PDA

View Full Version : کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ک


life
08-14-2012, 03:16 AM
کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت



بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

عزیز دوستوں!۔
پہلی اساس کتاب اﷲالعزیز:
پروردگار عالم کے کلام قرآن پاک کی بہت سی آیات اس کتاب کی اتباع اور تمسک کے وجوب وفرضیت اور اس حدود کے پاس وقوف اور رک جانے پر دلالت کرتی ہیں۔چنانچہ باری تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم ولا تتبعوا من دونہ اولیآء قلیلاً ما تذکرون (الاعراف:٣)
تم لوگ اس کی اتباع کرو جو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے اور اﷲتعالیٰ کو چھوڑ کر دوسرے رفیقوں کی اتباع مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت مانتے۔۔۔

اور اﷲتعالیٰ نے فرمایا:
وھذ اکتب انزلناہ مبارک فاتبعوہ واتقوا لعلکم ترحمون (الانعام:١٥٥)
اور یہ کتاب جس کو ہم نے بھیجا بڑی خیروبرکت والی ہے ،سو اس کی اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔۔۔

اور دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قد جاء کم من اﷲ نور و کتب مبین یھدی بہ اﷲ من اتبع رضوانہ سبل السلام ویخرجھم من الظلمت الی النور باذنہ ویھد یھم الیٰ صراط مستقیم (المائدۃ ۔١٥،١٦)۔۔۔
تمہارے پاس اﷲکی طرف سے ایک روشن چیز آئی ہے اور ایک واضح کتاب کہ اس کے ذریعے سے اﷲتعالیٰ ایسے شخصوں کو جوکہ رضائے حق کے طالب ہوں ،سلامتی کی راہیں بتلاتے ہیں اور ان کو راہ راست پر قائم رکھتے ہیں۔۔۔

اور اﷲتعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ:
ان الذ ین کفروا لما جاء ھم وانہ لکتاب عزیز لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ تنزیل من حکیم حمید (حٰم السجدۃ ۔٤١،٤٢)۔۔۔
جو لوگ اس قرآن کا ،جب کہ وہ ان کے پاس پہنچتا ہے ،انکار کرتے ہیں اور یہ بڑی باوقعت کتاب ہے جس میں غیر واقعی بات ہے نہ اس کے آگے کی طرف سے آسکتی ہے اور نہ اس کے پیچھے کی طرف سے ،یہ اﷲحکیم و محمود کی طرف سے نازل کیا گیاہے۔۔۔

اور اﷲ کریم فرماتے ہیں کہ :
واوحی الیّ القرء ان لانذرکم بہ ومن بلغ (الانعام ۔١٩)
(اے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم آپ کہیے ) اور میرے پاس یہ قرآن بطور وحی کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعے سے تم کو اور جس کو یہ قرآن پہنچے ،سب کو ڈراؤں۔۔۔

life
08-14-2012, 03:17 AM
اور فرمان الٰہی ہے کہ:
ھذ ا بلاغ للناس ولینذروا بہ (ابراہیم۔٥٦)
یہ لوگوں کے لیے احکام کا پہنچانا ہے اور تاکہ اس کے ذریعے سے ڈرائے جاویں۔۔۔

قرآن حکیم میں اس معنی اور مفہوم کی بہت سی آیات ہیں، علاوہ ازیں بہت سی صحیح احادیث نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ جن میں قرآن پاک کی اتباع اور اس کے تمسک کا حکم دیا گیا ہے اور جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جس نے قرآنی احکام پر عمل کیا وہ ہدایت یافتہ ہوا اور جس نے ان احکام سے منہ موڑا وہ گمراہ ہوا ۔

ان احادیث میں جو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہیں وہ خطبہ ہے جو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر دیا، اس میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :

انی تارک فیکم مالن تضلوا ان اعتصمتم بہ کتاب اﷲ (رواہ مسلم)
میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑے جارہا ہوں ،اگر تم اس پر عامل رہے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے ،وہ کتاب اﷲ ہے۔۔۔

life
08-14-2012, 03:17 AM
اور صحیح مسلم ہی میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے دوسری روایت مروی ہے :
عن زید بن ارقم رضی اﷲ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال انی تارک فیکم ثقلین اولھما کتاب اﷲ فیہ الھدی والنور فخذ وا بکتاب اﷲ وتمسکوا بہ واھل اذکر اﷲ فی اھل بیتی اذکرکم اﷲ فی اھل بیتی۔۔۔
زید بن ارقم رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دوقیمتی اور نفیس چیزیں چھوڑے جارہاہوں، ان دونوں میں سے پہلی کتاب اﷲ ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے، پس تم کتاب اﷲ کو پکڑلو اور اس پر مضبوطی سے عمل کرو اور دوسری اہل بیت، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اﷲ کو یاد دلاتا ہوں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اﷲ کو یاد دلاتا ہوں''ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ( فی القرآن) اور ''وہ اﷲ کی رسی ہے'' جس نے اسے مضبوطی سے پکڑ لیا، ہدایت یافتہ ہوا، اور جس نے اسے چھوڑدیا وہ گمراہ ہوا۔۔۔

اس موضوع پر احادیث بہت زیادہ ہیں، اور اس سلسلے میں ان دلائل کو طوالت سے ذکر کرنے کے مقابلے میں جو کہ قرآن پر عمل کے وجوب کو ثابت کرتے ہیں، صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے لے کر آج تک اہل علم اور اہل ایمان کا اس بات پر اجماع کافی وشافی ہے کہ نہ صرف کتاب اﷲ پر عمل واجب ہے بلکہ تمام امور میں کتاب اﷲ کے ساتھ ساتھ سنت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذریعے فیصلے ہونگے اور حاصل کئے جائیں گے اور کتاب وسنت ہی کی حکمرانی ہوگی۔۔۔

life
08-14-2012, 03:18 AM
دوسری اساس سنت رسول اﷲ

تین متفق علیہ اصولوں میں سے دوسری اصل اور بنیاد وہ ہے جو کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے اقوال یا افعال یا تقریر کی شکل میں صحیح طریقے سے ثابت ہے، اسی کا نام ''حدیث ''ہے اور اسے ہی ''سنت ''کہا جاتاہے۔۔۔

صحابہ کرام رضوان اﷲعلیہم اجمعین سے لے کر آج تک تمام اہل علم نہ صرف اس اصل اصیل پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ وہ اسے حجت تسلیم کرتے ہیں اور اُمت کو اس کی تعلیم دیتے رہے ہیں اور انہوں نے اس فن میں بہت سی کتابیں تالیف کی ہیں اور اصول فقہ اور مصطلح الحدیث کی کتابوں میں اسی کی وضاحت کی گئی ہے۔۔۔

سنت کے حجت ہونے پر اس قدر دلائل ہیں کہ ان کا شمار کرنا مشکل ہے ۔بعض دلائل وہ ہیں جن کا ذکر قرآن پاک میں کیا گیا ہے، جن میں آپ صلی اللہ علیہ ولم کی اطاعت اور پیروی کا حکم ہے اور یہ حکم آپ کے ہم عصر اور آپ کے بعد آنے والے سبھی لوگوں کیلئے ہے، اس لئے کہ آپ سبھی کیلئے اﷲ کے رسول ہیں اور قیامت تک کے تمام لوگ آپ کی اتباع اور پیروی کرنے کے پابند ہیں اور اس لئے کہ آپ اپنے اقوال اور تقریر کے ذریعے سے کتاب اﷲکے مفسر اور بیان کرنے والے ہیں۔

اگر سنت نہ ہوتی تو لوگوں کو نماز کی رکعات اور اس کے اوصاف وواجبات کا علم نہ ہو تا اور وہ روزہ، زکوٰۃ اور حج کے احکام کی تفصیل معلوم نہ کرپاتے اور نہ ہی انہیں جہاد، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے احکام کا پتہ چلتا اور نہ ہی معاملات ومحرکات سے آگاہ ہوتے اور نہ ہی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے حدود وعقوبات ہیں جو امور ضروری ہیں، ان کا علم ہوتا ہے۔۔۔

اس سلسلے میں قرآن پاک کی بہت سی آیات ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کے وجوب کوثابت کرتی ہیں۔۔۔

life
08-14-2012, 03:18 AM
اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے :
واطیعوا اﷲ والرسول لعلکم ترحمون (آل عمران ۔١٣٢)
اور خوشی سے کہا مانو اﷲتعالیٰ اور رسول کا ، امید ہے کہ تم رحم کئے جاؤگے۔۔۔

ور سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
یایھا الذ ین امنوا اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم فان تنازعتم فی شی ئٍ فردّوہ الی اﷲ والرسول ان کنتم تؤمنون باﷲ والیوم الاخر ذلک خیر و احسن تاویلا (النساء ۔٥٩)
اے ایمان والو!تم اﷲکا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو اور تم میں جو لوگ اہل حکومت ہیں ان کا بھی، پھر اگرکسی امر میں تم باہم اختلاف کرنے لگو تو اس امر کو اﷲاور رسول کی طرف حوالہ کرلیا کرو اگر تم اﷲاور یوم قیامت پر ایمان رکھتے ہو،یہ امور سب امور سے بہتر ہیں اور ان کا انجام خوش تر ہے۔۔۔

نیز سورۃ النساء ہی میں فرمان باری تعالیٰ ہے :
من یطع الرسول فقد اطاع اﷲ ومن تولّی فماّ ارسلنک علیھم حفیظا
جس شخص نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو شخص روگرانی کرے سو ہم نے آپ کو ان کا نگران کرکے نہیں بھیجا۔۔۔

اور آپ کی اطاعت کیسے ممکن ہے؟؟؟۔۔۔ اور متنازع فیہ امور کو کتاب وسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کس طرح لوٹایا جاسکتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر سنت صلی اللہ علیہ وسلم حجت نہ ہو یا پوری کی پوری غیر محفوظ ہو۔۔۔

اس کا مطلب تو یہ ہوگاکہ اﷲتعالیٰ نے اپنے بندوں کو ایسی چیز کا حکم دیا جس کا وجود ہی نہیں اور یہ باطل ہے اور اﷲکی ذات سے بہت بڑے کفر کے مترادف ہے اور اس سے بدظنی ہے ۔

life
08-14-2012, 03:18 AM
اور اﷲتعالیٰ نے سورۃ النحل میں ارشاد فرمایا :
و انزلنا الیک الذکر لتبین للناس ما نزل الیھم ولعلھم یتفکرون (النحل : ٤٤)
اور جو آپ صلی اللہ علییہ وسلم پر بھی یہ قرآن اتارا ہے تاکہ جو مضامین لوگوں کے پاس بھیجے گئے ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ظاہر کردیں اور تاکہ وہ فکرکیا کریں۔۔۔

life
08-14-2012, 03:19 AM
اور سورۃ النحل ہی میں ارشاد ہے :
وما انزلنا علیک الکتاب الا لتبین لھم الّذی اختلفوا فیہ وھدی وّرحمۃ لقوم یومنون (النحل:٦٤)
اورہم نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پر یہ کتاب صرف اس واسطے نازل کی ہے کہ جن امور میں لوگ اختلاف کررہے ہیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم لوگوں پر اس کو ظاہر فرمادیں اور ایمان والوں کی ہدایت اور رحمت کی غرض سے ہے۔۔۔

پس کیسے اﷲ تعالیٰ منزل الیھم (قرآن پاک)کی تبین (تفسیر وتشریح) کاکام نبی صلی اﷲعلیہ وسلم کے سپرد کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔اگر آپ کی سنت کا وجود ہی نہیں اور وہ حجت نہیں۔۔۔

life
08-14-2012, 03:19 AM
اور سورۃ النور کی آیت (٥٤) میں اﷲ تعالیٰ کا اسی طرح فرمان ہے :
قل اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول فان تولّو فانما علیہ ما حمل وعلیکم ما حملتم وان تطیعوہ تھتد وا وما علی الرسول الا البلاغ المبین۔۔۔
آپ کہہ دیجئے کہ اﷲکی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگرتم لوگ روگردانی کروگے تو سمجھ رکھو کہ (رسول صلی اﷲ علیہ وسلم )کا ذمہ وہی ہے جس کا ان پر باررکھا گیا ہے، اور اگرتم نے ان کی اطاعت کرلی تو راہ پر جالگو گے اور رسول کے ذمہ صرف صاف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔۔۔

life
08-14-2012, 03:19 AM
اور اﷲ تعالیٰ نے اسی سورۃ النور میں ارشاد فرمایا:
واقیموا الصلوٰۃ واتوا الزکوٰۃ واطیعوا الرسول لعلکم ترحمون (النور:٥٦)
اور نماز کی پابندی رکھو اور زکوۃ دیا کرو اور رسول کی اطاعت کیا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔۔۔

life
08-14-2012, 03:19 AM
اور سورۃ الاعراف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قل یایھا الناس انّی رسول اﷲ الیکم جمیعا ن الذی لہ ملک السموات والارض لاالہ الا ھو یح ویمیت فامنوا باﷲ ورسولہ النب الام الّذی یؤمن باﷲ وکلمٰتہ واتبعوہ لعلکم تھتدون (سورۃ الاعراف۔١٥٨)
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اﷲ کا بھیجا ہوا ہوں جس کی بادشاہی ہے تمام آسمانوں اور تمام زمینوں میں، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تم اﷲ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اﷲ پر اور اس کے احکام پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی اتباع کروو تاکہ تم راہ پر آجاؤ۔۔۔

یہ آیات اس بات پر واضح دلالت کرتی ہیں کہ ہدایت اور رحمت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی میں ہے۔اور ہدایت اور رحمت کا حصول آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کے بغیر کیسے ممکن ہے؟؟؟۔۔۔ یا یوں کہہ کر سنت صحیح نہیں ہے یا سرے سے قابل اعتماد ہی نہیں ہے، انسان کیونکر ہدایت اور رحمت الٰہی کا مستحق ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔

life
08-14-2012, 03:20 AM
اور اﷲتعالیٰ نے سورۃ النور میں ارشاد فرمایا:
فلیحذر الذ ین یخالفون عن امرہ ان تصیبھم فتنۃ او یصیبھم عذاب الیم (سورۃ النور۔:٦٣)
سنو!۔۔۔ جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انہیں دردناک عذاب(نہ)پہنچے۔۔۔

اور سورۃ الحشر میں فرمایا:
وما اتکم الرسول فخذوہ وما نھکم عنہ فانتھوا (الحشر۔٧)
اور رسول صلی اﷲ علیہ وسلم تم کو جو کچھ دے دیا کریں وہ لے لیا کرو اور جس چیز سے تم کو روک دیں تم رک جایا کرو۔۔۔

اور اس معنی کی بہت سی آیتیں ہیں اور سب کی سب نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی اتباع وفرمانبرداری اور جو کچھ آپ لے کر آئے، اس کی پیروی کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں، جیسا کہ کتاب اﷲ (قرآن پاک) اور اس کے اوامر ونواہی پر عمل کے وجوب اور اس کی اتباع اور پیروی کے فرض ہونے پر دلائل بیان ہوچکے ہیں۔۔۔

کتاب اور سنت دونوں ایسی اساس اور اصل ہیں کہ ایک دوسرے کے لئے لازم ملزوم ہیں، جس نے ان میں سے کسی ایک کا انک�%�ر کیا اس نے دوسری کا بھی انکار کیا اور اسے جھٹلایا اور یہ کفر وضلال اور گمراہی ہے اور باجماع جملہ اہل علم وایمان دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اتباع وفرمانبرداری اور جوکچھ آپ لے کر آئے ہیں اس پر عمل کا واجب ہونا اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی نافرمانی کا حرام ہونا، احادیث �85تواترہ سے ثابت ہے، اور یہ سبھی لوگوں کے لئے ہے چاہے وہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں ہو یا قیامت تک آپ کے بعد آنے والے ہوں ۔ان احادیث میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں:

عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ عنہ ان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال : من اطاعنی فقد اطاع اﷲ ومن عصانی فقد عصی اﷲ (متفق علیہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجس نے میری اطاعت کی اس نے اﷲکی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اﷲکی نافرمانی کی۔۔۔

life
08-14-2012, 03:20 AM
صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
کل امتی یدخلون الجنۃ الا من ابی قیل یارسول اﷲ ومن یابی؟ قال : من اطاعنی دخل الجنۃ ومن عصانی فقد ابی (متفق علیہ)
میری تمام امت جنت میں داخل ہوگی مگر جس نے انکار کیا، پھر پوچھا گیا، یا رسول اﷲ! وہ کون ہے جو انکار کرے گا؟؟؟۔۔۔ تو فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔۔۔

احمد، ابوداؤد اور حاکم نے صحیح اسناد کے ساتھ مندرجہ ذیل حدیث بیان کی ہے لکھتے ہیں:(الا انی اوتیت الکتاب ومثلہ معہ الا یوشک رجل شعبان علی اریکتہ یقول علیکم بھذا القرآن فما وجد تم فیہ من حلال فاحلوہ وما وجد تم فیہ من حرام فحرموہ۔
مقدام بن معدیکرب سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک مجھے کتاب دی گئی ہے اور کتاب کے ساتھ اس کی مثل حدیث کیونکہ وہ بھی وحی الٰہی ہے خبردار! قریب ہے کہ ایک شکم سیر آدمی اپنے گاؤتکئے پر بیٹھا ہوا یہ کہے گا کہ تم اس قرآن کو اپنے لئے ضروری سمجھو جو اس حلال میں پاؤ اسے حلال جانو اور جو جچھ اس میں حرام پاؤ اسے حرام سمجھو۔۔۔

life
08-14-2012, 03:20 AM
ابوداؤد اور ابن ماجہ نے صحیح سند کے ساتھ مندرجہ ذیل ایک روایت نقل کی ہے:
عن ابی رافع عن ابیہ عن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال : لا الفین احدکم متکئا علی اریکتہ الامر من امر مما امرت بہ او نھیت عنہ فیقول لاندری ما وجدنا فی کتاب اﷲ اتبعناہ۔۔۔
حضرت ابورافع اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبی صلی اﷲعلیہ وسلم سے ،فرمایا جناب نے کہ''میں نہیں پاؤں تم میں سے ایک کو جو اپنے تکئے پر ٹیک لگا کر بیٹھا ہوگا،اور اس کے پاس میرے احکام میں سے ایک حکم آئے گا کہ میں نے اس کے کرنے کا حکم دیا ہوگا یا کرنے سے روکا ہوگا تو وہ کہے گا، ہم نہیں جانتے (کیونکہ)جو ہم کتاب اﷲمیں پائیں گے ،اس کی پیروی کریں گے۔۔۔

ایک دوسری روایت میں بیان کیا گیا ہے جسے حسن بن جابر نے مقدام بن معدیکرب سے نقل کیا ہے ،وہ فرماتے ہیں کہ :
حرم رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم یوم خیبراشیاء ثم قال : یوشک احدکم ان یکذ بنی وھو متک یحدث بحد یثی فیقول بیننا وبینکم کتاب اﷲ فما وجدنا فیہ من حلال استحللناہ وما وجدنا فیہ من حرام حرمناہ الا ان ما حرم رسول اﷲ مثل ما حرم اﷲ۔۔۔

life
08-14-2012, 03:21 AM
فتح خیبر کے دن نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے کچھ چیزوں کو حرام قراردیا، پھر آپ نے فرمایا کہ قریب ہے تم میں سے ایک مجھے جھٹلائے اس حال میں کہ وہ ٹیک لگا کر بیٹھا ہو کہ کوئی میری حدیث بیان کی جائے تو کہے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان کتاب اﷲ موجود ہے ہم اس میں جو حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور جو حرام پائے گیں اسے حرام جانیں گے، خبردار! جو اﷲتعالیٰ کے رسول نے حرام کیا ہے وہ اسی طرح حرام ہے جسے اﷲتعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔۔۔

رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم سے متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ آپ اپنے خطبے میں صحابہ کرام کو وصیت فرمایا تھے کہ بہت سے سننے والے پہنچانے والے کے مقابلے میں زیادہ یاد کرنیوالے اور سمجھ دار ہوتے ہیں۔۔۔

جیسا کہ صحیحین میں ہے کہ آپ نے یوم عرفہ اور یوم نحر کو حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا کہ :
فلیبلغ الشاھد الغائب فرب من یبلغہ اوعی لہ ممن سمعہ۔
حاضر غائب کو پہنچادے کیونکہ بہت سے سننے والے، پہنچانے والے کے مقابلے میں زیادہ یاد کرنے والے ہوتے ہیں۔۔۔

پس اگر آپ کی سنت سننے والے پر یا اس شخص پر جسے وہ پہنچی ہے ،حجت نہ ہوتی اور اگر آپ کی سنت قیامت تک باقی رہنے والی نہ ہوتی تو آپ اس کی تبلیغ کا حکم نہ دیتے ۔اس سے ثابت ہوا کہ سنت کے ذریعے سے اس شخص پر حجت قائم ہے،جس نے اسے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنا اور اس شخص پر بھی جس کو یہ سنت صحیح اسناد سے پہنچی ہو۔۔۔

صحابہ کرام رضوان اﷲعلیہم اجمعین نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی قولی اور فعلی حدیث کی حفاظت کی بلکہ اسے اپنے بعد تابعین تک پہنچایا اور انہوں نے اپنے بعد آنے والوں کو یہ امانت سپرد کی۔ حتی کہ ثقہ علماء قرناً بعد قرن اور نسلاً بعد نسل اس امانت کو ایک دوسرے تک منتقل کرتے چلے آئے اور ثقہ علماء نے سنت اور احادیث کو کتابوں میں جمع کیا، صحیح کو ضعیف سے الگ کیا، پھر صحیح اور ضعیف احادیث کی پہچان کے لئے ضابطے اور قوانین وضع کئے۔

life
08-14-2012, 03:21 AM
اہل علم میں بخاری شریف اور مسلم شریف کے علاوہ حدیث کی دوسری کتب متداول ہوئیں اور انہوں نے سنت کی یوں حفاظت کی جس طرح کہ اﷲتعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز کی ملحدوں کے الحاد، باطل پرستوں کی تحریف اور دین سے کھیلنے والوں کے کھیل سے حفاظت فرمائی ۔جیسا کہ اس امر کی پختگی پر اﷲتعالیٰ کا ارشاد دلالت کرتا ہے :

انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحٰفظون (الحجر:٩)

اس میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کہ سنت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم بھی وحی منزل (اﷲتعالیٰ کی طرف سے اتاری ہوئی ہے)، اﷲتعالیٰ نے اس کی بھی حفاظت کی ہے، جس طرح سے کہ اس نے اپنی کتاب کی حفاظت فرمائی ہے ۔

اور اﷲ تعالیٰ نے اس کیلئے علماء کرام کی ایک جماعت کو توفیق بخشی کہ وہ ایک نقاد کی حیثیت سے باطل پرستوں کی تحریف اور جاہلوں کی تاویلات فاسدہ کی تردید کریں اور ان تمام روایت کو جو کہ جاہل اور جھوٹے لوگوں اور ملحدین نے سنت میں شامل کردی تھیں، الگ کردیں کیونکہ اﷲ نے اسے اپنی کتاب مبارک کی تفسیر بنایا ہے اور نہ ان احکام کی جو مجمل ہیں تشریح ہے، جب کہ ایسے احکام کو بھی شامل ہے جن کا قرآن پاک میں ذکر نہیں ہوا ہے جیسا کہ دودھ پلانے کے احکام ،میراث کے بعض احکام ،بیوی اور اس کی پھوپھی کو نکاح میں جمع کرنے کے حرام ہونے کا حکم،اسی طرح بیوی کے ساتھ اس کی خالہ کو نکاح میں جمع کرنے کے حرام ہونے کا حکم۔۔۔

اس کے علاوہ اور بہت سے احکام ہیں جن کا سنت صحیحہ میں تذکرہ ملتا ہے ،جب کہ وہ قرآن پاک میں مذکور نہیں ہیں۔۔

ღƬαsнι☣Rασ™
10-31-2012, 03:31 PM
Jazak Allah ....

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.