Shaam
05-16-2012, 02:32 PM
اک پشیماں سی حسرت سے مجھے سوچتا ہے
اب وہی شہرِ محبت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو محدود سے لمحوں میں ملی تھی اس سے
پھر بھی وہ کتنی وضاحت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو مر جاؤں اگر سوچنے لگ جاؤں اسے
اور وہ کتنی سہولت سے مجھے سوچتا ہے
اگرچہ ترکِ مراسم کو بہت دیر ہوئی
پھر بھی وہ میری اجازت سے مجھے سوچتا ہے
کتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
اِک نئے رُخ ، اک نئی سوچ سے مجھے سوچتا ہے
اب وہی شہرِ محبت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو محدود سے لمحوں میں ملی تھی اس سے
پھر بھی وہ کتنی وضاحت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو مر جاؤں اگر سوچنے لگ جاؤں اسے
اور وہ کتنی سہولت سے مجھے سوچتا ہے
اگرچہ ترکِ مراسم کو بہت دیر ہوئی
پھر بھی وہ میری اجازت سے مجھے سوچتا ہے
کتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
اِک نئے رُخ ، اک نئی سوچ سے مجھے سوچتا ہے