-|A|-
02-17-2009, 11:58 PM
پنجاب میں بسنت منانے کا تنازع
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2006/02/20060201131306kite_270.jpg
ٹریفک حادثات ہوں تو سڑک بند نہیں کی جاتی بلکہ حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں: گورنر پنجاب
پنجاب کے وزیر قانون نے کہا ہے کہ بسنت پر پتنگ بازی پر پابندی برقرار رکھی جائے گی کیونکہ ان کے بقول صوبائی حکومت بچوں کے گلے کٹتے نہیں دیکھ سکتی اور گورنر پنجاب کو ایسی کسی اجازت دینے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔
یہ بات انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
موسم بہار کا آغاز ہوتے ہی لاہور میں پتنگ بازی کے شوقین اور اس صنعت سے وابستہ افراد نے بسنت سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔
یہ پابندی تین برس پہلے اس وقت لگی تھی جب پتنگ بازی کےدوران دھاتی تار کے استعمال اور ڈور گلے پر پھرنے سے انسانی ہلاکتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا تھا۔
دو برس پہلے حکومت نے محدود اجازت دی تو ایک بار پھر ہلاکتیں شروع ہوگئیں اور اس کے بعد محدود اور مشروط اجازت بھی نہیں ملی۔
اس برس موسم بہار شروع ہوتے ہی ایک بار پھر پتنگ بازوں کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بسنت روایتی انداز میں منانے کی اجازت دی جائے۔
لاہور کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ اس صنعت سے پانچ لاکھ خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے البتہ پتنگ بازی کے شوقین افراد کا کہنا ہے کہ معاملہ کسی کے روزگار سے زیادہ خوشیاں اور تہوار منانے کا ہے۔
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر پنجاب سلمان تاثیرنےکہا ہےلاہور کے باسی بسنت منانا چاہتے ہیں یہ ان کی خوشی منانے کا تہوار تھا۔ ان کا کہنا ہے کسی کو دوسرے کی خوشیاں چھین لینے کا کوئی حق نہیں ہے البتہ انہوں نے کہا کیمیکل لگا دھاگہ اور دھاتی تار کے استعمال پر پابندی ہونا چاہیے۔
گورنر پنجاب کی منطق
پتنگ بازی پر پابندی ختم کی جائے کیونکہ اگر ٹریفک حادثات ہوں تو سڑک بند نہیں کی جاتی بلکہ حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں
گورنر پنجاب
گورنر پنجاب نے لاہور میں ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پتنگ بازی پر پابندی ختم کی جائے کیونکہ اگر ٹریفک حادثات ہوں تو سڑک بند نہیں کی جاتی بلکہ حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں اور کےاخباری اطلاعات کے مطابق انہوں نے گورنر ہاؤس میں بسنت منانے کا اعلان کیا ہے۔
مسلم لیگ نون کے وزیر قانون نے کہا ہے کہ راناثناءاللہ خان نے کہا کہ ان کی حکومت بچوں کے گلے کٹنے کی اجازت نہیں دے سکتی اور پابندی برقرار رہے گی۔
اسلامی جمعیت طلبہ اور شباب ملی جیسی تنظیموں نے بھی گورنر پنجاب کے بیانات کی مذمت کی ہے شباب ملی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ اسلامی تہوار نہیں ہے بلکہ ان کے بقول یہ ہندوؤں کا تہورا ہے اور اس تہوار کے لیے انسانی جانوں کی قربانی نہیں دی جاسکتی۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2006/02/20060201131306kite_270.jpg
ٹریفک حادثات ہوں تو سڑک بند نہیں کی جاتی بلکہ حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں: گورنر پنجاب
پنجاب کے وزیر قانون نے کہا ہے کہ بسنت پر پتنگ بازی پر پابندی برقرار رکھی جائے گی کیونکہ ان کے بقول صوبائی حکومت بچوں کے گلے کٹتے نہیں دیکھ سکتی اور گورنر پنجاب کو ایسی کسی اجازت دینے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔
یہ بات انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
موسم بہار کا آغاز ہوتے ہی لاہور میں پتنگ بازی کے شوقین اور اس صنعت سے وابستہ افراد نے بسنت سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔
یہ پابندی تین برس پہلے اس وقت لگی تھی جب پتنگ بازی کےدوران دھاتی تار کے استعمال اور ڈور گلے پر پھرنے سے انسانی ہلاکتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا تھا۔
دو برس پہلے حکومت نے محدود اجازت دی تو ایک بار پھر ہلاکتیں شروع ہوگئیں اور اس کے بعد محدود اور مشروط اجازت بھی نہیں ملی۔
اس برس موسم بہار شروع ہوتے ہی ایک بار پھر پتنگ بازوں کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بسنت روایتی انداز میں منانے کی اجازت دی جائے۔
لاہور کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ اس صنعت سے پانچ لاکھ خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے البتہ پتنگ بازی کے شوقین افراد کا کہنا ہے کہ معاملہ کسی کے روزگار سے زیادہ خوشیاں اور تہوار منانے کا ہے۔
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر پنجاب سلمان تاثیرنےکہا ہےلاہور کے باسی بسنت منانا چاہتے ہیں یہ ان کی خوشی منانے کا تہوار تھا۔ ان کا کہنا ہے کسی کو دوسرے کی خوشیاں چھین لینے کا کوئی حق نہیں ہے البتہ انہوں نے کہا کیمیکل لگا دھاگہ اور دھاتی تار کے استعمال پر پابندی ہونا چاہیے۔
گورنر پنجاب کی منطق
پتنگ بازی پر پابندی ختم کی جائے کیونکہ اگر ٹریفک حادثات ہوں تو سڑک بند نہیں کی جاتی بلکہ حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں
گورنر پنجاب
گورنر پنجاب نے لاہور میں ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پتنگ بازی پر پابندی ختم کی جائے کیونکہ اگر ٹریفک حادثات ہوں تو سڑک بند نہیں کی جاتی بلکہ حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں اور کےاخباری اطلاعات کے مطابق انہوں نے گورنر ہاؤس میں بسنت منانے کا اعلان کیا ہے۔
مسلم لیگ نون کے وزیر قانون نے کہا ہے کہ راناثناءاللہ خان نے کہا کہ ان کی حکومت بچوں کے گلے کٹنے کی اجازت نہیں دے سکتی اور پابندی برقرار رہے گی۔
اسلامی جمعیت طلبہ اور شباب ملی جیسی تنظیموں نے بھی گورنر پنجاب کے بیانات کی مذمت کی ہے شباب ملی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ اسلامی تہوار نہیں ہے بلکہ ان کے بقول یہ ہندوؤں کا تہورا ہے اور اس تہوار کے لیے انسانی جانوں کی قربانی نہیں دی جاسکتی۔