ROSE
12-03-2011, 11:21 AM
متاعِ شام سفر بستیوں میں چھوڑ آئے
بجھے چراغ ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے
بچھڑ کے تجھ سے چلے ہم تو اب کے یوں بھی ہوا
کہ تیری یاد کہیں راستوں میں چھوڑ آئے
ہم اپنی دربدری کے مشاہدے اکثر
نصیحتوں کی طرح کم سنوں میں چھوڑ آئے
خراجِ سیلِ بلا اِس سے بڑھ کر کیا ہوکہ لوگ
کھلے مکان بھری بارشوں میں چھوڑآئے
گھِرے ہیں لشکرِ اعداء میں اور سوچتے ہیں
ہم اپنے تیر تو اپنی صفوں میں چھوڑآئے
ہوا ہی دن میں پرندے اُڑائے پھرتی ہے
ہو اہی پھر سے انھیں گھونسلوں میں چھوڑ آئے
کسے خبر کہ زخمی غزال کس کے لئے؟
نشاں لہو کے گھنے جنگلوں میں چھوڑآئے
ہمارے بعد بھی رونق رہے گی مقتل میں
ہم اہلِ دل کو بڑے حوصلوں میں چھوڑ آئے
اُڑیں گے کیا وہ پرندے جو اپنے رزق سمیت
سفر کاشوق بھی ٹو ٹے پروں میں چھوڑآئے
سدا سکھی رہیں چہرے وہ ہم جنھیں محسنؔ
بجھے گھروں کی کھلی کھڑکیوں میں چھوڑ آئے
بجھے چراغ ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے
بچھڑ کے تجھ سے چلے ہم تو اب کے یوں بھی ہوا
کہ تیری یاد کہیں راستوں میں چھوڑ آئے
ہم اپنی دربدری کے مشاہدے اکثر
نصیحتوں کی طرح کم سنوں میں چھوڑ آئے
خراجِ سیلِ بلا اِس سے بڑھ کر کیا ہوکہ لوگ
کھلے مکان بھری بارشوں میں چھوڑآئے
گھِرے ہیں لشکرِ اعداء میں اور سوچتے ہیں
ہم اپنے تیر تو اپنی صفوں میں چھوڑآئے
ہوا ہی دن میں پرندے اُڑائے پھرتی ہے
ہو اہی پھر سے انھیں گھونسلوں میں چھوڑ آئے
کسے خبر کہ زخمی غزال کس کے لئے؟
نشاں لہو کے گھنے جنگلوں میں چھوڑآئے
ہمارے بعد بھی رونق رہے گی مقتل میں
ہم اہلِ دل کو بڑے حوصلوں میں چھوڑ آئے
اُڑیں گے کیا وہ پرندے جو اپنے رزق سمیت
سفر کاشوق بھی ٹو ٹے پروں میں چھوڑآئے
سدا سکھی رہیں چہرے وہ ہم جنھیں محسنؔ
بجھے گھروں کی کھلی کھڑکیوں میں چھوڑ آئے