ღƬαsнι☣Rασ™
07-05-2012, 09:58 AM
لعنت کرنے سے بچنا چاہئے
لعنت کرنے سے بچنا چاہئے
محمد رفیق اعتصامی
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ چھ آدمی ایسے ہیں جن پر میں نے لعنت کی ہے اور اللہ نے بھی ان پر لعنت کی ہے اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے پہلا شخص وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن پاک میں زیادتی کرے(یعنی اس میں کوئی حرف بڑھادے یا کسی سطر کا اضافہ کر دے یا زبر زیر میں کمی بیشی کردے وغیرہ)، دوسرا وہ شخص جو تقدیر الٰہی کو جھٹلائے(یعنی یہ کہے کہ میں تقدیر کو نہیں مانتایا تقدیر کوئی چیز نہیں) اور تیسرا وہ شخص جو ظلم وجبر کے ساتھ کسی قوم پر غلبہ حاصل کرے تاکہ وہاں کے معزز لوگوں کو ذلیل کرے اور ذلیل لوگوں کو عزت دے ،اور چوتھا وہ شخص جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی حرام کردو چیزوں حلال کرنا چاہے اورپانچواں وہ شخص جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو (یعنی جو شریعت مطہرہ میں حرام کی گئی ہیں ) انھیں حلال سمجھے، اور چھٹا وہ شخص جو میری سنتوں کا تارک ہو(یعنی دین پر چلنے کیلئے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیا ر کرے)او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم(رواہ البیہقی فی المدخل)
علماء کرام کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص کسی پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان پر چڑہتی ہے پھر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس لعنت کا کوئی مستحق آسمان میں کوئی ہے یا وہ شخص جس پر لعنت کی گئی ہے اگر در حقیقت اس لعنت کا مستحق کوئی بھی نہیں تو وہ لعنت واپس لوٹ کر اسی شخص پر پڑتی ہے جس نے لعنت کی ہے ۔ لہٰذا کسی کو لعنت
کرنے یا بددعا دینے سے بچنا چاہیئے کہ اسی میں بھلائی ہے
لعنت کرنے سے بچنا چاہئے
محمد رفیق اعتصامی
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ چھ آدمی ایسے ہیں جن پر میں نے لعنت کی ہے اور اللہ نے بھی ان پر لعنت کی ہے اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے پہلا شخص وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن پاک میں زیادتی کرے(یعنی اس میں کوئی حرف بڑھادے یا کسی سطر کا اضافہ کر دے یا زبر زیر میں کمی بیشی کردے وغیرہ)، دوسرا وہ شخص جو تقدیر الٰہی کو جھٹلائے(یعنی یہ کہے کہ میں تقدیر کو نہیں مانتایا تقدیر کوئی چیز نہیں) اور تیسرا وہ شخص جو ظلم وجبر کے ساتھ کسی قوم پر غلبہ حاصل کرے تاکہ وہاں کے معزز لوگوں کو ذلیل کرے اور ذلیل لوگوں کو عزت دے ،اور چوتھا وہ شخص جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی حرام کردو چیزوں حلال کرنا چاہے اورپانچواں وہ شخص جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو (یعنی جو شریعت مطہرہ میں حرام کی گئی ہیں ) انھیں حلال سمجھے، اور چھٹا وہ شخص جو میری سنتوں کا تارک ہو(یعنی دین پر چلنے کیلئے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیا ر کرے)او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم(رواہ البیہقی فی المدخل)
علماء کرام کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص کسی پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان پر چڑہتی ہے پھر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس لعنت کا کوئی مستحق آسمان میں کوئی ہے یا وہ شخص جس پر لعنت کی گئی ہے اگر در حقیقت اس لعنت کا مستحق کوئی بھی نہیں تو وہ لعنت واپس لوٹ کر اسی شخص پر پڑتی ہے جس نے لعنت کی ہے ۔ لہٰذا کسی کو لعنت
کرنے یا بددعا دینے سے بچنا چاہیئے کہ اسی میں بھلائی ہے