PDA

View Full Version : فاقہ، تنگ دستی اور ملبوسات میں تھوڑی چیزو


life
08-21-2012, 11:12 PM
ریاض الصالحین باب 56

باب 56

فاقہ، تنگ دستی، ماکولات، مشروبات اور ملبوسات میں تھوڑی چیزوں پر اکتفا کرنے، نفسانی لذتیں اور مرغوب چیزیں ترک کردینے کی فضیلت


اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''پس ان کے بعد کچھ نالائق لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے۔ پس عنقریب یہ عذاب جہنم سے دوچار ہوں گے۔ مگر جس نے توبہ کرلی، ایمان لایا اور عمل صالح کیے ایسے لوگ یقیناً جنت میں جائیں گے اور ان پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا۔''
(سورة مریم:59،60)

اور فرمایا: ''پس وہ (قارون) اپنی آرائش کے ساتھ اپنی قوم کے سامنے آیا تو ان لوگوں نے جو دنیا کی زندگی کے طالب تھے کہا: اے کاش! ہم کو بھی وہ مال اور ساز و سامان ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے! وہ تو بڑے نصیب والا ہے! اور جن کو دین کا علم دیا گیا تھا انہوں نے کہا: تمہارے لیے بربادی ہو اللہ تعالیٰ کا بدلہ ان لوگوں کے لیے بہت بہتر ہے جو ایمان لائے اور اچھے عمل کیے''۔ (سورة القصص: 79،80)

اور فرمایا: ''پھر تم اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤ گے۔'' (سورة التکاثر:8)

اور فرمایا: ''جو دنیائے فانی کا ارادہ کرتا ہے ہم اس کو دنیا ہی میں جتنا چاہیں گے اور جس کے لیے چاہیں گے وہ دیں گے پھر ہم اس کے لیے جہنم تجویز کریں گے وہ اس میں مذموم اور دھتکارا ہوا داخل ہوگا۔''
(سورة الأسراء:18)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-21-2012, 11:13 PM
حدیث نمبر 491
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے دو دن متواتر جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر نہیں کھائی حتیٰ کہ آپ وفات پاگئے۔ (متفق علیہ)

ایک اور روایت میں ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے جب سے وہ مدینے آئے تین دن متواتر گندم کی روٹی پیٹ بھر کرنہیں کھائی حتیٰ کہ آپ وفات پاگئے۔
توثیق الحدیث :أخرجہ البخاری (28211۔فتح)، و مسلم۔ والروایة الثانیة عند البخاری (5499۔فتح)، و مسلم (2970)(21)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-21-2012, 11:13 PM
حدیث نمبر 492
حضرت عروہ رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بیان کرتی تھیں: "اللہ تعالیٰ کی قسم! اے میرے بھانجے! ہم چاند دیکھتے پھر ایک چاند اور پھر ایک چاند دو ماہ میں تین چاند اور حالت یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں آگ نہیں جلتی تھی۔" حضرت عروہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے خالہ جان! تو پھر آپ کا گزارہ کس چیز پر ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا: ''دو سیاہ چیزوں کھجور اور پانی پر ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض انصاری پڑوسی تھے جن کے پاس دودھ دینے والے جانور تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کا دودھ بھیج دیتے تھے۔ تو آپ ہمیں بھی پلادیتے تھے۔" (متفق علیہ)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری(1975۔فتح)، و مسلم (2972)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-21-2012, 11:13 PM
حدیث نمبر 493
حضرت ابو سعید مقبری بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری تھی۔ انہوں نے انہیں (حضرت ابوہریرہ کو) بھی دعوت دی تو انہوں نے اسے کھانے سے انکار کردیا اورفرمایا: ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے اور آپ نے جَو کی روٹی (بھی) پیٹ بھر کر نہیں کھائی تھی۔" (بخاری)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (5499۔فتح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:13 AM
حدیث نمبر 494
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خوان (دسترخوان، چوکی، میز) پر کھانا نہیں کھایا حتیٰ کہ آپ وفات پاگئے اور آپ نے باریک آٹے کی چپاتی نہیں کھائی حتیٰ کہ آپ وفات پاگئے۔ (بخاری)

ایک اور روایت میں ہے: "اور نہ آپ نے اپنی آنکھوں سے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی۔
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری(5309۔فتح)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:13 AM
حدیث نمبر 495
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ (بعض اوقات) آپ ردی کجھور بھی نہیں پاتے تھے جس سے آپ اپنا پیٹ بھر لیتے۔ (مسلم)
توثیق الحدیث :أخرجہ مسلم(2978)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:14 AM
حدیث نمبر 496
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے اللہ تعالیٰ نے انہیں مقام نبوت پر سرفراز فرمایا، چھنے ہوئے صاف آٹے کی روٹی نہیں دیکھی حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی روح قبض فرمالی۔" ان سے پوچھاگیا: "کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تمہارے پاس چھلنیاں نہیں ہوتی تھیں؟" انہوں نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منصب بنوت عطا ہونے سے اپنی وفات تک کوئی چھلنی نہیں دیکھی۔ پھر ان سے پوچھا گیا: "تو پھر تم اَن چھنے ہوئے جو (کی روٹی) کیسے کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہم جَو کو پیستے اور پھر اس میں پھونک مارتے پس اس میں سے جو اڑتا وہ اڑ جاتا اور جو باقی رہ جاتا ہم اسے گوندھ لیتے۔" (بخاری)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (5489 و 549۔فتح)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:14 AM
حدیث نمبر 497
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن یا ایک رات گھر سے باہر نکلے تو حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے ملاقات ہوگئی۔ آپ نے فرمایا: ''اس وقت کس چیز نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا؟'' انہوں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! بھوک نے۔" آپ نے فرمایا: ''اور جہاں تک میرا تعلق ہے تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے بھی اسی چیز نے گھر سے باہر نکالا جس نے تمہیں نکالا۔ اچھا! کھڑے ہوجاؤ'' پس وہ دونوں آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ آپ انصار کے ایک آدمی کے پاس آئے تو وہ اس وقت گھر پر نہیں تھا۔ جب اس کی بیوی نے آپ کو دیکھا تو اس نے (مرحبا وأھلاً) خوش آمدید کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "فلاں (اس کا خاوند) کہاں ہے؟'' اس عورت نے جواب دیا کہ وہ ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گئے ہوئے ہیں۔ اتنے میں وہ انصاری بھی آگیا اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو وہ (فرطِ مسر ت سے) بول اٹھا: "الحمداللہ آج مجھ سے زیادہ معزز مہمانوں والا (میزبان) کوئی نہیں۔" پس وہ گیا اور کھجور کا ایک خوشہ لایا جس میں گدری خشک اور تر کھجور یں تھیں۔ اس نے عرض کیا: کھائیں۔ اور اس نے خود (جانور ذبح کرنے کے لیے) چھری پکڑی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ''دودھ دینے والی بکری کو ذبح کرنے سے بچنا۔'' پس اس نے ان کے لیے بکری ذبح کی تو انہوں نے اس بکری کا گوشت کھایا اس خوشے سے کھجوریں کھائیں اور میٹھا پانی پیا۔ پس جب وہ سیر ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ''اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! روز قیامت تم سے ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا، بھوک نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا لیکن تم ان نعمتوں سے لطف اندوز ہوکر گھروں کو لوٹ رہے ہو۔'' (مسلم)
توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (2038)
ان صحابی رضی اللہ عنہ کے نام کی صراحت مؤطا مالک (9322) اور ترمذی (2369) میں موجود ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:14 AM
حدیث نمبر 498
حضرت خالد بن عمیر عدوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا جو بصرہ کے گورنر تھے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر کہا: "اما بعد! یقیناً دنیا نے ختم ہونے کا اعلان کیا اور وہ نہایت تیزی کے ساتھ منہ پھیر چلی اور اب دنیا سے بس اتنا حصہ باقی رہ گیا ہے جتنا کہ جام کے نچلے حصے میں تھوڑا سا حصہ رہ جاتا ہے جسے برتن والا آخر میں پیتا ہے۔ اور تم اس دنیا سے ایسے گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو جسے زوال نہیں۔ پس تم اپنی موجودہ چیزوں میں سے بہتر چیز ساتھ لے کر اس کی طرف منتقل ہو۔ اس لیے کہ ہمیں بتایا گیا کہ جہنم کے کنارے سے ایک پتھر ڈالا جائے گا وہ ستر سال تک اس میں گرتا رہے گا اور پھر بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچے گا۔ اللہ تعالیٰ کی قسم! جہنم کو بھرا جائے گا کیا تمہیں کوئی تعجب ہے؟ اور ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ جنت کے دروازوں کے کواڑوں میں سے دو کواڑوں کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے لیکن اس پر بھی ایک دن آئے گا کہ وہ لوگو ں کی بھیڑ سے بھرا ہوگا۔ اور یقیناً میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں میں سے ساتواں دیکھا ہمارے پاس کھانے کے لیے صرف درختوں کے پتے تھے۔ حتیٰ کہ (پتے کھا کھا کر) ہماری باچھیں زخمی ہوگئیں۔ پس مجھے ایک چادر ملی تو میں نے اسے اپنے اورسعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے درمیان پھاڑ کر (آدھاآدھا) دو حصوں میں کرلیا۔ پس اس آدھے حصے کو میں نے ازار بنا لیا اور آدھے کو سعد بن ابی وقاص نے ازار بنا لیا اور اب ہم میں سے ہر ایک کسی نہ کسی شہر کا گورنر بنا ہوا ہے۔ میں اللہ تعالیٰ سے اس چیز کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں اپنے دل میں تو بڑا بنوں مگر اللہ کے ہاں چھوٹا ہوں۔" (مسلم)
توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (2967)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:14 AM
حدیث نمبر 499
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک (اوپر لینے والی) چادر اور ایک ازار والی موٹی چادر نکال کر دکھائی اور فرمایا: ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو چادروں میں وفات پائی۔" (متفق علیہ)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (2126۔فتح)، و مسلم (2080)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:14 AM
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

حدیث نمبر 500
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں عرب میں پہلا وہ آدمی ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کرتے تھے۔ ہمارے پاس حبلہ (جنگلی درخت) اور کیکر کے پتوں کے سوا کھانے کے لیے کچھ نہ ہوتا تھا حتیٰ کہ ہمارا ایک آدمی ایسے قضائے حاجت کرتا جیسے بکری (مینگنیاں) کرتی ہے وہ خشکی کی وجہ سے ملی ہوئی نہ ہوتی تھی۔ (متفق علیہ)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (837۔فتح)، و مسلم (2966)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:14 AM
حدیث نمبر 501
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے اللہ! آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بقدر کفاف روزی عطا فرما۔'' (متفق علیہ)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (28311۔فتح)، و مسلم (1055)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:15 AM
حدیث نمبر 502
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: "اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے سوا کوئی مبعود نہیں! میں بھوک کی وجہ سے پیٹ زمین سے لگا دیتا تھا اور کبھی میں بھوک کی شدت سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا۔ میں ایک روز اس راستے پر بیٹھ گیا جہاں سے لوگ گزرتے تھے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے آپ نے مجھے دیکھا تو آپ مسکرائے اور آپ میرے چہرے اور دل کی کیفیت کو جان گئے پھر آپ نے فرمایا: ''ابو ھر!'' میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''میرے ساتھ آؤ۔'' آپ چل پڑے اور میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا۔ آپ اندر تشریف لے گئے۔ پس میں نے اجازت طلب کی، آپ نے اجازت مرحمت فرما دی تو میں بھی اندر داخل ہوگیا۔ آپ نے دودھ کا ایک پیالہ پایا تو پوچھا: ''یہ دودھ کہاں سے آیا؟'' گھر والوں نے بتایا کہ فلاں مرد یا فلاں عورت نے آپ کے لیے ہدیہ بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا: ''ابو ھر!'' میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے ان کا کوئی ٹھکانا تھا نہ گھر بار، نہ مال اور نہ کسی اور کا سہارا۔ جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی صدقہ آتا تو آپ اسے ان اہل صفہ کے پاس بھیج دیتے اور آپ خود اس میں سے کچھ نہ لیتے۔ اور جب کوئی ہدیہ آپ کے پاس آتا تو آپ انہیں بلا بھیجتے، خود بھی اس میں سے استعمال کرتے اور انہیں بھی اس میں شریک کرتے۔ (جب آپ نے فرمایا کہ اہل صفہ کو بلا لاؤ) تو یہ بات مجھے ناگوار گزری کہ اس دودھ سے اہل صفہ کا کیا بنے گا؟ میں زیادہ حق دار تھا کہ میں اس دودھ کو حاصل کروں۔ اور اس میں سے اتنا پی لوں کہ اس سے تقویت حاصل ہو۔ پس جب اہل صفہ پیئں گے تو آپ مجھے ہی حکم دیں گے کہ میں انہیں دوں اور مجھے امید نہیں کہ اس دودھ کا حصہ مجھے بھی ملے گا لیکن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت بھی ضروری تھی۔ پس میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلایا۔ وہ سب آئے اور اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔ آپ نے انہیں اجازت دے دی اور وہ گھر میں اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ آپ نے فرمایا: ''اے ابو ھر''! میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں" آپ نے فرمایا: ''یہ دودھ لو اور ان سب کو باری باری پیش کرو۔'' حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پیالہ لیا اور ایک ایک کو پیش کرنے لگا۔ ایک کو دیتا وہ پیتا حتیٰ کہ سیر ہو جاتا پھر وہ پیالہ مجھے لوٹا دیتا پھر میں دوسرے آدمی کو دیتا حتیٰ کہ وہ بھی سیر ہو جاتا پھر وہ پیالا مجھے لوٹا دیتا۔ حتی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا گیا اور سب لوگ دودھ پی کر سیر ہو چکے تھے۔ پس آپ نے پیالہ پکڑا اور اسے اپنے ہاتھ پر رکھا اور میری طرف دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: ''ابو ھر'' میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا: ''بس میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔'' میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! آپ نے سچ فرمایا"۔ آپ نے فرمایا: ''اچھا پھر بیٹھ جاؤ اور پیو'' میں بیٹھ گیا اور پیا۔ آپ نے فرمایا: ''اور پیو'' میں نے پھر پیا۔ آپ یہی فرماتے رہے اور میں پیتا رہا حتیٰ کہ میں نے عرض کیا: "نہیں ،اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اب مجھ میں اس کی گنجائش نہیں۔" آپ نے فرمایا: ''اچھا مجھے دکھاؤ'' پس میں نے پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا فرمائی، بسم اللہ پڑھی اور بچا ہوا دودھ نوش فرمالیا۔" (بخاری)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (28111۔282۔فتح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:15 AM
حدیث نمبر 503
محمد بن سیرین رحمہ اللہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ''میرا یہ حال ہوتا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجر ے کے درمیان بے ہوش ہوکر گرپڑتا۔ پس آنے والا آتا اور وہ اپنا پاؤں میری گردن پر رکھ دیتا اور وہ سمجھتا کہ میں مجنون ہوں حالانکہ مجھے کوئی جنون یا دیوانگی نہیں تھی بس بھوک ہوتی تھی۔" (بخاری)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (30313۔فتح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:15 AM
حدیث نمبر 504
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو آپ کی زرہ تیس صاع جَو کے عوض ایک یہودی کے پاس گروی (رہن) رکھی ہوئی تھی۔ (متفق علیہ)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (4 302۔فتح)، و مسلم (1603)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

حدیث نمبر 505

life
08-22-2012, 12:15 AM
حدیث نمبر 505
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زر ہ جَو کے بدلے میں گروی رکھی۔ اور میں جَو کی روٹی، پگھلی ہوئی چربی جس میں کچھ تبدیلی آچکی تھی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ''آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس صبح وشام کو ایک صاع خوراک بھی نہیں۔'' حالانکہ آپ کے نو (9) گھر تھے۔ (بخاری)
توثیق الحدیث:أخرجہ البخاری(3024۔فتح)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:15 AM
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

حدیث نمبر 506
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اہل صفہ کے ستر (70) آدمیوں کو دیکھا ان میں سے کسی ایک کے پاس بھی پورے جسم کے لیے کپڑا نہیں تھا۔ کسی کے پاس ازار تھی اور کسی پاس اوپر لینے والی چادر تھی جسے انہوں نے اپنی گردنوں کے ساتھ باندھا ہوا تھا۔ وہ کسی کی آدھی پنڈلیوں تک پہنچتی اور کسی کے ٹخنوں تک۔ پس وہ اپنے ہاتھ سے اسے اکٹھا کرکے رکھتا کہ کہیں اس کی پردے والی جگہ عریاں نہ ہوجائے۔'' (بخاری)
توثیق الحدیث وفقہ الحدیث کے لیے حدیث نمبر (469) ملاحظہ فرمائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:16 AM
حدیث نمبر507
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کے درخت کی پتلی چھال بھری ہوئی تھی۔ (بخاری)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری(28211۔فتح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:16 AM
حدیث نمبر 508
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ انصار میں سے ایک آدمی آیا۔ اس نے آپ کوسلام کیا۔ پھر وہ انصاری واپس جانے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے انصار کے بھائی! میرے بھائی سعد بن عبادہ کا کیا حال ہے؟'' اس نے کہا: "ٹھیک ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کون اس کی عیادت کے لیے جائے گا؟'' آپ کھڑے ہوئے تو ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ ہم دس سے کچھ اوپر تھے۔ ہمارے پاس نہ جوتے تھے، نہ موزے و ٹوپیاں، نہ قمیضیں۔ ہم اس شوریلی زمین پر پیدل چل رہے تھے حتیٰ کہ ہم ان کے پاس پہنچ گئے تو ان کے گھر والے ان کے پاس سے پیچھے ہٹ گئے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جو آپ کے ساتھ گئے تھے۔ ان کے قریب ہوگئے۔ (مسلم)
توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (925)

life
08-22-2012, 12:20 AM
حدیث نمبر 509
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''تم میں سے بہتر وہ لوگ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں پھر جو ان کے بعد آئیں گے پھر وہ جوان کے بعد آئیں گے (حضرت عمران ٰبیان کرتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے "ثم الذین یلونھم" دو مرتبہ فرمایا، یا تین مرتبہ) پھر ان کے بعد ایسے لوگ ہوں گے جو گواہی دیں گے، حالانکہ ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی، وہ خیانت کریں گے امانت دار نہیں ہوں گے۔ نذریں مانیں گے اور انہیں پورا نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا ظاہر ہوگا۔''
(متفق علیہ)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (5285۔فتح)، و مسلم (2535)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:23 AM
حدیث نمبر 510
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے ابن آدم! اگر تم زائد از ضرورت مال خرچ کرو گے تو وہ تمہارے لیے بہتر ہوگا اور اگر اسے روک لو گے تو تمہارے لیے برا ہوگا اور بقدر کفاف (بقدر ضرورت) مال پر تمہیں کوئی ملامت نہیں ہو گی اور (خرچ کرنے کی) ابتدا ان لوگوں سے کر جن کے اخراجاتِ زندگی کا تو ذمہ دار ہے۔'' (ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے)
توثیق الحدیث: صحیح، أخرجہ الترمذی (2343)، و أحمد (2625)، و البیھقی
(1824)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:24 AM
حدیث نمبر 511
حضرت عبید اللہ بن محصن انصاری خطمی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم میں سے جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنی جان یا اپنی قوم میں امن سے ہو جسمانی طور پر صحت مند ہو، اس کے پاس ایک روز کی خوراک ہو تو گویا اس کے لیے دنیا اپنے تمام تر ساز و سامان کے ساتھ جمع کردی گئی۔''
(ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے)
توثیق الحدیث: حسن ان شاء اللہ أخرجہ البخاری فی "الأدب المفرد" (300)، و الترمذی (2346)، و ابن ماجہ (4141) وغیرھم

اس حدیث کی سند میں عبدالرحمن بن ابی شمیلہ مقبول ہے اور اس کا استاد مجہول ہے لیکن یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے جیسے طبرانی اوسط (5009 مجمع الجرین) میں ابن عمر کی روایت ہے اس میں علی بن عباس ضعیف راوی ہے لیکن ابن عدی نے کہا کہ اس کی حدیث لکھی جاتی ہے اور دارقطنی نے کہا کہ اس کا اعتبار کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:24 AM
حدیث نمبر 512
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ شخص کامیاب ہوگیا جس نے اسلام قبول کرلیا اور اسے بقدر کفاف روزی ملی اور اللہ تعالیٰ نے اسے جو دیا اس پر اسے قانع بنا دیا۔'' (مسلم)
توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (1054)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:24 AM
حدیث نمبر 513
حضرت ابو محمد فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جسے اسلام کی ہدایت دے دی گئی اور جس کی گزران بقدر کفاف (بقدر ضرورت) ہو اور وہ قانع ہو'' (ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے)
توثیق الحدیث:صحیح، أخرجہ الترمذی (2349)، و أحمد(196)، و ابن المبارک فی "الزھد" (553)، و الحاکم (341 و 35)، والقضاعی فی "مسند الشھاب" (616 و 617)، والطبرانی فی "الکبیر" (87618 و 787)

life
08-22-2012, 12:24 AM
حدیث نمبر 514
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کئی کئی راتیں متواتر بھوکے گزار دیتے تھے اور آپ کے گھر والوں کو بھی رات کا کھانا میسر نہ ہوتا تھا۔ ان کی اکثر خوراک جَو کی روٹی ہوتی تھی۔ (ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے)
توثیق الحدیث: حسن أخرجہ الترمذی (2360)'وابن ماجہ
(3347)، و أحمد (2551 و 373 و 374)، وابن سعد فی "الطبقات الکبری" (4001)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:24 AM
حدیث نمبر 515
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے تو صف میں کھڑے بعض لوگ بھوک کی وجہ سے گر پڑتے تھے۔ اور یہ ا صحابِ صفہ ہوتے تھے۔ حتیٰ کہ دیہاتی لوگ کہتے تھے کہ یہ تو دیوانے (جن زدہ) ہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر ان کی طرف متوجہ ہوتے تو آپ فرماتے: ''اگر تمہیں معلوم ہوجائے کہ جو اجر تمہارے لیے اللہ کے ہاں ہے تو تم ضرور یہ پسند کرو کہ تم فاقے اور حاجت میں اس سے بھی زیادہ بڑھ جاؤ۔'' (ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے)
توثیق الحدیث: صحیح، أخرجہ الترمذی (2368)، و أحمد (186)، و أبو نعیم (172)، و ابن حبان (724)، والطبرانی (79818۔799)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:25 AM
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

حدیث نمبر 516
حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''کسی آدمی نے اپنے پیٹ سے زیادہ بُرا برتن کوئی نہیں بھرا۔ بس ابن آدم کے لیے تو چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھیں۔ اگر زیادہ ہی کھانا ضروری ہو تو پھر پیٹ کا تہائی حصہ اپنے کھانے کے لیے، تہائی حصہ پانی کے لیے اور تہائی حصہ سانس کے لیے ہو۔'' (ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے)
توثیق الحدیث: صحیح أخرجہ الترمذی (2368)، و ابن حبان (1349۔الموارد)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:25 AM
حدیث نمبر 517
حضرت ایاس بن ثعلبہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے ایک دن آپ کے سامنے دنیا کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم نہیں سنتے؟ کیا تم نہیں سنتے؟ سادگی ایمان کا حصہ ہے بلاشبہ سادگی ایمان کا حصہ ہے۔'' یعنی تکلفات اور زیب وز ینت کی چیزوں کو ترک کرنا۔ (ابوداؤد)
توثیق الحدیث: صحیح، اخرجہ أبو داود (4161)
ابو داؤد کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس روای ہے جو عن سے بیان کررہا ہے لیکن یہ حدیث اور طرق سے بھی ابن ماجہ (4118) اور حاکم (1/9) میں مروی ہے اور وہ صحیح ہیں ۔اس کو حافظ عراقی اور ابن حجر وغیرہ نے صحیح کہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:25 AM
حدیث نمبر 518۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو ہمارا امیر (لشکر) مقرر فرمایا تاکہ ہم قریش کے قافلے کا تعاقب کریں۔ آپ نے ہمیں کھجوروں کا ایک تھیلا بطور زادِ راہ عطا فرمایا اور اس کے سوا آپ کو ہمیں دینے کے لیے کوئی اور چیز میسر نہ آئی۔ پس ابو عبیدہ ہمیں ایک ایک کھجور دیتے تھے۔ کسی ایک نے پوچھا کہ تم اس ایک کھجور سے کس طرح گزارہ کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم اسے اس طرح چوستے تھے جس طرح بچہ چوستا ہے پھر اس کے بعد ہم پانی پی لیتے اور وہ ہمیں ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہوجاتی اور ہم اپنی لاٹھیوں کے ذریعے سے درختوں کے پتے جھاڑتے، پھر انہیں پانی سے تر کرتے اور انہیں کھا لیتے۔ راوی بیان کرتے ہیں "ہم ساحل سمندر پر پہنچے تو ہمارے سامنے ساحل سمندر پر ریت کے ٹیلے کی طرح کوئی چیز بلند ہوئی (نظر پڑی) جب ہم اس کے قریب آئے تو وہ ایک بڑا جانور تھا جسے ''عنبر'' کہا جاتا تھا۔ (یہ ایک بڑی مچھلی تھی)۔ حضرت ابوعبیدہ نے فرمایا: ''یہ تو مردار ہے پھر فرمایا: ''نہیں بلکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد ہیں اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکلے ہیں اور ویسے بھی تم اضطراری حالت میں ہو۔ لہٰذا اسے کھاؤ۔ پس ہم نے ایک مہینہ اسی پر گزارہ کیا اور ہم تین سو افراد تھے حتی کہ ہم موٹے ہو گئے۔ اور ہم اس کی آنکھ کے گڑھے سے تیل کے مٹکے بھرکر نکالتے اورہم اس سے بیل کی مثل یا بیل کے بقدر (گو شت کے) ٹکڑے کاٹتے۔ حضرت ابو عبیدہ نے ہم میں سے تیرہ آدمی لیے اور انہیں اس مچھلی کی آنکھ کے گڑھے میں بٹھا دیا اور اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی لی اسے کھڑا کیا، پھر اپنے پاس موجود اونٹوں میں سے سب سے بڑے اونٹ پر کجاوہ رکھا اور وہ اس کے نیچے سے گزر گیا۔ ہم نے اس کے گوشت کے ٹکڑے کاٹ کر بطور زاد راہ ساتھ لے لیے۔ جب ہم (واپس) مدینہ پہنچ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ''یہ رزق تھا جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے نکالا۔ اگر تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت ہے تو ہمیں کھلاؤ'' پس ہم نے اس میں سے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا جسے آپ نے تناول فرمایا'' (مسلم)
توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (1935)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:25 AM
حدیث نمبر 519
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیض کی آستین کلائی تک تھی۔ (ابو داؤد، ترمذی، حدیث حسن ہے)
توثیق الحدیث: ضعیف :أخرجہ أبو داود (27۔4)، و الترمذی (1765)
یہ حدیث شہر بن حوشب کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:25 AM
حدیث نمبر 520
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم خندق والے دن خندق کھود رہے تھے کہ ایک نہایت سخت چٹان سامنے آگئی۔ صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ خندق میں یہ ایک چٹان سامنے آگئی ہے (جو ٹوٹ نہیں رہی)۔ آپ نے فرمایا: ''میں خود (خندق میں) اترتا ہوں۔'' پھر آپ کھڑے ہوئے اور (بھوک کی وجہ سے) آپ کے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا تھا۔ اور تین دن ایسے گزرے تھے کہ ہم نے کوئی چیز چکھی تک نہیں تھی۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال پکڑی اور چٹان پر ماری جس سے وہ ریت کی طرح ذرہ ذرہ ہوگئی۔ حضرت جابر کہتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے گھر جانے کی اجازت عنایت فرمائیں۔ (میں گھر گیا) اور اپنی بیوی سے کہا: "میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حالت دیکھی جو میرے لیے نا قابل بر داشت ہے۔ کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے؟" اس نے کہا میر ے پاس کچھ جو اور ایک بکری کا بچہ ہے۔ میں نے بکری کے بچے کو ذبح کیا اور اس نے جَو پیسے حتی کہ ہم نے گوشت ہنڈیا میں ڈال دیا۔ پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آٹا روٹی پکانے کے قابل ہوگیا تھا اور ہنڈیا چولہے پر رکھی ہوئی تھی جو پکنے کے قریب تھی۔ میں نے عرض کیا: "اے اللہ کر رسول! میرے پاس تھوڑا سا کھانا ہے لہٰذا آپ اور ایک یادو آدمی چلیں۔ آپ نے پوچھا: "وہ کھانا کتنا ہے؟'' میں نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ''بہت ہے اور اچھا ہے اپنی بیوی سے کہو کہ وہ میرے آنے تک چولہے سے ہنڈیا نہ اتارے اور تنور سے روٹیاں نہ نکالے۔'' اور آپ نے عام اعلان فرمادیا: ''اٹھو (جابر کے گھر چلیں)۔'' پس تمام مہاجر اور انصار صحابہ کھڑے ہوگئے۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے کہا: "اللہ تجھ پر رحم کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہاجر و انصار اور جو بھی آپ کے ساتھ تھے سب آگئے ہیں" ان کی بیوی نے کہا: "کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کھانے کے متعلق پوچھا تھا؟" میں نے کہا: "ہاں!" (اتنے میں صحابہ آگئے اور) آپ نے فرمایا: ''اندر آجاؤ اور تنگی، بھیڑ نہ کرو، آپ نے روٹی کے ٹکڑے کرنا اور اس پر سالن رکھنا شروع کیا۔ آپ ہنڈیا سے سالن اور تنور سے روٹی نکال لیتے تو انہیں ڈھانپ دیتے اور اپنے صحابہ کو پیش کرتے اور پھر نکالتے (اور دوسرے صحابہ کو دیتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم روٹی کے ٹکڑے اور اس پر سالن ڈالتے رہے (اور صحابہ کو دیتے رہے) حتی کہ وہ سب سیر ہوگئے اور اس میں کچھ کھانا بچ بھی گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ''(اے جابر کی بیوی!) تم اسے خود بھی کھاؤ اور ہدیہ بھی بھیجو کیونکہ لوگ بھوک کا شکار ہیں۔'' (متفق علیہ)

life
08-22-2012, 12:25 AM
ایک اور روایت میں ہے حضرت جابر کہتے ہیں کہ جب خندق کھودی جارہی تھی تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا دیکھا، پس میں اپنی بیو ی کے پاس آیا تو اس سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت بھوک میں دیکھا ہے؟ اس نے ایک تھیلی مجھے دکھائی جس میں تقریباً ایک صاع (اڑھائی کلو) جَو تھے اور ہمارے پاس بکری کا ایک پالتو بچہ بھی تھا۔ میں نے اسے ذبح کیا اور اس نے جَو پیسے اور میرے فارغ ہونے تک وہ بھی جَو پیس کر فارغ ہوگئی۔ میں نے گوشت بناکر ہنڈیا میں ڈال دیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میری بیوی نے کہا: "مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے رسوا نہ کرنا" (کیونکہ کھانا کم تھا)۔ پس میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور چپکے سے آپ سے بات کی۔ میں نے کہا: "اے اللہ کے رسول ہم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے۔ اور ایک صاع جَو پیسے ہیں۔ لہٰذا آپ تشریف لائیں اورچند ساتھی آپ کے ساتھ آئیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ آواز بلند اعلان فرمایا: ''اے خندق والو! جابر نے تمہارے لیے کھانا تیار کیا ہے تم سب آؤ۔'' اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میرے آنے تک تم اپنی ہنڈیا اتارنا نہ اپنے آٹے کی روٹی پکانا۔'' پس میں آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کے آگے آگے چلتے ہوئے تشریف لائے حتیٰ کہ میں اپنی بیوی کے پاس آیا (اور اسے اس واقعہ کی خبر دی) تو اس نے مجھ سے جھگڑنا اور مجھے کوسنا شروع کردیا۔ میں نے کہا میں نے ویسے ہی کیا تھا جیسے تم نے کہا تھا۔ پس میری بیوی نے آٹا نکالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی۔ پھر آپ ہماری ہنڈیا کی طرف آئے اور اس میں بھی لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی۔ اور پھر فرمایا: ''کوئی روٹی پکانے والی بلالے۔ وہ تیرے ساتھ روٹی پکائے۔ اور اپنی ہنڈیا سے پیالوں میں ڈالتی جاؤ۔ اور اسے چولہے سے نہ اتارو۔'' اور یہ سارے افراد ایک ہزار تھے۔ میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان سب نے کھالیا حتیٰ کہ وہ باقی چھوڑ گئے اور چلے گئے اور ہماری ہنڈیا ویسے ہی ابل رہی تھی اور ہمارے آٹے سے روٹیاں پک رہی تھیں اور آٹا پہلے کی طرح تھا۔
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (3957۔فتح)، و مسلم (2039)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

life
08-22-2012, 12:25 AM
حدیث نمبر 521
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ نے اپنی زوجہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی ہے جو کمزور اور نحیف محسوس ہوئی۔ میرا خیال ہے کہ یہ بھوک کی وجہ سے ہے، کیا تمہارے پاس کوئی چیزہے؟" انہوں نے کہا: "ہاں" پھر انہوں نے جَو کی چند روٹیاں نکالیں، اپنا دوپٹہ لیا اور اس کے ایک کنارے میں لپیٹ دیں۔ پھر انہیں میرے (حضرت انس کے) کپڑے کے نیچے چھپا دیا اور اس کا بعض حصہ میرے جسم پر لپیٹ دیا اور پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا۔ میں وہ لے کر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں تشریف فرما پایا اور بھی لوگ بھی آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں ان کے پاس جاکر کھڑا ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: "کیا تجھے ابو طلحہ نے بھیجا ہے؟'' میں نے عرض کیا: "جی ہاں!" آپ نے فرمایا: ''کھانے کے لیے؟'' میں نے عرض کیا: "جی ہاں!" پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب اٹھو۔'' پس وہ سب چلے اور میں ان کے آگے آگے چلا حتیٰ کہ میں ابو طلحہ کے پاس پہنچ گیا اور انہیں پوری بات بتائی تو ابو طلحہ نے کہا: "اے ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام ساتھیوں سمیت تشریف لارہے ہیں اور ہمارے پاس تو اتنا کھانا نہیں جو انہیں کھلاسکیں" ام سلیم نے کہا: "اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں" ابو طلحہ باہر کو چلے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طلحہ کے ساتھ (گھر کی طرف) آئے حتی کہ دونوں گھر میں داخل ہوگئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم سے فرمایا: ''اے ام سلیم! تمہارے پاس جو کچھ ہے لے آؤ۔'' پس وہ وہی روٹیاں لے کر آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہیں توڑا گیا۔ حضرت ام سلیم نے گھی کے ڈبے سے ان پر گھی نچوڑا اور انہیں سالن والا بنادیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں جو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہا۔ پھر فرمایا: ''دس آدمیوں کو کھانے کی اجازت دو۔ پس حضرت ابو طلحہ نے اسی طرح انہیں بلایا۔ پس انہوں نے سیر ہوکر کھانا کھایا، پھر وہ باہر چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ''دس آدمیوں کو اجازت دو۔'' پس ابو طلحہ نے انہیں بلایا۔ پس انہوں نے بھی سیر ہو کر کھانا کھایا اور وہ بھی باہر چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ''دس آدمیوں کو اجازت دو۔'' پس انہوں نے انہیں بھی اجازت دی تو ان سب نے سیر ہو کر کھانا کھا لیا اور یہ ستر یا اسی آدمی تھے۔'' (متفق علیہ)
ایک اور روایت میں ہے کہ دس دس آدمی داخل ہوتے اور نکلتے رہے حتیٰ کہ کوئی ایسا شخص باقی نہ رہا جو داخل نہ ہوا ہو اور اس نے سیر ہوکر کھانا نہ کھایا ہو پھر (ان سب کے کھانے کے بعد) اس (باقی ماندہ) کھانے کوجمع کیا گیا تو وہ اسی طرح تھا جس طرح کھانے سے قبل تھا۔
ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے دس دس آدمیوں کی صورت میں کھانا کھایا حتیٰ کہ اسی (80) آدمیوں نے ایسے کھایا۔ پھر اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر والوں نے کھایا اور باقی کھانا بھی چھوڑا۔

life
08-22-2012, 12:26 AM
ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے کھانا بچادیا جو پڑوسیوں کو پہنچایا گیا۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے ایک روایت ہے کہ میں ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا اور آپ نے اپنے پیٹ پر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ میں نے آپ کے بعض ساتھیوں سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ پر پٹی کیوں باندھی ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا: بھوک کی وجہ سے۔ پس میں ابو طلحہ کے پاس گیا جو ام سلیم بنت ملحان کے شوہر تھے۔ میں نے کہا: "اباجان! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نے اپنے پیٹ پر پٹی باندھی ہوئی ہے، اور آپ کے بعض ساتھیوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بھوک کی وجہ سے پٹی باندھی ہوئی ہے پس ابو طلحہ میری والدہ کے پاس گئے اور پوچھا: "کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے؟" انہوں نے کہا: "ہاں! میرے پاس روٹی کے کچھ ٹکڑ ے چند کھجوریں ہیں۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے ہمارے پاس تشریف لائیں تو ہم آپ کو سیر کردیں گے اور اگر آپ کے ساتھ دوسرے لوگ بھی آئے تو پھر یہ ان کے لیے کم ہو جائے گا۔" اور پھر باقی مکمل حدیث بیان کی۔
توثیق الحدیث :أخرجہ البخاری (5171۔فتح)، و مسلم(2040) والروایات الأخری عند مسلم

ღƬαsнι☣Rασ™
10-31-2012, 03:36 PM
Jazak Allah ....

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.