Log in

View Full Version : بچھڑ کے خط بھی نہ لکھے اُداس یاروں ن


ROSE
11-14-2011, 02:49 PM
سکوں کے دن سے فراغت کی رات سے بھی گئے
تجھے گنوا کے بھری کائنات سے بھی گئے

جُدا ہُوئے تھے مگر دِل کبھی نہ ٹوٹا تھا
خفا ہُوئے تو تیرے التفات سے بھی گئے

چلے تو نیلؔ کی گہرائیاں تھیں آنکھوں میں
پلٹ کے آئے تو موجِ فرات سے بھی گئے

خیال تھا کہ تجھے پا کے خود کو ڈھونڈیں گے
تُو مل گیا ہے تو خود اپنی ذات سے بھی گئے

بچھڑ کے خط بھی نہ لکھے اُداس یاروں نے
کبھی کبھی کی ادھوری سی بات سے بھی گئے

وہ شاخ شاخ لچکتے ہُوئے بدن محسنؔ
مجھے تو مل نہ سکے تیرے ہات سے بھی گئے؟

Razii
11-14-2011, 08:06 PM
Really nice :) thanks for sharing Rose...

ROSE
11-16-2011, 03:13 PM
Thanks

CaReLeSs
11-17-2011, 01:01 AM
Nice,,,,

ROSE
11-17-2011, 01:11 PM
thanks

life2
11-18-2011, 02:27 AM
nyc...

ROSE
11-20-2011, 09:40 AM
thanks

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.