ROSE
12-09-2011, 03:11 PM
بہت گرم چائے گلے کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے
ویب ایم ڈی پر شائع ہونے والی ایک تازہ ترین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بہت گرم چائے پینے سے غذا کی نالی کا سرطان لاحق ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطرے کی وجہ درحقیقت چائے نہیں ہے بلکہ اس کا بہت زیادہ گرم ہونا ہے۔
اس تحقیق میں جو برٹش میڈیکل جنرل میں بھی شائع ہوئی ہے، ماہرین نے شمالی ایران کے صوبے گلستان میں چائے پینے والوں پر ریسرچ کی۔ صوبہ گلستان میں غذا کی نالی کے کینسر کی شرح خاصی نمایاں ہے۔
یہ کینسر دنیا بھر میں گلے کا سب سے عام کینسر ہے۔ لیکن یہ اس طرح کا کینسر نہیں ہے جیسا کہ مغربی ملکوں میں بڑھ رہاہے۔
ریسرچ سے منسلک ماہرین نے اپنے جائزے کے لیے شمالی ایران کے چائے پینے والوں کا انتخاب اس لیے کیا کہ کیونکہ وہاں تقریباً ہر شخص روزانہ چائے پیتا ہے اور کیونکہ وہاں تمباکونوشی اور شراب نوشی سے متعلق کینسر عام نہیں ہے بلکہ وہاں گلے کے اس مخصوص قسم کے کینسر کے خطرات سب سے زیادہ ہیں۔
ایران میں چائے کے بارے میں ہونے والے اس مطالعاتی جائزے کے محققین نے فرہاد اسلامی بھی شامل ہیں جو تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ایک ریسرچ فیلو ہیں۔
ماہرین کی اس ٹیم نے گلے کے اس مخصوص کینسر کے 300 تصدیق شدہ مریضوں کے ساتھ ساتھ انہی کی طرح کے پس منظر رکھنے والے 571 صحت مند افراد کے انٹرویوز کیے۔
جائزے میں شامل افراد نے چائے پینے کی اپنی عادات کے بارے میں سوالات کے جواب دیا جن میں یہ سوال بھی شامل تھاکہ وہ عام طورپر کتنی گرم چائے پیتے ہیں یعنی بہت گرم، گرم ، کم گرم یا نیم گرم۔ اور ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ چائے کو پینے سے پہلے کتنی دیرتک دم پررکھتے ہیں۔
جائزے میں شامل تقریباً سب ہی افراد نے یعنی 98 فی صد نے کہا کہ وہ روزانہ سیاہ چائے پیتے ہیں۔
جائزے سے یہ نتائج سامنے آئے کہ گلے کا یہ مخصوص کینسر ان لوگوں میں 8 گنا زیادہ تھا جو بہت گرم چائے پیتے تھے بہ نسبت ان کے جو کم گرم یا نیم گرم چائے پیتے تھے۔ اسی طرح جو لوگ گرم چائے پیتے تھے ، ان میں کم گرم یا نیم گرم چائے پینے والوں کے مقابلے اس مخصوص کینسر کے خطرات دگنے تھے۔
اس تحقیق میں دوسرے عوامل کو مد نظر نہیں رکھا گیا تھا ۔ تحقیق اس چیز پر بھی دھیان نہیں دیا گیا تھا کہ گرم اور کم گرم کا مطلب مختلف لوگوں کے نزدیک مختلف ہوسکتا ہے یعنی جس چائے کو کوئی ایک شخص گرم سمجھتا ہے وہی چائے دوسرے کے نزدیک کم گرم ہوسکتی ہے۔چنانچہ اس کے تعین کے لیے ایک اور مطالعہ کرنا پڑا۔
اس مطالعے میں ماہرین کی ٹیم نے 48000 سے زیادہ ایسے مقامی افراد کے اعدادو شمار کا جائزہ لیا جو چائے پیتے تھے اور ان سے پوچھا گیا کہ وہ کتنی گرم چائے پینا پسند کرتے ہیں۔پھر اس چائے کے درجہ حرارت کی تھرمامیٹر سے پیمائش کی گئی۔
اس سے برآمد ہونے والے نتائج یہ تھے۔ 39 فی صد افراد 60 ڈگری سینٹی گریڈ (140 ڈگری فارن ہائیٹ) گرم چائے پیتے تھے۔ 39 فی صد افراد 60 سے 64 ڈگری سینٹی گریڈ(140 سے147 ڈگری فارن ہائیٹ) اور 22 فی صد افراد 65 ڈگری سینٹی گریڈ(149 ڈگری فارن ہائیٹ) یا اس سے زیادہ گرم چائے پیتے تھے۔
اس قسم کے مطالعاتی جائزوں سے ظاہر ہونے والے نتائج علت اور معلول کو ثابت نہیں کرتے ۔ اس لیے یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ گرم یا بہت گرم چائے کے باعث گلے کا یہ مخصوص کینسر پیدا ہوا یا یہ کہ آیا تمام گرم مشروبات کے یہی اثرات ہوسکتے ہیں۔
گرم مشروبات اور گلے کے اس مخصوص کینسر کے درمیان ممکنہ تعلق کی بات نئی نہیں ہے۔ امریکن کینسر سوسائٹی کے نائب صدر ڈاکٹر مائیکل تھون کہتے ہیں کہ جنوبی امریکہ میں خاص طورپر ارجنٹائن میں گلے کے اس مخصوص کینسر اور ایک مخصوص چائے بہت گرم حالت میں پینے کے درمیان ایک مضبوط تعلق کی نشان دہی ہوچکی ہے۔یہ چائے عام طورپر اس وقت پی جاتی ہے جب وہ تقریباً ابل رہی ہوتی ہے اور اسے ایک دھات کے چمچے سے چسکی لے کر پیا جاتا ہے۔
فرہاد اسلامی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ بہت گرم سیال چیز پینے سے غذائی نالی کے خلیوں کو نقصان پہنچتا ہے جس سے وہاں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ تاہم اچھی بات یہی ہے کہ گرم مشروبات کو کچھ منٹ کے لیے ٹھنڈا کر کے پیا جائے ۔آسٹریلیا کے کوئین لینڈ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ کے ڈاکٹر ڈیوڈ وائٹ مین کہتے ہیں کہ سردست یہ کہنا مشکل ہے کہ آیاکسی تازہ ابلی ہوئی چائے کو پینے سے پہلے کم ازکم چار منٹ تک ٹھنڈا کرنے یا یہ کہ کھانوں اور مشروبات کو کھانے سے پہلے ٹھنڈا کرنے کے کیا خطرناک نتائج بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فرہاد اسلامی کی ٹیم کی ریسرچ کے نتائج کسی خطرے کا الارم نہیں ہیں اور اس لوگوں کو جو طویل عرصے سے بہت گرم چائے پینے کے عادی ہیں، یہ لطف اٹھانے سے محروم نہ کیا جائے
ویب ایم ڈی پر شائع ہونے والی ایک تازہ ترین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بہت گرم چائے پینے سے غذا کی نالی کا سرطان لاحق ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطرے کی وجہ درحقیقت چائے نہیں ہے بلکہ اس کا بہت زیادہ گرم ہونا ہے۔
اس تحقیق میں جو برٹش میڈیکل جنرل میں بھی شائع ہوئی ہے، ماہرین نے شمالی ایران کے صوبے گلستان میں چائے پینے والوں پر ریسرچ کی۔ صوبہ گلستان میں غذا کی نالی کے کینسر کی شرح خاصی نمایاں ہے۔
یہ کینسر دنیا بھر میں گلے کا سب سے عام کینسر ہے۔ لیکن یہ اس طرح کا کینسر نہیں ہے جیسا کہ مغربی ملکوں میں بڑھ رہاہے۔
ریسرچ سے منسلک ماہرین نے اپنے جائزے کے لیے شمالی ایران کے چائے پینے والوں کا انتخاب اس لیے کیا کہ کیونکہ وہاں تقریباً ہر شخص روزانہ چائے پیتا ہے اور کیونکہ وہاں تمباکونوشی اور شراب نوشی سے متعلق کینسر عام نہیں ہے بلکہ وہاں گلے کے اس مخصوص قسم کے کینسر کے خطرات سب سے زیادہ ہیں۔
ایران میں چائے کے بارے میں ہونے والے اس مطالعاتی جائزے کے محققین نے فرہاد اسلامی بھی شامل ہیں جو تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ایک ریسرچ فیلو ہیں۔
ماہرین کی اس ٹیم نے گلے کے اس مخصوص کینسر کے 300 تصدیق شدہ مریضوں کے ساتھ ساتھ انہی کی طرح کے پس منظر رکھنے والے 571 صحت مند افراد کے انٹرویوز کیے۔
جائزے میں شامل افراد نے چائے پینے کی اپنی عادات کے بارے میں سوالات کے جواب دیا جن میں یہ سوال بھی شامل تھاکہ وہ عام طورپر کتنی گرم چائے پیتے ہیں یعنی بہت گرم، گرم ، کم گرم یا نیم گرم۔ اور ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ چائے کو پینے سے پہلے کتنی دیرتک دم پررکھتے ہیں۔
جائزے میں شامل تقریباً سب ہی افراد نے یعنی 98 فی صد نے کہا کہ وہ روزانہ سیاہ چائے پیتے ہیں۔
جائزے سے یہ نتائج سامنے آئے کہ گلے کا یہ مخصوص کینسر ان لوگوں میں 8 گنا زیادہ تھا جو بہت گرم چائے پیتے تھے بہ نسبت ان کے جو کم گرم یا نیم گرم چائے پیتے تھے۔ اسی طرح جو لوگ گرم چائے پیتے تھے ، ان میں کم گرم یا نیم گرم چائے پینے والوں کے مقابلے اس مخصوص کینسر کے خطرات دگنے تھے۔
اس تحقیق میں دوسرے عوامل کو مد نظر نہیں رکھا گیا تھا ۔ تحقیق اس چیز پر بھی دھیان نہیں دیا گیا تھا کہ گرم اور کم گرم کا مطلب مختلف لوگوں کے نزدیک مختلف ہوسکتا ہے یعنی جس چائے کو کوئی ایک شخص گرم سمجھتا ہے وہی چائے دوسرے کے نزدیک کم گرم ہوسکتی ہے۔چنانچہ اس کے تعین کے لیے ایک اور مطالعہ کرنا پڑا۔
اس مطالعے میں ماہرین کی ٹیم نے 48000 سے زیادہ ایسے مقامی افراد کے اعدادو شمار کا جائزہ لیا جو چائے پیتے تھے اور ان سے پوچھا گیا کہ وہ کتنی گرم چائے پینا پسند کرتے ہیں۔پھر اس چائے کے درجہ حرارت کی تھرمامیٹر سے پیمائش کی گئی۔
اس سے برآمد ہونے والے نتائج یہ تھے۔ 39 فی صد افراد 60 ڈگری سینٹی گریڈ (140 ڈگری فارن ہائیٹ) گرم چائے پیتے تھے۔ 39 فی صد افراد 60 سے 64 ڈگری سینٹی گریڈ(140 سے147 ڈگری فارن ہائیٹ) اور 22 فی صد افراد 65 ڈگری سینٹی گریڈ(149 ڈگری فارن ہائیٹ) یا اس سے زیادہ گرم چائے پیتے تھے۔
اس قسم کے مطالعاتی جائزوں سے ظاہر ہونے والے نتائج علت اور معلول کو ثابت نہیں کرتے ۔ اس لیے یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ گرم یا بہت گرم چائے کے باعث گلے کا یہ مخصوص کینسر پیدا ہوا یا یہ کہ آیا تمام گرم مشروبات کے یہی اثرات ہوسکتے ہیں۔
گرم مشروبات اور گلے کے اس مخصوص کینسر کے درمیان ممکنہ تعلق کی بات نئی نہیں ہے۔ امریکن کینسر سوسائٹی کے نائب صدر ڈاکٹر مائیکل تھون کہتے ہیں کہ جنوبی امریکہ میں خاص طورپر ارجنٹائن میں گلے کے اس مخصوص کینسر اور ایک مخصوص چائے بہت گرم حالت میں پینے کے درمیان ایک مضبوط تعلق کی نشان دہی ہوچکی ہے۔یہ چائے عام طورپر اس وقت پی جاتی ہے جب وہ تقریباً ابل رہی ہوتی ہے اور اسے ایک دھات کے چمچے سے چسکی لے کر پیا جاتا ہے۔
فرہاد اسلامی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ بہت گرم سیال چیز پینے سے غذائی نالی کے خلیوں کو نقصان پہنچتا ہے جس سے وہاں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ تاہم اچھی بات یہی ہے کہ گرم مشروبات کو کچھ منٹ کے لیے ٹھنڈا کر کے پیا جائے ۔آسٹریلیا کے کوئین لینڈ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ کے ڈاکٹر ڈیوڈ وائٹ مین کہتے ہیں کہ سردست یہ کہنا مشکل ہے کہ آیاکسی تازہ ابلی ہوئی چائے کو پینے سے پہلے کم ازکم چار منٹ تک ٹھنڈا کرنے یا یہ کہ کھانوں اور مشروبات کو کھانے سے پہلے ٹھنڈا کرنے کے کیا خطرناک نتائج بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فرہاد اسلامی کی ٹیم کی ریسرچ کے نتائج کسی خطرے کا الارم نہیں ہیں اور اس لوگوں کو جو طویل عرصے سے بہت گرم چائے پینے کے عادی ہیں، یہ لطف اٹھانے سے محروم نہ کیا جائے