umair8005
02-24-2009, 06:51 PM
بہت سی آیات اور احادیث موجود ہیں ایسی جو ہمیں اس دنیاکی رغبت اس کی محبت سے روکتی ہیں لیکن افسوس کہ آج کا مسلم اس دنیاوی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھا ہے
کوئی دنیا کے لئے دین سستے داموں بیچ رہا ہے تو کوئی اللہ کی آیات اور احادیث سے سرے سے ہی غافل ہے
پیسہ انکی زندگی کا مقصود و مطلوب بن کر رہ گیا
جب کے ایسے لوگ اللہ کی اس آیت سے غافل ہیں جس میں وہ اپنے بندوں کو باخبر کر رہا ہے
یوم لا ینفع مال ولابنون
اس دن نہ مال فائدہ دے گا نہ اولاد
ہم اپنی موت سے غافل ضرور ہیں لیکن وہ ہم سے غافل نہیں
ہم نہیں جانتے کہ شاید ہمارے پاس باقی ایک گھنٹہ ہی رہ گیا ہو لیکن کچھ لوگ اچانک آجانے یا جوانی میں موت آجانے سے غافل رہتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید وہ اپنی مکمل زندگی جی کر ہی مریں گے
لیکن میں ان کو کہوں گی کہ اگر آپ کا ایسا ہی خیال ہے تو چلیں بیٹھ کر تھوڑا حساب کر لیتے ہیں
وہ ایسے کہ ہم جانتے ہیں کہ امت محمدیہ کی زندگی 60 سے 70 سال تک رکھی گئی ہے ھینا؟
کیونکہ یہ حدیث ہے
چلیں اب آگے بھڑھتے ہیں
ھم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ آپ کی زندگی 60 سال رکھی گئی ھے
اب اگر اس وقت آپکی عمر 20 ہے تو اگے آپ کے پاس صرف 40 سال مزید رہ گئے ہیں اور اگر آپ 30 کے ہیں تو آپ کے پاس مزید صرف 30 سال رہ گئے ہیں
اور اگر آپ کی عمر آج 40 ہے تو مزید آپکے پاس صرف 20 سال رہ گئے ہیں ھینا؟
اور اگر آپ 50 کے ہیں تو مزید صرف دس سال ہیں آپکے پاس
اب مجھے حیرانی ہے کہ ایک ایسا شخص جس کے پاس صرف 30 یا 20 یا10 سال رہ گئے ہوں اس زندگی میں نیک اعمال جمع کرنے اور اللہ کو راضی کرنے کے لیے
اوروہ اپنا اصل مقصد بھول کر صرف 20 سال اس دنیا میں رہنے کے لیے 10 سال یا 20 سالوں تک پیسے کماتا رہتا ہے اور بنگلے بنانے میں اپنے 20 سال ضائع کر رہا ہے
کیا ایسے شخص پر تعجب نہ ہوگا؟
کچھ لوگ یہ کہہ کر بھی دولت جمع کرنے میں اور بنگلے بنانے میں اپنی زندگی کے قیمتی اوقات ضائع کر رہے ہیں کہ ہم نہ رہ سکےتو کیا ہوا ہماری اولاد تو رہ لے گی
پاک ہے میرا رب جو ایسے لوگوں کی ایسی سوچ سے پہلے ہو واقف تھا اس لئے ایسے لوگوں کو باخبر کر رہا ہے
یوم لا ینفع مال ولابنون
اس دن نہ مال فائدہ دے گا نہ اولاد
(الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ أَمَلاً) (الكهف : 46 )مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی رونق و زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں
غفلت بہتر نہیں اے غافل تیرے پیچھے موت ہے اور تیری قبر منہ کھولے تیری منتظر ہے
کوئی دنیا کے لئے دین سستے داموں بیچ رہا ہے تو کوئی اللہ کی آیات اور احادیث سے سرے سے ہی غافل ہے
پیسہ انکی زندگی کا مقصود و مطلوب بن کر رہ گیا
جب کے ایسے لوگ اللہ کی اس آیت سے غافل ہیں جس میں وہ اپنے بندوں کو باخبر کر رہا ہے
یوم لا ینفع مال ولابنون
اس دن نہ مال فائدہ دے گا نہ اولاد
ہم اپنی موت سے غافل ضرور ہیں لیکن وہ ہم سے غافل نہیں
ہم نہیں جانتے کہ شاید ہمارے پاس باقی ایک گھنٹہ ہی رہ گیا ہو لیکن کچھ لوگ اچانک آجانے یا جوانی میں موت آجانے سے غافل رہتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید وہ اپنی مکمل زندگی جی کر ہی مریں گے
لیکن میں ان کو کہوں گی کہ اگر آپ کا ایسا ہی خیال ہے تو چلیں بیٹھ کر تھوڑا حساب کر لیتے ہیں
وہ ایسے کہ ہم جانتے ہیں کہ امت محمدیہ کی زندگی 60 سے 70 سال تک رکھی گئی ہے ھینا؟
کیونکہ یہ حدیث ہے
چلیں اب آگے بھڑھتے ہیں
ھم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ آپ کی زندگی 60 سال رکھی گئی ھے
اب اگر اس وقت آپکی عمر 20 ہے تو اگے آپ کے پاس صرف 40 سال مزید رہ گئے ہیں اور اگر آپ 30 کے ہیں تو آپ کے پاس مزید صرف 30 سال رہ گئے ہیں
اور اگر آپ کی عمر آج 40 ہے تو مزید آپکے پاس صرف 20 سال رہ گئے ہیں ھینا؟
اور اگر آپ 50 کے ہیں تو مزید صرف دس سال ہیں آپکے پاس
اب مجھے حیرانی ہے کہ ایک ایسا شخص جس کے پاس صرف 30 یا 20 یا10 سال رہ گئے ہوں اس زندگی میں نیک اعمال جمع کرنے اور اللہ کو راضی کرنے کے لیے
اوروہ اپنا اصل مقصد بھول کر صرف 20 سال اس دنیا میں رہنے کے لیے 10 سال یا 20 سالوں تک پیسے کماتا رہتا ہے اور بنگلے بنانے میں اپنے 20 سال ضائع کر رہا ہے
کیا ایسے شخص پر تعجب نہ ہوگا؟
کچھ لوگ یہ کہہ کر بھی دولت جمع کرنے میں اور بنگلے بنانے میں اپنی زندگی کے قیمتی اوقات ضائع کر رہے ہیں کہ ہم نہ رہ سکےتو کیا ہوا ہماری اولاد تو رہ لے گی
پاک ہے میرا رب جو ایسے لوگوں کی ایسی سوچ سے پہلے ہو واقف تھا اس لئے ایسے لوگوں کو باخبر کر رہا ہے
یوم لا ینفع مال ولابنون
اس دن نہ مال فائدہ دے گا نہ اولاد
(الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ أَمَلاً) (الكهف : 46 )مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی رونق و زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں
غفلت بہتر نہیں اے غافل تیرے پیچھے موت ہے اور تیری قبر منہ کھولے تیری منتظر ہے