PDA

View Full Version : وہ ٹیس کے ابھری تھی اِدھر یاد رہے گ


ROSE
11-23-2011, 06:50 PM
اس شام وہ رخصت کا سماں یار رہے گا
وہ شہر ، وہ کوچہ ، وہ مکاں یاد رہے گا

وہ ٹیس کے ابھری تھی اِدھر یاد رہے گی
وہ درد کے اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا

ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں
وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا

ہاں بزم شبانہ میں ہمیں شوق جو اس دن
ہم تو تری جانب نگراں یاد رہے گا

کچھ میر کے ابیات تھے، کچھ فیض کے مصرے
اک درد کا تھا جن میں بیاں*یاد رہے گا

جاں بخش سی اک برگ گل تر کی تراوت
وہ لمس عزیزِ دو جہاں یاد رہے گا

ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا، ہمیں ہاں*یاد رہے گا

SHAYAN
11-23-2011, 07:05 PM
Buht Khub

ROSE
11-23-2011, 08:49 PM
thanks

CaReLeSs
11-23-2011, 11:49 PM
Zabardast..

ROSE
11-26-2011, 01:52 PM
thanks

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.