ღƬαsнι☣Rασ™
07-05-2012, 10:04 AM
لگن کا معنی ہے دلجمعی چاہت اور توجہ کے ساتھ کسی کام میں لگ جانا دین ودنیا کا کوئی کام بھی ہو بغیر محبت وچاہت کے نہیں ہوسکتا۔اس کام سے محبت کو عرف میں لگن کہا جاتا ہے یعنی جب تک کسی کام کی لگن نہ لگے اور اسکی چاہت نہ ہو وہ کام ہو ہی نہیں سکتا کہا جاتا ہے کہ ’’ مجھے لگن لگی‘‘ یہ الگ بات ہے کہ کسی کام کو جبر اور سختی سے کرایا جائے تب بھی وہ ہو تو جائے گا مگر اس طرح وہ بات نہیں بنتی جو لگن کے ساتھ بنتی ہے۔دنیا میں جتنی بھی ایجادات، تخلیقات،چہل پہل رونق اور کارہائے نمایاں نظر آتے ہیں وہ سب لگن کے ہی مرہون منت ہیں۔لوگ صبح سویرے اٹھتے ہیں اورکام کو جاتے ہیں، دکانیں اور فیکٹریاں دن رات چل رہی ہیں اور مال تیار ہو رہاہے، اسی طرح علمی و ادبی جواہر پارے، تفسیرحدیث ،فقہ یا کسی اور شعبے میں تحقیقی کام ہو رہا ہے تو یہ سب لگن کا ہی نتیجہ ہے۔
کسی مقصد کو پانے کیلئے اسکی لگن لگنا ضروری ہے مقصد چاہے کیسا ہی کیوں نہ ہو وگرنہ کچھ حاصل ہو نہیں سکتا اگر کوئی شخص اللہ تبارک و تعالیٰ کی معرفت اور اس سے ملاقات کی چاہت رکھتاہے تو یہ بھی ہو سکتا ہے فرمان الٰہی ہے’’جو کوئی ہمارے لئے جدوجہد کرتاہے تو ہم اسے اپنے راستے(یعنی اپنی طرف آنے کے راستے) دکھا دیتے ہیں‘‘ اور فرمایا’’ انسان کیلئے وہی کچھ ہے جس کیلئے اس نے سعی یعنی جدوجہد کی پھر اسکی جدوجہد کو دیکھا جائے گا اور اسے اسکا پورا پورا بدلہ عطا کیاجائے گا‘‘(القرآن)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور انسان کیلئے وہی کچھ ہے جسکی اسنے نیت کی اگر اس نے اللہ اور اسکے رسولﷺ کو پانے کی نیت کی تو وہ اسکو مل جائیں گے اوراگرا سکی نیت (اورکوشش) دنیا کو حاصل کرنے یا کسی عورت کو پانے اوراس سے شادی کرنے کی ہے تو وہ بھی اسے حاصل ہوجائے گا(متفق علیہ)
ان آیات و حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ انسان جس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے دل میں چاہت و لگن رکھتا ہے اور اس کیلئے کوشش کرتا ہے تو وہ اس میں کامیاب ہو جائے گا کسی منزل کو پانے کیلئے سیدھا اور مسلسل چلنا شرط ہے اسی کا نام لگن ہے۔
کسی مقصد کو پانے کیلئے اسکی لگن لگنا ضروری ہے مقصد چاہے کیسا ہی کیوں نہ ہو وگرنہ کچھ حاصل ہو نہیں سکتا اگر کوئی شخص اللہ تبارک و تعالیٰ کی معرفت اور اس سے ملاقات کی چاہت رکھتاہے تو یہ بھی ہو سکتا ہے فرمان الٰہی ہے’’جو کوئی ہمارے لئے جدوجہد کرتاہے تو ہم اسے اپنے راستے(یعنی اپنی طرف آنے کے راستے) دکھا دیتے ہیں‘‘ اور فرمایا’’ انسان کیلئے وہی کچھ ہے جس کیلئے اس نے سعی یعنی جدوجہد کی پھر اسکی جدوجہد کو دیکھا جائے گا اور اسے اسکا پورا پورا بدلہ عطا کیاجائے گا‘‘(القرآن)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور انسان کیلئے وہی کچھ ہے جسکی اسنے نیت کی اگر اس نے اللہ اور اسکے رسولﷺ کو پانے کی نیت کی تو وہ اسکو مل جائیں گے اوراگرا سکی نیت (اورکوشش) دنیا کو حاصل کرنے یا کسی عورت کو پانے اوراس سے شادی کرنے کی ہے تو وہ بھی اسے حاصل ہوجائے گا(متفق علیہ)
ان آیات و حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ انسان جس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے دل میں چاہت و لگن رکھتا ہے اور اس کیلئے کوشش کرتا ہے تو وہ اس میں کامیاب ہو جائے گا کسی منزل کو پانے کیلئے سیدھا اور مسلسل چلنا شرط ہے اسی کا نام لگن ہے۔