ROSE
08-06-2012, 10:54 PM
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رمضان المبارک
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَھُوَ خَیْرٌ لَّہٗ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَ الْفُرْقَانِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اﷲُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اﷲَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ
مومنو تم پر روزے فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے۔ تاکہ تم پرہیز گار بنو۔ روزوں کے دن گنتی کے چند روز ہیں۔ جو شخص تم میں سے بیمار ہویا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوںکا شمار پورا کرے ۔اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں۔ اور جو شوق سے نیکی کرے تو اسکے حق میں اچھاہے ۔اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے لئے بہتر ہے ۔رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول )نازل ہوا ۔ لوگوں کا راہنماہے ۔اور جس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور جو حق وباطل میں فرق کرنے والاہے۔ تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے موجود ہو چاہیے کہ پورے مہینے روزے رکھے او رجو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں رکھ کر انکا شمار پورا کرے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے ۔اور سختی نہیں چاہتا ۔اور یہ آسانی کا حکم اسلئے دیا گیاہے کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو ۔اور اس احسان کے بدلے کہ اللہ نے تم کو ہدایت بخشی ہے ۔تم اس کی بڑائی کرو اور اسکا شکر ادا کرو۔ (بقرہ ،)۔
رمضان المبارک
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَھُوَ خَیْرٌ لَّہٗ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَ الْفُرْقَانِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اﷲُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اﷲَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ
مومنو تم پر روزے فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے۔ تاکہ تم پرہیز گار بنو۔ روزوں کے دن گنتی کے چند روز ہیں۔ جو شخص تم میں سے بیمار ہویا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوںکا شمار پورا کرے ۔اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں۔ اور جو شوق سے نیکی کرے تو اسکے حق میں اچھاہے ۔اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے لئے بہتر ہے ۔رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول )نازل ہوا ۔ لوگوں کا راہنماہے ۔اور جس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور جو حق وباطل میں فرق کرنے والاہے۔ تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے موجود ہو چاہیے کہ پورے مہینے روزے رکھے او رجو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں رکھ کر انکا شمار پورا کرے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے ۔اور سختی نہیں چاہتا ۔اور یہ آسانی کا حکم اسلئے دیا گیاہے کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو ۔اور اس احسان کے بدلے کہ اللہ نے تم کو ہدایت بخشی ہے ۔تم اس کی بڑائی کرو اور اسکا شکر ادا کرو۔ (بقرہ ،)۔