Log in

View Full Version : کام کرنے سے جوڑوں کا درد دور


ROSE
07-31-2012, 04:48 PM
کام کرنے سے جوڑوں کا درد دور

کام کرنے سے جوڑوں کا درد دور



ایک رپورٹ کے مطابق کمر اور جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کو کام میں زیادہ سے زیادہ مصروف رہنا چاہیے۔

برطانوی ادارے ورک فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کام کرنے سے پٹھوں اور ہڈیوں کی بیماریوں سے جلد نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ تاہم کئی ڈاکٹروں اور مالکان کا یہ ماننا غلط ہے کہ کام پر واپس آنے سے قبل کسی بھی شخص کو سو فیصد تندرست ہونا چاہیے۔


ماہرین اس تحقیق سے اتفاق کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ اس کا دارومدار کسی بھی شخص کی کام کی نوعیت پر بھی ہے۔ اگر ایک انسان سخت نوعیت کا کام کرتا ہے تو ایسی صورتحال میں کام کرنے سے اسے مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ورک فاؤنڈیشن کے مطابق برطانیہ میں 400,000 افراد جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں جن میں سے ایک تہائی افراد علاج کے پانچ سال کے اندر کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پٹھوں اور جوڑوں کی بیماریاں برطانیہ میں کام نہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ گنی جاتی ہیں۔

ورک فاؤنڈیشن جس کا مقصد معاشی نظام اور کام کرنے والے لوگوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانا ہے، کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں میں مبتلا لوگ لمبے عرصے کی چھٹیوں پر چلے جاتے ہیں اور اکثر تو کام کو مکمل طور پر ترک کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ایک ملین سے زائد افراد اس صورتحال سے دوچار ہیں اور ہر سال اس سے ہونے والے اخراجات 7.4 ارب پاؤنڈ ہیں۔ ڈاکٹروں کے وقت کا تین چوتھائی حصہ ایسے مریضوں کے علاج میں صرف ہو جاتا ہے جس سے نو اعشاریہ پانچ بلین دن ضائع ہو جاتے ہیں۔


فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ حقائق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جلد از جلد کام پر واپس لوٹنا فائدے مند ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسی صورتحال میں ڈاکٹروں اور مالکان کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ لوگ کیا کر سکتے ہیں ناکہ وہ اس بات پر زور دیں کہ لوگ کیا نہیں کر سکتے۔

سینیئر ریسرچر مشال مہڈن کا کہنا ہے کہ ’ پٹھوں اور جوڑوں کا درد ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے برطانیہ میں ہر سال ایک ملین افراد اثرانداز ہو رہے ہیں اور یقیناً ان کے خاندان والے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کام کرنا بیماری کی وجہ بھی ہو سکتی ہے اور اس کا علاج بھی۔ اگر کام کی جگہ پر صحیح انتظام کیا جائے تو اس سے ان بیماریوں کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور اس سے لوگوں میں خود اعتمادی بھی بحال ہوگی‘۔

’ہمیں فوری طور پر ڈاکٹروں اور مالکان کے اس بیماری سے متعلق رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور ان کی اس سوچ کو بدلنا ہوگا کہ اس بیماری کے شکار افراد کا دوبارہ کام شروع کرنے سے قبل مکمل طور پر صحتیاب ہونا ضروری ہے‘۔

نیشنل ڈائریکٹر آف ہیلتھ اینڈ ورک پروفیسر کیرل بلیک کا کہنا ہے کہ’ مجھے امید ہے کہ وقت کے ساتھ پٹھوں اور ہڈیوں کی بیماری لوگوں کے کام پر کم اثر انداز ہو گی اور اس وقت تک ان بیماریوں سے متعلق لوگوں میں آگاہی پھیلانے کا کام زور و شور سے جاری رہنا چاہیے‘۔

ღƬαsнι☣Rασ™
10-28-2012, 11:41 AM
Nice Post
thanks for sharing

SHAYAN
11-14-2012, 04:20 AM
In4mative Sharing...

Abewsha
05-28-2013, 11:28 PM
nice sharing....................

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.