔ اس کو ردی نہ فرماتے تھے۔۔۔
مرد کو پاجامہ ، شلوار ، تہبند وغیرہ ٹخنوں سے اوپر رکھنا چاہیئے۔۔۔
سردار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے دن سیاہ عمامہ شریف باندھے ہوئے تھے۔۔۔کپڑے کی سفید ٹوپی اوڑھتے تھے جو سر کے ساتھ لگی ہوتی تھی۔۔ آپ نے چپل، جوتے اور چمڑے کے موزے پہنے ہیں۔۔۔

نیا کپڑا پہننے کی دعا۔۔۔

الحمدللہ الذی کسانی ھٰذالثوب۔ ورزقنیہہ من غیر حول منی ولا قوۃ۔۔۔


تمام تعریفیں اللہ عزوجل کے لئے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور اسے میرے نصیب میں کیا۔بغیر میری طاقت و قوت کے۔۔۔

اگر عربی میں کوئی دعا یاد نہ ہو۔ تو میرے بہن بھائیوں ۔ جس طرح بھی آپ اللہ عزوجل کا شکر ادا کرسکیں ضرور کیا کریں کہ سنت بہرحال اللہ عزوجل کا شکر ادا کرنا ہے۔۔۔

اللہ سبحانہ وتعالٰی آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی سنتوں پر عمل کرنا ہمارے لئے آسان فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔

نقش قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے

۔۔۔۔۔

life
09-15-2012, 01:09 AM
رات کو سونے کی سنتیں اور آداب


آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے رات کو سونے سے پہلے بہت ساری پیاری پیاری سنتیں سکھائی ہیں۔ جن میں سے کچھ بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ ان میں سے جتنی بھی یاد رہیں۔ ان پر عمل کرنا معمول بنا لیں۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر گھر کے دروازے بند کریں اور لاک لگائیں۔۔۔

جن برتنوں میں کھانے پینے کی چیزیں ہوں ان کو بسم اللہ پڑھ کر ڈھانپ دیں۔۔۔ حتٰی کہ پانی کی بالٹی کو بھی بسم اللہ پڑھ کر ڈھانپ دیں۔۔۔

آگ جل یا سلگ رہی ہو تو بسم اللہ پڑھ کر اس کو بجھا دیں۔۔۔

چراغ کو بسم اللہ پڑھ کر بجھا دیں۔ یعنی غیر ضروری لائٹس بسم اللہ پڑھ کر آف کردیں۔۔۔

سونے کے لئے مسواک کر لیں۔ مسواک موجود نہ ہو تو اسی نیت سے کسی بھی طریقے سے دانت صاف کر لیں۔۔۔

بیوی بچوں کے ساتھ وعظ و نصیحت اور خوش طبعی کی باتیں کر سکتے ہیں۔۔۔

سرمہ استعمال کرنا سنت ہے۔ سوتے وقت تین تین سلائیاں دونوں آنکھوں میں سرمہ ڈالیں۔ پہلے دائیں آنکھ میں۔ پھر بائیں آنکھ میں۔۔۔

لیٹنے سے پہلے بستر کو تین مرتبہ جھاڑ لیں۔ چاہے کپڑے کے ایک کنارے سے ہی جھاڑ لیں۔۔۔

خود بستر لگانا ، تکیہ لگانا ، چمڑے اور کھال کو بستر بنا کر ان پر سونا، چٹائی پر سونا ، بوریئے پر سونا، کپڑے کے فرش پر سونا، زمین پر سونا ، چارپائی پر سونا۔۔۔ ہر جگہ آپ کو سنت کی نیت سے ثواب مل سکتا ہے۔۔۔

داہنی کروٹ پر قبلہ رو ہو کر سونا۔۔۔ داہنے ہاتھ کے اوپر سر رکھ کر سونا۔۔۔

تہجد کی نماز کے لئے اٹھنے کی نیت کر کے سونا اور اس کے لئے مصلٰی سرہانے رکھ کر سونا اور وضو کے لئے پانی اور مسواک کا انتظام کر کے سونا۔۔۔

بستر پر لیٹ کر یہ مختصر سی دعا پڑھ لیں۔۔۔

اللٰھم باسمک اموت و احیا۔۔۔Allahumma Bi-ismika Amootu Wa-ahyaa
اے اللہ ۔۔۔ میرا جینا او رمرنا تیرے ہی نام کے ساتھ ہے۔۔۔

سوتے وقت سورۃ الملک ( تبارک الذی ) پڑھنا عذاب قبر سے نجات کے لئے بیان کی گئی ہے۔ یہ سورۃ انتیسویں پارے کی پہلی سورۃ ہے۔۔۔

تسبیح فاطمہ ، 33 مرتبہ سبحان اللہ۔ 33 مرتبہ الحمد للہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ کر ایک دفعہ کلمہ طیبہ پڑھ لیں۔ یہ تسبیح تھکاوٹ دور کرنے کے لئے بھی بیان کی گئی ہے۔۔۔

اور بہت سے اوراد احادیث میں آئے ہیں۔ جس کے لئے جتنا آسان ہو اپنا معمول بنا لے۔ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق اللہ عزوجل کو وہ عمل زیادہ پسند ہے جو ہمیشہ یعنی باقاعدگی کے ساتھ کیا جائے، چاہے مقدار میں تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔

سوتے وقت کے عملیات کے سلسلے میں وہ حدیث بہت مشہور ہے جو آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے مولا علی کرم اللہ وجہہ کو نصیحت فرمائی تھی کہ

اے علی ، رات کو روزانہ پانچ کام کرکے سویا کرو۔۔۔
چار ہزار دینار صدقہ دے کر سویا کرو۔۔۔
ایک مرتبہ قرآن شریف پڑھ کر سویا کرو۔۔۔
جنت کی قیمت دے کر سویا کرو۔۔۔
دو لڑنے والوں میں صلح کرا کر سویا کرو۔۔۔
ایک حج کر کے سویا کرو۔۔۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ۔ یہ امور تو محال ہیں۔ ہر رات مجھ سے کب ہو پائیں گے۔۔۔ تو میٹھے مدنی آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ

چار مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر سویا کرو۔ اس کا ثواب چار ہزار دینار صدقہ کرنے کے برابر ہے۔۔۔

تین مرتبہ سورۃ اخلاص ( قل ھو اللہ احد ) پڑھ کر سویا کرو۔ اس کا ثواب ایک قرآن مجید پڑھنے کے برابر ہے۔۔۔

دس مرتبہ استغفار پڑھ کر سویا کرو۔ اس کا ثواب دو لڑنے والوں میں صلح کرانے کے برابر ہو گا۔۔۔

دس مرتبہ درود شریف پڑھ کر سویا کرو۔ جنت کی قیمت ادا ہو گی۔۔۔

چار مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھ کر سویا کرو۔ ایک حج کا ثواب ملے گا۔۔۔

اس پر مولا علی کرم اللہ وجہہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ۔ اب تو میں روزانہ یہ اعمال کر کے سویا کروں گا۔۔۔

اللہ عزوجل ہمیں بھی اپنے محبوب علیہ الصلاۃ والسلام کی پیاری پیاری سنتوں پر اخلاص کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔آمین۔
۔۔۔۔۔

)*¤° ąℓɨƶą ąhʍ€ď °¤*(
09-16-2012, 10:46 AM
JAZAK aLLah Khair
And thanks for Sharing

pakeeza
09-16-2012, 08:41 PM
Good sharinggg--

pakeeza
09-16-2012, 08:46 PM
(2) NABI (S.A.W.W) ki


NABI (S.A.W.W) ki Friday ki Sunnatain:

Acha LiBas,

GhuSal,

KhusBu,

miswak,

SurMa,

DaRood-e- IbRaHiMi & SuRah-e- KaHaf

Muntazir Nigahain
09-17-2012, 10:49 AM
JazakAllah khair for running this stunning thread.........


The best means to demonstrate our love for the Prophet (saw) is by following his Sunnah, exemplifying who he was, disseminating the correct information about him, and showing everyone who believes in the falsehood perpetrated that our Nabi Muhammad (sallAllahu ‘alayhi wa sallam) is far removed from the lies his enemies speak of him.

There is no better response to ignorance about the deen than adherence to the Qur’an & Sunnah as the Prophet (saw) had conveyed.

pakeeza
09-19-2012, 11:40 PM
jazak Allah

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.