life
08-10-2012, 05:46 AM
بے خواب نیند کے سراب
اسکے خدوخال میرے جسم کی حرارتوں میں لکھ دیئے گئے حیرتوں کی چار دیواری سے دور
پرندوں کی آوازوں کے ہمراہ طلوع ہونے والی صبح میں
جہاں گہری نیند میں دیکھے جانے والے خواب ہمیشہ ٹوٹ جاتے ہیں
ایک احساس بے کنار آسمانوں کی سمت پھیل رہا تھا
خواب کی بے چین نیند سے جاگ کر اس کا سایہ
میری روح کی ویرانی کو چھو گیا
اس کے بدن کا پھل دار سایہ
میرے وجود پر چھا رہا تھا
میرے ہاتھ مٹی کے بدن کو سانچوں میں ڈھال رہے تھے
اس کے وجود کو میں نے کتنی ہی تصویروں میں دیکھا
مگر اس کے ہونے کا احساس سورج کی تیز روشنی میں جل رہا تھا
تب ہم نے اپنی قربتوں کے نشہ میں ڈوبی شراب سے
ہونٹوں کی پیاس بجھائی
تاکہ عکس در عکس
جنموں تک پھیلی
آوارگی کی بے خواب نیند کے سراب سے
ہمیں رہائی ملے
اسکے خدوخال میرے جسم کی حرارتوں میں لکھ دیئے گئے حیرتوں کی چار دیواری سے دور
پرندوں کی آوازوں کے ہمراہ طلوع ہونے والی صبح میں
جہاں گہری نیند میں دیکھے جانے والے خواب ہمیشہ ٹوٹ جاتے ہیں
ایک احساس بے کنار آسمانوں کی سمت پھیل رہا تھا
خواب کی بے چین نیند سے جاگ کر اس کا سایہ
میری روح کی ویرانی کو چھو گیا
اس کے بدن کا پھل دار سایہ
میرے وجود پر چھا رہا تھا
میرے ہاتھ مٹی کے بدن کو سانچوں میں ڈھال رہے تھے
اس کے وجود کو میں نے کتنی ہی تصویروں میں دیکھا
مگر اس کے ہونے کا احساس سورج کی تیز روشنی میں جل رہا تھا
تب ہم نے اپنی قربتوں کے نشہ میں ڈوبی شراب سے
ہونٹوں کی پیاس بجھائی
تاکہ عکس در عکس
جنموں تک پھیلی
آوارگی کی بے خواب نیند کے سراب سے
ہمیں رہائی ملے