ღƬαsнι☣Rασ™
07-05-2012, 10:11 AM
دلوں کا زنگ
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جب کوئی مؤمن کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اسکی وجہ سے اسکے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے پھر اگر اس نے توبہ کی اور اصلاح کی جانب مائل ہوا تو اس نقطہ کو رگڑ کر صاف کر دیا جاتا ہے اور اگر وہ گناہوں میں بڑہتا ہی رہے اور باز نہ آئے تو وہ نقطہ بھی بڑا ہوتا جاتا ہے حتی کہ اس کے پورے دل کو ڈہانپ لیتا ہے(یعنی سارہ دل گناہوں کی وجہ سے سیاہ ہوجاتاہے) آپﷺ نے فرمایا کہ یہی دلوں کا زنگ ہے جس کے بارہ میں ارشاد باری تعالی ہے(مفہوم)کہ یہی وہ (دلوں کا)زنگ ہے جو انکی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے(پارہ ۳۰) رواہ احمد والترمذی و ابن ماجہ۔
اس حدیث شریف سے معلوم ہواکہ ایک مومن آدمی کا دل گناہوں کی نحوست سے سیاہ ہو جاتا ہے اور اسے زنگ لگ جاتا ہے اور گناہوں کی اس سیاہی کو دہونے کا طریقہ کہ ہے کہ اللہ جل شانہ کے حضور سچی توبہ کی جائے اور دوبارہ ان گناہوں کو نہ کرنے کا عہد کیاجائے اگر ایسا کی جائے گا تو پھر گناہوں کی اس سیاہی اور دل کے زنگ کو رگڑ کر صاف کر دیا جائے گا اوراگر دل میں یہ خیال ہو کہ میں یہ گناہ کیاہ ہے تو کونسی بڑی بات ہے اور لوگ بھی تو ایساکر رہے ہیں تو اس طرح پھر توبہ کی توفیق نہ ملے گی اوردل گناہوں کی سیاہی سے زنگ آلود ہوتا چلا جائے گا لہٗذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دلوں کے زنگ کو صاف کیا جائے اور اپنی خطاؤں پر ندامت و شرمندگی کا اظہار کیاجائے اور دوبارہ انہیں نہ کرنے کا عہد کیا جائے صرف اس طریقہ سے ہی دل کے آئینہ کو صاف کیا جاسکتا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جب کوئی مؤمن کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اسکی وجہ سے اسکے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے پھر اگر اس نے توبہ کی اور اصلاح کی جانب مائل ہوا تو اس نقطہ کو رگڑ کر صاف کر دیا جاتا ہے اور اگر وہ گناہوں میں بڑہتا ہی رہے اور باز نہ آئے تو وہ نقطہ بھی بڑا ہوتا جاتا ہے حتی کہ اس کے پورے دل کو ڈہانپ لیتا ہے(یعنی سارہ دل گناہوں کی وجہ سے سیاہ ہوجاتاہے) آپﷺ نے فرمایا کہ یہی دلوں کا زنگ ہے جس کے بارہ میں ارشاد باری تعالی ہے(مفہوم)کہ یہی وہ (دلوں کا)زنگ ہے جو انکی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے(پارہ ۳۰) رواہ احمد والترمذی و ابن ماجہ۔
اس حدیث شریف سے معلوم ہواکہ ایک مومن آدمی کا دل گناہوں کی نحوست سے سیاہ ہو جاتا ہے اور اسے زنگ لگ جاتا ہے اور گناہوں کی اس سیاہی کو دہونے کا طریقہ کہ ہے کہ اللہ جل شانہ کے حضور سچی توبہ کی جائے اور دوبارہ ان گناہوں کو نہ کرنے کا عہد کیاجائے اگر ایسا کی جائے گا تو پھر گناہوں کی اس سیاہی اور دل کے زنگ کو رگڑ کر صاف کر دیا جائے گا اوراگر دل میں یہ خیال ہو کہ میں یہ گناہ کیاہ ہے تو کونسی بڑی بات ہے اور لوگ بھی تو ایساکر رہے ہیں تو اس طرح پھر توبہ کی توفیق نہ ملے گی اوردل گناہوں کی سیاہی سے زنگ آلود ہوتا چلا جائے گا لہٗذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دلوں کے زنگ کو صاف کیا جائے اور اپنی خطاؤں پر ندامت و شرمندگی کا اظہار کیاجائے اور دوبارہ انہیں نہ کرنے کا عہد کیا جائے صرف اس طریقہ سے ہی دل کے آئینہ کو صاف کیا جاسکتا ہے۔