!«╬Ĵamil Malik╬«!
01-18-2012, 03:27 PM
کبھی شام ِہجر گزارتے کبھی زلفِ یار سنوارتے
کٹی عمر اپنی قفس قفس تیری خوشبوؤں کو پکارتے
وہ جو آرزوؤں کے خواب تھے وہ خیال تھے، وہ سراب تھے
سر ِدشت ایک بھی گل نہ تھا، جسے آنسوؤں سے سنوارتے
تھا جو ایک لمحہ وصال کا وہ ریاض تھا کئی سال کا
وہی ایک پل میں گزر گیا، جسے عمر گزری پکارتے
تھے جو جان سے بھی عزیز تر رہے عمر بھر وہی بے خبر
تھی یہ آرزو میرے چارہ گر میری ناؤ پار اتارتے
کٹی عمر اپنی قفس قفس تیری خوشبوؤں کو پکارتے
وہ جو آرزوؤں کے خواب تھے وہ خیال تھے، وہ سراب تھے
سر ِدشت ایک بھی گل نہ تھا، جسے آنسوؤں سے سنوارتے
تھا جو ایک لمحہ وصال کا وہ ریاض تھا کئی سال کا
وہی ایک پل میں گزر گیا، جسے عمر گزری پکارتے
تھے جو جان سے بھی عزیز تر رہے عمر بھر وہی بے خبر
تھی یہ آرزو میرے چارہ گر میری ناؤ پار اتارتے