CaReLeSs
12-05-2011, 01:33 AM
یہ روزِ حشر کا اور شکوہِ وفا کے لئے
خدا کے سامنے تو چُپ رہو خدا کے لئے
الٰہی وقت بدل دے میری قضا کے لئے
جو کوستے تھے وہ بیٹھے ہیں اب دُعا کے لئے
بھنور سے ناؤ بچے تیرے بس کی بات نہیں
خدا پہ چھوڑ دے اے ناخدا خدا کے لئے
ہمارے واسطے مرنا تو کوئی بات نہیں
مگر تمہیں نہ ملے گا کوئی وفا کے لئے
ہزار بار ملے وہ مگر نصیب کی بات
کبھی زباں نہ کھلی عرضِ مدعا کے لئے
کوئی ضرور ہے دیدارِ آخری میں نقاب
ہزار وقت پڑے ہیں تیری وفا کے لئے
مجھے مٹا تو رہے ہو مآل بھی سوچو
خطا معاف ترس جاؤ گے وفا کے لئے
وہ جان کر مجھے تنہا میری نہیں سنتے
کہاں سے لاؤں زمانے کو التجا کے لئے
میرے جلے ہوئے تنکوں کی گرمیاں توبہ
کھلا ہوا ہے گریباں گُل ہوا کے لئے
مریض کتنا تھا خوددار جان تک دے دی
مگر زبان نہ کھلی عرضِ مدّعا کے لئے
وہ ابتدائے محبت وہ احتیاطِ کلام
بنائے جاتے تھے الفاظ التجا کے لئے
زرا مریضِ محبت کو تم بھی دیکھ آؤ
کہ منع کرتے ہیں چارہ گر اب دوا کے لئے
قمرؔ نہیں ہے وفادار خیر یونہی سہی
حضور اور کوئی ڈھونڈ لیں وفا کے لئے
خدا کے سامنے تو چُپ رہو خدا کے لئے
الٰہی وقت بدل دے میری قضا کے لئے
جو کوستے تھے وہ بیٹھے ہیں اب دُعا کے لئے
بھنور سے ناؤ بچے تیرے بس کی بات نہیں
خدا پہ چھوڑ دے اے ناخدا خدا کے لئے
ہمارے واسطے مرنا تو کوئی بات نہیں
مگر تمہیں نہ ملے گا کوئی وفا کے لئے
ہزار بار ملے وہ مگر نصیب کی بات
کبھی زباں نہ کھلی عرضِ مدعا کے لئے
کوئی ضرور ہے دیدارِ آخری میں نقاب
ہزار وقت پڑے ہیں تیری وفا کے لئے
مجھے مٹا تو رہے ہو مآل بھی سوچو
خطا معاف ترس جاؤ گے وفا کے لئے
وہ جان کر مجھے تنہا میری نہیں سنتے
کہاں سے لاؤں زمانے کو التجا کے لئے
میرے جلے ہوئے تنکوں کی گرمیاں توبہ
کھلا ہوا ہے گریباں گُل ہوا کے لئے
مریض کتنا تھا خوددار جان تک دے دی
مگر زبان نہ کھلی عرضِ مدّعا کے لئے
وہ ابتدائے محبت وہ احتیاطِ کلام
بنائے جاتے تھے الفاظ التجا کے لئے
زرا مریضِ محبت کو تم بھی دیکھ آؤ
کہ منع کرتے ہیں چارہ گر اب دوا کے لئے
قمرؔ نہیں ہے وفادار خیر یونہی سہی
حضور اور کوئی ڈھونڈ لیں وفا کے لئے