-|A|-
02-15-2009, 10:34 PM
کھلاڑیوں کا کوئی خریدار نہی IPL-28
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2009/02/20090206120752stuart_clark250.jpg
آسٹریلیا کے سٹیورٹ کلارک بھی نہ فروخت ہونے والے کھلاڑیوں میں سے ہیں
انڈین پریمیئر لیگ کے دوسرے سیزن میں جہاں کچھ ایسے کھلاڑی خوش نصیب ثابت ہوئے کہ انہیں ان کی مقررہ قیمت سے چھ سے آٹھ گنا زیادہ قیمت میں خریدا گیا وہیں نیلامی میں شامل اٹھائیس کھلاڑی ایسے بھی تھے جن کے لیے کسی نے بولی نہیں لگائی۔
آئی پی ایل کے اس دوسرے سیزن میں نیلامی کے لیے تینتالیس عالمی کھلاڑیوں کی فہرست پیش کی گئی تھی جن میں آسٹریلیا کے اٹھارہ، انگلینڈ کے سات ، سری لنکا کے پانچ، نیوزی لینڈ کے تین ، جنوبی افریقہ کے سات ، ویسٹ انڈیز سے چھ اور بنگلہ دیش سے چار کھلاڑیوں کے نام شامل تھے جبکہ گزشتہ روز آخری لمحوں میں آسٹریلوی کھلاڑی مائیکل کلارک نے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔
آسٹریلیا کے اٹھارہ کھلاڑیوں میں سے بیشتر کے لیے کسی نے بولی نہیں لگائی اور آسٹریلوی قومی ٹیم کا حصہ رہنے والے فاسٹ بالر سٹیورٹ کلارک اور بلے باز فل جیکس جیسے کھلاڑی بھی آئی پی ایل ٹیموں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
جہاں انگلینڈ کے کھلاڑی فلنٹوف اور پیٹرسن اس سیزن کے اب تک کے سب سے مہنگے کھلاڑی ثابت ہوئے وہیں اسی ٹیم کے سمت پٹیل اور لیوک رائٹ کے لیے کسی نے بولی نہیں لگائی۔ نیوزی لینڈ کے جیمز فرینکلن بھی اس نیلامی میں توجہ حاصل نہ کر سکے۔
ہندستانی ٹیم کے سابق کھلاڑی اور سابق سلیکٹر کرن مورے کے مطابق حالانکہ یہ نیلامی ایک اصول کے طور پر کی جاتی ہے لیکن اچھے کھلاڑیوں کو اگر کوئی نہیں خریدتا تو یہ ایک طرح سے ان کی بے عزتی بھی ہے یہ ان کے اپنے وقار کا مسئلہ بھی بن سکتا ہے اور ہو سکتا ہے آئندہ وہ اس طرح کی نیلامی میں حصہ ہی نہ لیں۔
کرکٹ کے تجزیہ نگار امیت شاہ یہ مانتے ہیں کہ اس سے کھلاڑی کے وقار کو ٹھیس پہنچتی ہے لیکن وہ اسے ان آٹھ ٹیموں کی مجبوری بھی سمجھتے ہیں۔شاہ کے مطابق ان فرینچائز ٹیموں پر کچھ پابندیاں ہیں۔وہ اپنے مقررہ فنڈ سے زیادہ خرچ نہیں کر سکتے اور ہر ٹیم کو دس عالمی کھلاڑیوں سے زیادہ کو لینے کی اجازت نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے سٹیورٹ کلارک اور فل جیکس، نیوزی لینڈ کے جیمز فرینکلن، سری لنکا کے کاپو گدیرا اور کلاسیکیرا اور انگلینڈ کے لیوک رائٹ بین الاقوامی کرکٹ کے تجربے کے حامل ان کھلاڑیوں میں سے ہیں جن کے لیے کسی آئی پی ایل ٹیم نے بولی نہیں دی
آسٹریلیا کے بہترین کھلاڑیوں کی بولی نہ لگنے پر امیت شاہ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کو دیگر بین الاقوامی میچ کھیلنے ہیں اس لیے وہ اپنا زیادہ وقت آئی پی ایل کو نہیں دے سکتے اس لیے آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے لیے کم بولی لگی۔
آئی پی ایل کے دوسرے سیزن میں کسی بھی بھارتی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا۔ کرکٹ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ جب آئی پی ایل کی تشکیل ہوئی تھی تب اس کا سب سے بڑا مقصد تھا کہ مقامی کھلاڑیوں کو جنہیں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں ملتا انہیں موقع دیا جائے گا لیکن اس کے برعکس اس برس کی نیلامی میں صرف عالمی کرکٹرز کو ہی جگہ دی گئی۔اس سلسلہ میں مورے کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسے بے شمار نوجوان کھلاڑی ہیں جو اس موقع کے منتظر تھے لیکن انہیں اس مرتبہ موقع نہیں ملا۔
جن کھلاڑیوں کو ان کی مقررہ قیمت سے کہیں زیادہ قیمت پر خریدا گیا ان میں سب سے اہم نام بنگلہ دیشی فاسٹ بالر مشرفی مرتضٰی کا تھا جنہیں کولکتہ نائٹ رائڈرز نے ان کی مقررہ قیمت سے بارہ گنا زیادہ قیمت پر چھ لاکھ ڈالر کے عوض خریدا۔
اس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے ٹیرون ہینڈرسن ہیں انہیں ان کی قیمت سے چھ گنا سے زیادہ قیمت دے کر شلپا شیٹی کی ٹیم راجستھان رائلز نے خریدا۔ ہینڈرسن کے لیے چھ لاکھ پچاس ہزار ڈالر کی بولی لگی۔ جنوبی افریقہ کے ہی نوجوان آل راؤنڈر جے پی ڈومینی کو ان کی مقررہ قیمت سے تین گنا قیمت پر ساڑھے نو لاکھ ڈالر کے عوض ممبئی انڈینز نے خریدا۔
کمشنر للت مودی کے مطابق اس سیزن میں خریدے گئے کھلاڑیوں کا ان کی ٹیم کے ساتھ معاہدہ دو برسوں کے لیے ہو گا۔آئی پی ایل میچ دس اپریل سے شروع ہوں گے اور انتیس مئی تک کھیلے جائیں گے۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2009/02/20090206120752stuart_clark250.jpg
آسٹریلیا کے سٹیورٹ کلارک بھی نہ فروخت ہونے والے کھلاڑیوں میں سے ہیں
انڈین پریمیئر لیگ کے دوسرے سیزن میں جہاں کچھ ایسے کھلاڑی خوش نصیب ثابت ہوئے کہ انہیں ان کی مقررہ قیمت سے چھ سے آٹھ گنا زیادہ قیمت میں خریدا گیا وہیں نیلامی میں شامل اٹھائیس کھلاڑی ایسے بھی تھے جن کے لیے کسی نے بولی نہیں لگائی۔
آئی پی ایل کے اس دوسرے سیزن میں نیلامی کے لیے تینتالیس عالمی کھلاڑیوں کی فہرست پیش کی گئی تھی جن میں آسٹریلیا کے اٹھارہ، انگلینڈ کے سات ، سری لنکا کے پانچ، نیوزی لینڈ کے تین ، جنوبی افریقہ کے سات ، ویسٹ انڈیز سے چھ اور بنگلہ دیش سے چار کھلاڑیوں کے نام شامل تھے جبکہ گزشتہ روز آخری لمحوں میں آسٹریلوی کھلاڑی مائیکل کلارک نے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔
آسٹریلیا کے اٹھارہ کھلاڑیوں میں سے بیشتر کے لیے کسی نے بولی نہیں لگائی اور آسٹریلوی قومی ٹیم کا حصہ رہنے والے فاسٹ بالر سٹیورٹ کلارک اور بلے باز فل جیکس جیسے کھلاڑی بھی آئی پی ایل ٹیموں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
جہاں انگلینڈ کے کھلاڑی فلنٹوف اور پیٹرسن اس سیزن کے اب تک کے سب سے مہنگے کھلاڑی ثابت ہوئے وہیں اسی ٹیم کے سمت پٹیل اور لیوک رائٹ کے لیے کسی نے بولی نہیں لگائی۔ نیوزی لینڈ کے جیمز فرینکلن بھی اس نیلامی میں توجہ حاصل نہ کر سکے۔
ہندستانی ٹیم کے سابق کھلاڑی اور سابق سلیکٹر کرن مورے کے مطابق حالانکہ یہ نیلامی ایک اصول کے طور پر کی جاتی ہے لیکن اچھے کھلاڑیوں کو اگر کوئی نہیں خریدتا تو یہ ایک طرح سے ان کی بے عزتی بھی ہے یہ ان کے اپنے وقار کا مسئلہ بھی بن سکتا ہے اور ہو سکتا ہے آئندہ وہ اس طرح کی نیلامی میں حصہ ہی نہ لیں۔
کرکٹ کے تجزیہ نگار امیت شاہ یہ مانتے ہیں کہ اس سے کھلاڑی کے وقار کو ٹھیس پہنچتی ہے لیکن وہ اسے ان آٹھ ٹیموں کی مجبوری بھی سمجھتے ہیں۔شاہ کے مطابق ان فرینچائز ٹیموں پر کچھ پابندیاں ہیں۔وہ اپنے مقررہ فنڈ سے زیادہ خرچ نہیں کر سکتے اور ہر ٹیم کو دس عالمی کھلاڑیوں سے زیادہ کو لینے کی اجازت نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے سٹیورٹ کلارک اور فل جیکس، نیوزی لینڈ کے جیمز فرینکلن، سری لنکا کے کاپو گدیرا اور کلاسیکیرا اور انگلینڈ کے لیوک رائٹ بین الاقوامی کرکٹ کے تجربے کے حامل ان کھلاڑیوں میں سے ہیں جن کے لیے کسی آئی پی ایل ٹیم نے بولی نہیں دی
آسٹریلیا کے بہترین کھلاڑیوں کی بولی نہ لگنے پر امیت شاہ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کو دیگر بین الاقوامی میچ کھیلنے ہیں اس لیے وہ اپنا زیادہ وقت آئی پی ایل کو نہیں دے سکتے اس لیے آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے لیے کم بولی لگی۔
آئی پی ایل کے دوسرے سیزن میں کسی بھی بھارتی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا۔ کرکٹ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ جب آئی پی ایل کی تشکیل ہوئی تھی تب اس کا سب سے بڑا مقصد تھا کہ مقامی کھلاڑیوں کو جنہیں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں ملتا انہیں موقع دیا جائے گا لیکن اس کے برعکس اس برس کی نیلامی میں صرف عالمی کرکٹرز کو ہی جگہ دی گئی۔اس سلسلہ میں مورے کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسے بے شمار نوجوان کھلاڑی ہیں جو اس موقع کے منتظر تھے لیکن انہیں اس مرتبہ موقع نہیں ملا۔
جن کھلاڑیوں کو ان کی مقررہ قیمت سے کہیں زیادہ قیمت پر خریدا گیا ان میں سب سے اہم نام بنگلہ دیشی فاسٹ بالر مشرفی مرتضٰی کا تھا جنہیں کولکتہ نائٹ رائڈرز نے ان کی مقررہ قیمت سے بارہ گنا زیادہ قیمت پر چھ لاکھ ڈالر کے عوض خریدا۔
اس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے ٹیرون ہینڈرسن ہیں انہیں ان کی قیمت سے چھ گنا سے زیادہ قیمت دے کر شلپا شیٹی کی ٹیم راجستھان رائلز نے خریدا۔ ہینڈرسن کے لیے چھ لاکھ پچاس ہزار ڈالر کی بولی لگی۔ جنوبی افریقہ کے ہی نوجوان آل راؤنڈر جے پی ڈومینی کو ان کی مقررہ قیمت سے تین گنا قیمت پر ساڑھے نو لاکھ ڈالر کے عوض ممبئی انڈینز نے خریدا۔
کمشنر للت مودی کے مطابق اس سیزن میں خریدے گئے کھلاڑیوں کا ان کی ٹیم کے ساتھ معاہدہ دو برسوں کے لیے ہو گا۔آئی پی ایل میچ دس اپریل سے شروع ہوں گے اور انتیس مئی تک کھیلے جائیں گے۔