ROSE
12-29-2011, 02:51 PM
جو اُتر کے زینۂ شام سے تری چشمِ خوش میں سما گئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے مرے بام و در سجا گئے
یہ عجیب کھیل ہے پیار کار،میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تری زبان پہ آ گئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں، میری عمر بھر کا ریاض تھا
مرے درد کی تھی وہ داستاں، جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے
وہ چراغِ جاں کبھی جس کی لَو، نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
تری بے وفائی کے وسوسے، اسے چپکے چپکے بجھا گئے
وہ تھا چاند شام وصال کا تھا روپ تیرے جمال کا
مری روح سے میری آنکھ تک، کسی روشنی میں نہا گئے
یہ جو بندگانِ نیاز ہیں، یہ تمام ہیں وہی لشکری!
جنھیں زندگی نے اماں نہ دی، تو ترے حضور آ گئے
تری بے رخی کے دیار میں، میں ہَوا کے ساتھ ہَوا ہُوا
ترے آئینے کی تلاش میں، مرے خواب چہرا گنوا گئے
ترے وسوسوں کے فشار میں، ترا شہر رنگ اُجڑ گیا
مری خواہشوں کے غبار میں، مرے ماہ و سالِ وفا گئے
وہ عجیب پھول سے لفظ تھے ترے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
مرے دشتِ خواب میں دور تک کوئی باغ جیسے لگا گئے
میری عمر سے نہ سمٹ سکے، میرے دل میں اتنے سوال تھے
ترے پاس جتنے جواب تھے، تری اک نگاہ میں آگئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے مرے بام و در سجا گئے
یہ عجیب کھیل ہے پیار کار،میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تری زبان پہ آ گئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں، میری عمر بھر کا ریاض تھا
مرے درد کی تھی وہ داستاں، جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے
وہ چراغِ جاں کبھی جس کی لَو، نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
تری بے وفائی کے وسوسے، اسے چپکے چپکے بجھا گئے
وہ تھا چاند شام وصال کا تھا روپ تیرے جمال کا
مری روح سے میری آنکھ تک، کسی روشنی میں نہا گئے
یہ جو بندگانِ نیاز ہیں، یہ تمام ہیں وہی لشکری!
جنھیں زندگی نے اماں نہ دی، تو ترے حضور آ گئے
تری بے رخی کے دیار میں، میں ہَوا کے ساتھ ہَوا ہُوا
ترے آئینے کی تلاش میں، مرے خواب چہرا گنوا گئے
ترے وسوسوں کے فشار میں، ترا شہر رنگ اُجڑ گیا
مری خواہشوں کے غبار میں، مرے ماہ و سالِ وفا گئے
وہ عجیب پھول سے لفظ تھے ترے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
مرے دشتِ خواب میں دور تک کوئی باغ جیسے لگا گئے
میری عمر سے نہ سمٹ سکے، میرے دل میں اتنے سوال تھے
ترے پاس جتنے جواب تھے، تری اک نگاہ میں آگئے