life
08-26-2012, 10:33 PM
روز شب
کبھی مصروف دن کے خاتمے پر
مجتمع کرتا ہوں جب اپنے پرانگدہ خیالوں کو
تو سانسوں میں تمہاری یاد کی خوشبو
دکان شیشہ گر میں جیسے کوئی فیل بے زنجیر گھس آئے
بہت کچھ ٹوٹنے لگتا ہے پہلو میں
تو شب بھر کروٹیں لیتے حساب رائیگان کرتا ہوں ماضی کا
اور آخر پھر نیا دن برچھیاں لے کر نکل آتا ہے
مشرق سے
کبھی مصروف دن کے خاتمے پر
مجتمع کرتا ہوں جب اپنے پرانگدہ خیالوں کو
تو سانسوں میں تمہاری یاد کی خوشبو
دکان شیشہ گر میں جیسے کوئی فیل بے زنجیر گھس آئے
بہت کچھ ٹوٹنے لگتا ہے پہلو میں
تو شب بھر کروٹیں لیتے حساب رائیگان کرتا ہوں ماضی کا
اور آخر پھر نیا دن برچھیاں لے کر نکل آتا ہے
مشرق سے