-|A|-
02-15-2009, 10:23 PM
آدم خیل میں مارٹر حملہ
http://www.bbc.co.uk/urdu/specials/images/244_wip_140209_zs/622310_adam_graves.jpg
پاکستان کے نیم خودمختار قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں مارٹر گولہ گرنے سے ہلاک ہونے والے افراد کی قبروں پر ایک شخص پھول رکھ رہا ہے۔ نو فروری کو درہ سکیورٹی فورسز اور مقامی طالبان کے مابین جھڑپوں کے دوران ایک گولہ قاسم خیل کے علاقے میں آ کر گرا جس سے پانچ بچوں سمیت تیرہ عام شہری ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق یہ گولہ طالبان کی جانب سے داغ گیا تھا جبکہ مقامی آبادی نے سکیورٹی فورسز کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا۔
پاکستان کے نیم خودمختار قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور مقامی طالبان کے مابین جھڑپوں اور مارٹرگولہ گرنے کے واقعہ میں ایک سکیورٹی اہلکار سمیت چودہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2008/01/20080125162447adamkhel_operation203.jpg
جھڑپ حفاظتی چوکی پر طالبان کے حملے کے بعد شروع ہوئیں
ہلاک ہونے والوں میں تیرہ عام شہری بتائے جاتے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
درہ آدم خیل سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیر کی صبح علاقے میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب عسکریت پسندوں نے عباس چوک میں سکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بھی جوابی کاروائی کی اور کوہاٹ چھاؤنی سے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بھاری توپ خانے سے شدید گولہ باری کی گئی۔
پاکستان فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ مارٹر گولہ طالبان کی طرف سے داغا گیا تھا۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق اسی دوران ایک مارٹر گولہ گرنے سے تیرہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ قاسم خیل کے علاقے میں لوگ گھروں کے باہر جمع تھے کہ اس دوران نامعلوم مقام سے داغا گیا ایک مارٹر گولہ ان کے درمیان آ گرا جس سے وہاں موجود تیرہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں تمام عام شہری بتائے جاتے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف پاکستان فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ مارٹر گولہ طالبان کی طرف سے داغا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جھڑپوں میں سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوگیا ہے۔ تاہم مقامی طور پر فوج کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مارٹر گولہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے داغا گیا تھا۔
ادھر مارٹر حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت پر قاسم خیل کے لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور لاشیں سڑک پر رکھ کر کوہاٹ درہ آدم خیل شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کر دی۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف جاری کاروائیوں میں سکیورٹی فورسز عام شہریوں کو نشانہ بنانا بند کر دے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/specials/images/244_wip_140209_zs/622310_adam_graves.jpg
پاکستان کے نیم خودمختار قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں مارٹر گولہ گرنے سے ہلاک ہونے والے افراد کی قبروں پر ایک شخص پھول رکھ رہا ہے۔ نو فروری کو درہ سکیورٹی فورسز اور مقامی طالبان کے مابین جھڑپوں کے دوران ایک گولہ قاسم خیل کے علاقے میں آ کر گرا جس سے پانچ بچوں سمیت تیرہ عام شہری ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق یہ گولہ طالبان کی جانب سے داغ گیا تھا جبکہ مقامی آبادی نے سکیورٹی فورسز کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا۔
پاکستان کے نیم خودمختار قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور مقامی طالبان کے مابین جھڑپوں اور مارٹرگولہ گرنے کے واقعہ میں ایک سکیورٹی اہلکار سمیت چودہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/images/2008/01/20080125162447adamkhel_operation203.jpg
جھڑپ حفاظتی چوکی پر طالبان کے حملے کے بعد شروع ہوئیں
ہلاک ہونے والوں میں تیرہ عام شہری بتائے جاتے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
درہ آدم خیل سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیر کی صبح علاقے میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب عسکریت پسندوں نے عباس چوک میں سکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بھی جوابی کاروائی کی اور کوہاٹ چھاؤنی سے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بھاری توپ خانے سے شدید گولہ باری کی گئی۔
پاکستان فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ مارٹر گولہ طالبان کی طرف سے داغا گیا تھا۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق اسی دوران ایک مارٹر گولہ گرنے سے تیرہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ قاسم خیل کے علاقے میں لوگ گھروں کے باہر جمع تھے کہ اس دوران نامعلوم مقام سے داغا گیا ایک مارٹر گولہ ان کے درمیان آ گرا جس سے وہاں موجود تیرہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں تمام عام شہری بتائے جاتے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف پاکستان فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ مارٹر گولہ طالبان کی طرف سے داغا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جھڑپوں میں سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوگیا ہے۔ تاہم مقامی طور پر فوج کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مارٹر گولہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے داغا گیا تھا۔
ادھر مارٹر حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت پر قاسم خیل کے لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور لاشیں سڑک پر رکھ کر کوہاٹ درہ آدم خیل شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کر دی۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف جاری کاروائیوں میں سکیورٹی فورسز عام شہریوں کو نشانہ بنانا بند کر دے۔